فیصلہ کیا ہے کہ اب کسی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے.عمران خان

امریکہ کے ساتھ مل کر افغانستان میں قیام امن کےلیے کام کررہے ہیں. وزیراعظم کا ڈیوس میں خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 22 جنوری 2020 17:18

فیصلہ کیا ہے کہ اب کسی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے.عمران خان
ڈیوس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 جنوری۔2020ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغان جنگ کے باعث کلاشنکوف اورمنشیات کلچرپروان چڑھا جس نے پاکستانی معاشرے کو تباہ کردیا اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے. ڈیوس میں پاکستان اسٹریٹجی ڈائیلاگ فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہزاروں جانوں کا نقصان ہوا، اس جنگ میں کامیابی کے بعد ملکی معیشت کی بہتری اولین ترجیح ہے انہوں نے کہا کہ سیاحت کے فروغ سے ملکی معیشت میں بہتری آئےگی پاکستان میں سیاحت کے بہترین مقامات موجود ہیں.

(جاری ہے)

وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان میں قیام امن کا سب سے زیادہ فائدہ سیاحت کے شعبے کو ہوا، یہ قدیم مذہبی تہذیبوں کامسکن ہے پاکستان میں مذہبی سیاحت کے مقامات کو کبھی فروغ نہیں ملا انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ مل کر افغانستان میں قیام امن کےلیے کام کررہے ہیں، طالبان سے امن معاہدہ ملکی ترقی اور خطے میں قیام امن کے لیے ضروری ہے. انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایران اورسعودی عرب میں کشیدگی روکنے کے لیےکردارادا کیا، ہماری کوشش ہے ایران اور سعودی عرب میں تعلقات بہتر ہوں‘انہوں نے کہا کہ 60 کی دہائی میں ملکی معیشت سب سے زیادہ ترقی کررہی تھی، ہم نے حکومت میں آکرتجارت اور سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کیا ہے.

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ ملک کر افغانستان میں قیام امن کے لیے کوشاں ہے افغانستان میں جنگ بندی کے مثبت اشارے ملے ہیںعمران خان نے کہا کہ افغانستان میں جنگ بندی پاکستان کے مفاد میں ہے اس سے پاکستان کے لیے وسطی ایشیائی ریاستوں تک اقتصادی راہداری کا راستہ کھل سکتا ہے. وزیر اعظم نے افغانستان میں 1980 کی دہائی کے تنازع اور نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وجہ سے پاکستان کو بھاری قیمت چکانی پڑی وزیر اعظم نے کہا کہ جب سویت یونین کا افغانستان سے انخلا ہو گیا تو اس کے بعد پاکستان کو کلاشنکوف اور منشیات کے کلچر اور فرقہ واریت کا سامنا کرنا پڑا جس نے پاکستانی معاشرے کو نقصان پہنچایا.وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف شروع ہونے والی جنگ کی وجہ سے بھی پاکستان کو جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا خود کش حملوں اور دہشت گردی کے واقعات کے باعث پاکستان کو خطرناک ملک قرار دیا جاتا رہا اس دوران 70 ہزار پاکستانیوں کی جان گئی.

عمران خان نے کہا کہ جب وہ حکومت میں آئے تو فیصلہ کیا کہ آئندہ پاکستان کسی تنازع کا حصہ بننے کی بجائے صرف امن کا ساتھ دے گا وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے پہلی بار ارادی طور پر عسکری گروپوں کو نا صرف غیر مسلح کیا بلکہ ان کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے کی کوشش کی ہے ان اقدامات کی وجہ سے پاکستان مین سیاحت کو فروغ حاصل ہوا ہے.پاکستان کے وزیر اعظم نے سعودی عرب ایران کشیدگی کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دونوں ملکوں کے درمیان تنازع کو روکنے کے لیے کردار ادا کیا ہے کیونکہ اس کے پاکستان کے لیے سنگین مضمرات ہو سکتے تھے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب ان کی حکومت آئی تو پاکستان دنیا کے خطرناک ترین مقامات میں سے ایک تصور کیا جاتا تھا لیکن ہم نے امن کا ساتھی بننے کا فیصلہ کیا جس کے نتیجے میں پاکستان کو پہلا فائدہ سیاحت کے شعبے میں ہوا.

اپنی حکومت کے دیگر اقدامات کے بارے میں بتاتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکومت سرمایہ کاروں کو متاثر کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے اور صنعتوں کو مراعات فراہم کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ ہم سرمایہ کاروں کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور عالمی بینک کے کاروبار میں آسانیاں فراہم کرنے والے انڈیکس میں اولین ترین ممالک کی فہرست میں پاکستان شامل ہوا، تاہم اس میں مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے.انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک سال کے عرصے میں غیرملکی سرمایہ کاری 200 فیصد سے زائد تک پہنچ گئی‘ انہوں نے یہ بات دوہراتے ہوئے کہ ہم دوبارہ تنازع میں نہیں جائیں گے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کی کوشش کر رہے ہیں، اس کے علاوہ اب ہم امریکیوں کے ساتھ افغانستان میں امن کے قیام کے لیے فعال کردار ادا کر رہے ہیں.انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جنگ بندی کے امکانات موجود ہیں اور یہ ہمارے لیے بہت اہم ہے کیونکہ اس سے پاکستان کو وسطی ایشیا میں اقتصادی راہداری کھولنے میں مدد ملے گی واضح رہے کہ عالمی اقتصادی فورم میں وزیراعظم کے علاوہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت مختلف ممالک کے سربراہان موجود ہیں.قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) کی سائیڈ لائنز پر سنگاپور اور آذربائیجان کے راہنماوں سے ملاقاتیں کی اور دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا دفتر خارجہ سے جاری ایک اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے ملاقات کی اور باہمی اعتماد اور حمایت سے بھرے ہوئے ہوئے دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا.

بیان کے مطابق وزیراعظم نے جموں کشمیر کے اسلامی تعاون رابطہ گروپ کے رکن کی حیثیت سے شامل ہونے سمیت آذربائیجان کی قابل قدر شراکت داری کو سراہا ساتھ ہی عمران خان نے ناگورنوکراباخ کے معاملے آذربائیجان کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا اس دوران عمران خان نے آذربائیجان کے صدر کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت بھارتی حکومت کی جانب خطے کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے یکطرفہ اقدام کے بارے میں آگاہ کیا.