جموں میں کانفرنس کے مقررین کا فوجی محاصرہ ختم کرنے اورتنازعہ کشمیر کے حل پر زور

جمعرات 2 جنوری 2020 20:34

جموں ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جنوری2020ء) جموں میں ایک گول میزکانفرنس کے مقررین نے بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل جاری فوجی محاصرہ فوری ختم کرنے اور تنازعہ کشمیر کے پر امن حل کیلئے بھارت ، پاکستان اور کشمیریوںکے درمیان سہ فریقی مذاکراتی عمل شروع کرنے پر زوردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن کا راستہ کشمیر سے گزرکر جاتا ہے اور اسکا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کانفرنس کا اہتمام سینٹر فار پیس اینڈ پروگریس کولکتہ نے کیا تھا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماء اور جموںوکشمیر پیپلز موومنٹ کے چیئرمین میر شاہد سلیم نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بھارت کی فسطائی حکومت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور اسے دو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کرنے سے کشمیر سماجی ، سیاسی اور اقتصادی بحران کا شکار ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ بی جے پی اپنے ظالمانہ اور فرقہ پرست ایجنڈے کے ذریعے کشمیر میں زمینی حقائق کوہرگز تبدیل کرنے میں کامیاب نہیں ہوگی۔ انہوںنے تنازعہ کشمیر کے کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق فوری اور پائیدار حل پر زوردیا۔ انہوںنے کہاکہ بھارتی حکومت کی طرف سے کئے گئے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات نے کشمیری عوام کو دیوار کے ساتھ لگادیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں سے ان کے سیاسی ، سماجی ، جمہوری اور انسانی حقوق چھین لئے گئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کشمیری عوام بھارت کے حالیہ غیر قانونی اقدامات کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔ کانفرنس کلکتہ میںقائم تھنک ٹینک سینٹر فار پیس اینڈ پروگریس کے زیر اہتمام کشمیر کے بارے غور وخوص کے سلسلے کی پہلی تقریب تھی جس میںدیگر مقررین کے علاوہ سینٹر فار پیس اینڈ پروگریس کے چیئرمین او پی شاہ، سابق بھارتی رکن پارلیمنٹ شیخ عبد الرحمن ، مصنف اور سابق بیورکریٹ علی محمد وٹالی ، سابق آئی جی اشوک کمار اتری ، ایشور داس کھجوریا ، سید جمیل کاظمی ، بلال احمد خان ، ایڈووکیٹ اشوک کمار ، ایڈووکیٹ سبھاش چندر گپتا ، سردار کرنال سنگھ ، راجہ محمود خان ، جواز خان ، رام سنگھ چوہان اور دیگرشامل تھے۔

اس موقع پر متعدد متفقہ قراردادیں بھی منظورکی گئیں جن میں پانچ ماہ سے جاری فوجی محاصرہ ختم کرنے اور عوام کے جمہوری اور سیاسی حقوق کی بحالی پر زوردیاگیا۔ قراردادوں میں دیرینہ تنازعہ کشمیرکو کشمیریوںکی خواہشات کے مطابق حل کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔