بھارتی سیاسی و سماجی رہنمائوں کی غیر ملکی سفارتکاروں کو مقبوضہ کشمیرکا مخصوص دورہ کرانے کے بھارتی حکومت کے اقدام پر تنقید

جمعہ 10 جنوری 2020 18:17

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جنوری2020ء) بھارتی سیاسی رہنماؤں اور سماجی کارکنوں نے نئی دہلی میں مقیم غیر ملکی سفارتکاروں کو مقبوضہ کشمیر کا ایک مخصوص اور منتخب دورہ کرانے کے بھارتی حکومت کے اقدام کو سخت تنقید کا نشانہ بنایاہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کانگریس کے رہنما منیش تیواری نے غیرملکی سفیروں کے دورے کو حقیقت کو مسخ کرنے کی ایک فرسودہ مشق قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس دورے سے حکومت بنیادی طور پر یہ ظاہر کرنا چاہتی ہے کہ کشمیر میں ہر چیز نارمل ہے جو حقیقت کے بالکل برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 منسوخ کرنے کے بعد حکومت نے یہ فرض کر لیا تھاکہ کہ کشمیری اس اقدام کو قبول کر لیں گے ۔ انہوں نے استفسار کیا کہ اگر ایسا ہے تو کشمیر میں انٹرنیٹ پانچ ماہ سے بند کیوں ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ حکومت دائیں بازو کے یورپی یونین ارکان کو تو کشمیر کا دورہ کرا رہی ہے لیکن بھارتی سیاستدانوں کوعلاقے کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں۔

عام آدمی پارٹی کے رہنما سنجے سنگھ نے کہا کہ کشمیر کے دورے کے خواہشمند بھارتی ارکان پارلیمنٹ کو بھی وہاں جانے کی اجازت دی جانی چاہئے۔ سنٹر فار ڈائیلاگ اینڈ ری کنسی لیشن کے سشوبھا باروی نے کہا کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ بھارتی حکمران دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں کانگریس کی سماعت کے دوران کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں سوالات اٹھائے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی کانگریس میں کشمیر کے بارے میں قرارداد کسی بھی وقت متوقع ہے لہذا بھارتی حکومت ان تک رسائی حاصل کرنے انہیں یہ باور کرانیکی کوشش میں لگی ہوئی ہے کہ کشمیر میں اب حالات معمول کے مطابق ہے۔ سشوبھا باروی کنسرنڈ سٹیزنز (سی سی جی) کے اس گروپ میں شامل تھے جس نے گزشتہ برس پانچ اگست سے دو مرتبہ کشمیر کا دورہ کیا۔سابق بیوروکریٹ وجاہت حبیب اللہ جو سی سی جی کے وفد کے وفد میں شامل تھے نے بھی غیر ملکی سفرا کے کشمیر کے مخصوص اور منتخب دورے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو کشمیر تک بلا روک ٹوک رسائی حاصل ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص دورے کا مقصد محض پروپیگنڈا پھیلانا ہے۔