Live Updates

2 سینئیر لیگی رہنماؤں کی وزیراعظم اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین تعلقات خراب کرنے کی سازش

خواجہ آصف اور شہباز شریف کی کوشش ہے کہ وزیراعظم کے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب کر کے مقدمات بھی ختم کروائے جائیں اور اقتدار بھی حاصل کیا جائے۔ہارون الرشید کا دعویٰ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 7 دسمبر 2019 12:26

2 سینئیر لیگی رہنماؤں کی وزیراعظم اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین تعلقات خراب ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 دسمبر 2019ء) گذشتہ کئی روز سے سوشل میڈیا پر آرمی چیف اور وزیراعظم کے مابین اختلافات کی خبریں گردش کرتی رہیں۔کچھ سیاسی مبصرین نے بھی اس خدشے کا اظہار کیا کہ وزیراعظم اور عمران خان کے مابین کچھ وجوہات پر اختلافات پائے جا رہے ہیں۔اسی حوالے سے تجزیہ پیش کرتے ہوئے صحافی ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ ن لیگ کا پیپلز پارٹی سے بھی تال میل ٹھیک نہیں ہے،مولانا سے بھی محتاط رہتے ہیں۔

ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف اور شہباز شریف کی کوشش ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین تعلقات خراب کیے جائیں اور اس طرح سے مقدمات بھی ختم کروائیں جائیں اور اقتدار بھی حاصل کیا جائے۔ہارون الرشید نے مزید کہا کہ اگر ان ہاؤس تبدیلی ہوئی تو نیا وزیراعظم بھی پی ٹی آئی سے ہو گا۔

(جاری ہے)

اس سے قبل معروف صحافی حامد میر نے دعویٰ کیا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے شہباز شریف کو تین یا چار مرتبہ نہیں بلکہ سات آٹھ مرتبہ وزیراعظم بنانے کی پیشکش کی تھی تاہم انہوں نے انکار کر دیا تھا۔

حامد میر کا کہنا تھا کہ ہم کئی سالوں سے یہ سن رہے ہیں کہ نواز شریف اور شہباز شریف کے مابین اختلافات ہیں،لیکن یہ بات بھی سچ ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کہ اسٹیبلشمنٹ نے شہباز شریف کو تین یا چار مرتبہ نہیں بلکہ سات آٹھ مرتبہ وزیراعظم بنانے کی پیشکش کی تھی۔ حامد میر نے مزید کہا کہ گذشتہ سال 2018ء میں شہباز شریف اس پوزیشن میں تھے کہ وہ وزیراعظم بن سکتے تھے۔

شہباز شریف سے صرف ایک مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اپنے بھائی نواز شریف کی پالیسیوں سے اعلانیہ طور پر اختلافات کا اعلان کریں۔ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میں اپنے بھائی کی پیٹھ میں خنجر نہیں گھونپ سکتا۔جب میں مر جاؤں گا تو میرے بچے میرے بارے میں کیاکہیں گے؟۔حامد میر نے کہا مہ بڑی ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں کہ اگر آج عمران خان پاکستان کے وزیراعظم ہیں تو اس کا کریڈٹ شہبازشریف کو جاتا ہے کیونکہ اگر وہ الیکشن سے پہلے نوازشریف سے اعلان لاتعلقی کر دیتے تو آج وہ وزیراعظم ہوتے.
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات