ولی خان باچاخان کی تحریک کی عملی تصویر تھے،ایمل ولی خان

جمعرات 16 جنوری 2020 23:34

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جنوری2020ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ رہبر تحریک خان عبدالولی خان باچاخان کی خدائی خدمتگار تحریک اور فلسفہ عدم تشدد کی عملی تصویر تھے جنہوں نے پوری عمر محکوم اقوام کے حقوق کی جنگ لڑی ۔ وہ صرف پشتون قوم ہی نہیں بلکہ اس خطے میں مقیم ہر مظلوم و محکوم کے ساتھ کھڑے رہے ۔

باچاخان مرکز پشاور میںباچاخان ٹرسٹ کے زیراہتمام ڈاکٹر صفی اللہ مروت، جنہوں نے ’’ولی خان ایک سیاسی مطالعہ--‘‘ کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے، کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ خان عبدالولی خان واحد رہنما تھے جنکی کہی ہوئی بات ہی اس خطے کیلئے پالیسی تھی اور آج نہ صرف سیاستدان بلکہ ہر مکتبہ فکر کے لوگ اس بات پر قائل ہوچکے ہیں کہ جو بات ولی خان نے کئی دہائیوں پہلے کہی تھی وہ حرف بہ حرف سچ ثابت ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر صفی اللہ مروت نے باچاخان ٹرسٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی تحقیق میں ولی خان کی سیاسی جدوجہد کو سمیٹنے کی کوشش کی ہے لیکن یہ کوشش مکمل نہیں بلکہ ولی خان کی شخصیت اتنی وسیع ہے کہ ان پر سینکڑوں پی ایچ ڈیز ہوسکتی ہیں۔اپنی تحقیق کے دوران انہوں نے پاکستان کے علاوہ واشنگٹن اور ٹیکساس کی لائبریریوں سے بھی دستاویزات حاصل کیں لیکن کہیں بھی ولی خان کے بارے میں وہ ثبوت نہ مل سکے جو پراپیگنڈا یہاں پر ان کے خلاف کیا گیا۔

پاکستان کی سیاست میں ولی خان جیسی شخصیت کا نام ہمیشہ زندہ و تابندہ رہے گا جنہوں نے کبھی بھی اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے باچاخان ٹرسٹ ایجوکیشنل فائونڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر خادم حسین نے ولی خان کے سیاسی بیانیے کے عنوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خان عبدالولی خان اس خطے کے تاریخ میں شاید واحد سیاستدان ہوں گے جنہوں نے اپنے بیانیے کو کھل کر بیان کرتے ہوئے سیاست کی اور مرتے دم تک اس پر قائم رہے۔

ولی خان نے باچاخان کی تحریک کا تسلسل قائم رکھتے ہوئے نیشنل عوامی پارٹی، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی اور پھر عوامی نیشنل پارٹی میں وہی بیانیہ زندہ رکھا جو ابھی تک اس تحریک کے لئے مشعل راہ ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نامور محقق اور عبدالولی خان یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر سہیل خان نے ولی خان کی انتخابی سیاست پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقتدر قوتوں نے ولی خان کو ہرانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایاجس کا اعتراف کئی لوگ کربھی چکے ہیں، یہاں تک کہ جنہوں نے انتخابی سیاست میں ولی خان کو شکست دی انہی مولانا حسن جان نے ولی خان کو اس خطے کا سب سے بڑا سیاستدان قرار دیا تھا۔

تقریب سے اے این پی کے مرکزی کونسل کے رکن سیداخترعلی شاہ نے کہا کہ بحیثیت قانون ساز خان عبدالولی خان پاکستانی پارلیمنٹ کی توانا آواز تھے جنہوں نے اس ملک کو 1973ء کا متفقہ آئین دیا۔ انہوں نے کبھی بھی مقتدر حلقوں کا اثر قبول نہیں کیا اور مرتے دم تک جمہوریت کے ساتھ کھڑے رہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے باچاخان ریسرچ سنٹر کے ڈپٹی ڈائریکٹر نورالامین یوسفزئی نے ولی خان کے ادبی خدمات پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ولی خان نے نہ صرف سیاسی میدان میں حقوق کی جنگ لڑی بلکہ انہوں نے مورخین کی فہرست میں بھی اپنا نام زندہ رکھتے ہوئے پشتون قومی تحریک کی تاریخ لکھی اور اسی کوشش نے کئی مظالطوں کو ختم کردیا ہے۔

تقریب کے اختتام پر اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے ڈاکٹر صفی اللہ مروت کو شملہ پہنایا اور شیلڈ پیش کیا۔