شہریار آفریدی کا دوحہ سنٹرل جیل کو دورہ

میں دوحہ سنٹرل جیل کا دورہ کرنے اور وہاں پر پاکستانی قیدیوں کے ساتھ کھانہ کھانے کی اجازت دینے پر قطر کے وزیراعظم کا بہت شکر گزار ہوں۔ بیرون ملک پاکستانیوں کو جیل میں بند دیکھ کر بہت تکلیف ہوئی: وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی

Usama Ch اسامہ چوہدری اتوار 19 جنوری 2020 16:18

شہریار آفریدی کا دوحہ سنٹرل جیل کو دورہ
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین 19 جنوری 2020) : شہریار آفریدی کا دوحہ سنٹرل جیل کو دورہ، میں دوحہ سنٹرل جیل کا دورہ کرنے اور وہاں پر پاکستانی قیدیوں کے ساتھ کھانہ کھانے کی اجازت دینے پر قطر کے وزیراعظم کا بہت شکر گزار ہوں۔ بیرون ملک پاکستانیوں کو جیل میں بند دیکھ کر بہت تکلیف ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی کا کہنا ہے کہ دوحہ سنٹرل جیل جانے اور وہاں پر پاکستانی قیدیوں کے ساتھ کھانہ کھانے کی اجازت دینے پر قطر کے وزیراعظم کا بہت شکر گزار ہوں۔

بیرون ملک پاکستانیوں کو جیل میں بند دیکھ کر بہت تکلیف ہوئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ویڈیو میں موجود جذباتی مناظر عمران خان کے وژن کو ظاہر کر ہے ہیں۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر اینٹی نارکوٹکس فورس شہریار آفریدی نے ایوان میں قرآن پاک اٹھانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت اور وزارت رانا ثناءاللہ کوکیس سے بھاگنے نہیں دے گی، میں نے کسی بھی جگہ کوئی قسم کھائی ہو جو چور کی سزا وہی میری ہے،رانا صاحب قرآن اٹھاتے ہیں عمل بھی کیا کریں۔

انہوں نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ رانا ثناء اللہ کو احساس ہونا چاہیے عدالت کا فیصلہ عدالت میں ہوگا۔ رانا صاحب آپ نے سات ماہ میں حیلے بہانے بنائے۔ ویڈیو کی بات کی گئی، رانا مشہود ، ایان علی کے کیس میں بھی ویڈیوز تھی۔ شہریارآفریدی نے کہا تھا کہ میں نے کسی بھی جگہ کوئی قسم کھائی ہو جو چور کی سزا وہ میری سزا ہے۔میں نے کہا جان اللہ کو دینی ہے اس پر مذاق اڑایا گیا۔

رانا صاحب قرآن ہاتھ میں اٹھاتے ہیں اس پرعمل بھی کیا کریں۔ حکومت اوروزارت آپ کو اس کیس سے بھاگنے نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایوانوں میں کسی کو ٹارگٹ کرنے نہیں آئے۔ اے این ایف ایکٹ پی ٹی آئی کی حکومت نے نہیں بنایا۔ یہ ثابت ہو کررہے گا رانا صاحب کیخلاف کیس حقیقت ہے۔ اس موقع پر ایوان میں مسلم لیگ ن کے رہنماء رانا ثناءاللہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ انسداد دہشتگردی عدالت میں زیر سماعت ہے۔

عدالت نے 126 لوگوں کو ٹرائل کیا اور کیس میں شہادتیں بھی قلمبند ہورہی ہیں۔ ماڈل ٹاؤن کیس میں 15 سیاستدان شامل ہیں جن میں سے ایک میں بھی ہوں۔ انہوں نے کہا تھا کہ زندگی میں کبھی کسی منشیات فروش سے کوئی تعلق نہیں رکھا۔ اےاین ایف سے پوچھا کیا معاملہ ہے توبتایا گیا کچھ نہیں پتا۔ اوپرسے حکم ہے۔ اس مقدمے میں کوئی تفتیش کوئی انکوائری نہیں ہوئی۔ عدالت سے پتا چلا کہ مجھ پر کیا الزام ہے۔ کسی بھی پراسیکیوشن میں پہلے تفتیش کا عمل ہے اوربعد میں ٹرائل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ شہریارآفریدی ایوان میں قسم اٹھا کر کہے کہ مجھ پر الزام درست ہے۔ اس سے میرے اور شہریار آفریدی کے درمیان اللہ فیصلہ کردے گا۔