بھارت کشمیریوں کی تہذیبی، ثقافتی اور مذہبی شناخت پر ڈاکہ ڈالنے پر تلا ہوا ہے،بلاول صدیقی

بھارت میں مسلمانوں کی بقا کو خطرے میں ڈالنے والے بی جے پی حکومت کے عزائم بے نقاب ہوگئے ہیں، کشمیری کسی صورت بھارتی قبضے کو قبول نہیں کریں گے،رہنما کل جماعتی حریت کانفرنس مقبوضہ علاقے میں 150ویںروز بھی فوجی محاصرہ اور لاک ڈائون جاری رہا،جموںوکشمیر کوئلیشن آف سول سوسائٹی نے بھارت کا ظالمانہ چہرہ بے نقاب کردیا

بدھ 1 جنوری 2020 18:48

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جنوری2020ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما بلال صدیقی نے کہا ہے کہ بھارت کشمیریوں کی تہذیبی، ثقافتی اور مذہبی شناخت پر ڈاکہ ڈالنے پر تلا ہوا ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بلال صدیقی نے بدھ کو سرینگر میں ایک انٹرویو میں کہاکہ بھارت کے متنازعہ قوانین ، شہریت ترمیمی قانون اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز سے نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ پورے بھارت میں مسلمانوں کی بقا کو خطرے میں ڈالنے والے بی جے پی حکومت کے عزائم بے نقاب ہوگئے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ایسے اقدامات بھارتی مظالم کے خلاف کشمیریوں کی جدوجہد کو مبنی بر حق ثابت کرتے ہیں اور وہ کسی صورت بھارتی قبضے کو قبول نہیں کریں گے۔ بلال صدیقی نے کہاکہ کشمیریوں کو معاشی طورپر تباہ کرنے کے لیے قابض حکومت جلد خراب ہونے والی اشیاء بالخصوص سیبوں سے لدے ٹرکوں کو جان بوجھ کربھارتی منڈیوں تک پہنچنے نہیں دیتی اور ان کو سرینگر جموں شاہراہ پر بار بار روکتی ہے۔

(جاری ہے)

بلال صدیقی نے کشمیری عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے وطن پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف ثابت قدمی ، جرات اور نظم وضبط کے ساتھ مزاحمت جاری رکھیں۔ ادھر انسانی حقوق کے مقامی گروپ جموںوکشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی نے سرینگر میں جاری اپنی سالانہ رپورٹ میں کہاہے کہ گزشتہ سال 2019کے دوران مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں، ظلم و تشدد، قتل عام ، ہراساں کئے جانے کے واقعات، فوجی محاصرے ، کرفیو اور ذرائع ابلاغ اور انٹرنیٹ پر بندش جاری رہی ۔

سالانہ رپورٹ میں بڑے پیمانے پر شہریوں کے ماورائے عدالت قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ بچوںکو غیر قانونی اور بلاجواز قید اوراس دوران بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ظلم و تشدد سمیت غیر انسانی سلوک کا سامنا کرنا پڑا ۔ سال 2019میں کشمیرمیں تلاشی اور محاصرے کی کم سے کم 195کارروائیاں کی گئیں جو انسانی حقوق کی سنگین پامالیوںکا باعث بنیں۔

سالانہ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ 5اگست کو دفعہ 370کی منسوخی کے باعث مقبوضہ علاقے میں مسلسل فوجی محاصرہ ، کرفیو اور پابندیاںجاری رہیں۔ رپورٹ میں واضح کیاگیا ہے کہ دفعہ 144کا مسلسل نفاذ عوام کے بنیادی حقوق کی کھلی خلا ف ورزی ہے ۔ 2019میں قابض انتظامیہ کی طرف سے ذرائع ابلاغ کو مسلسل ہراساں کیاجاتا رہاجبکہ کئی صحافیوںکو تشددکا نشانہ بنانے کے علاوہ زدوکوب کیاگیا ۔

گزشتہ سال بھارت بھر میںکشمیریوںپر حملوں کے کم سے کم 143واقعات ہوئے ۔ دریں اثناء مقبوضہ علاقے بالخصوص وادی کشمیر اور جموں ریجن میںبدھ کو مسلسل 150ویںروز بھی فوجی محاصرہ اور لاک ڈائون جاری رہا ۔ جموں ریجن کے ضلع راجوری میں ایک حملے میں دوبھارتی فوجی ہلاک ہوگئے۔ بھارتی فوجیوں پر حملہ ضلع میں نوشہرہ کے علاقے کھاری تھریٹ میں تلاشی اور محاصرے کی ایک کارروائی کے دوران کیاگیا۔