معرو ف پاکستانی اور غیر ملکی خواتین کے اعزازمیں’’ہم ویمن لیڈرز ایوارڈ‘‘ کا انعقاد

جمعہ 21 فروری 2020 14:15

�ھڈیاں خاص(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2020ء) ہم ویمن لیڈرز ایوارڈکے پہلے ایڈیشن میں گیارہ پاکستانی اور غیر ملکی خواتین جبکہ ایک مرد کو سیاسی‘ معاشی‘ صحت عامہ‘ ایڈونچراسپورٹس‘ انسانی حقوق ‘صحافت اورحقوق نسواں جیسے شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دینے پر ایوارڈ سے نو ازا گیا۔اس تقریب کا انعقاد گورنر ہائوس کراچی میں کیا گیا جس کے مہمان خصوصی صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی تھے جبکہ دیگر شرکاء میں امریکی سفیر پال ڈبیلو جونز ‘ مختلف قونصل جنرلز‘ گورنر سندھ عمران اسماعیل اور دیگر معززین سمیت تفریحی صنعت کے معروف ستارے شامل تھے ۔

تقریب کا آغاز ہم نیٹ ورک کی صدر سلطانہ صدیقی کی تقریر سے ہوا جس میں انہوں نے صدر پاکستان اور تقریب کے دیگر معزز شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا’’ان ایوارڈز کے انعقاد کا مقصد پاکستان سمیت دنیا بھر میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی خواتین کی کہانیوں کو اجاگر کرنا اور انہوں نے اپنی زندگی میں جو سنگ میل عبور کئے اس دوران ہونے والے تجربات سے نئی نسل کو آگاہ کرنا ہے تاکہ وہ ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان نمایاں خواتین کے بنائے ہوئے سنگ میل سے آگے نکل جائیں۔

(جاری ہے)

‘‘اس موقع پر سلطانہ صدیقی نے ’’ہم ویمن لیڈر شپ انیشیٹو فنڈ ‘‘ جسے ’’چارٹر آف کمپیشن ‘‘نے اسپانسر کیا ہے کے انعقاد کا بھی اعلان کیا۔یہ فنڈ ایوارڈ یافتگان کیلئے سالانہ 10لاکھ روپے کی ابتدائی رقم سے قائم کیا گیا ہے ۔ ایوارڈ یافتگان پر مشتمل گروپ اس فنڈز کو ملک میں خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے استعمال کرے گا۔ہم اور چارٹر آف کمپیشن ایوارڈ یافتگان پر مشتمل گروپ کے اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

اس موقع پر امریکی سفیر پال ڈبیلو جونز نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا’’ امریکہ ہمیشہ مرد اور عورت یکساں مواقع فراہم کی کوشش کرتا ہے۔ بااعتماد خواتین کسی بھی ملک کی معاشی اور سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔‘‘صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے اپنی تقریر میں کہا’’ہمارے عظیم لیڈر قائداعظم نے کہا تھا کہ کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک اس قوم کی عورتیں ‘مردوں کے شانہ بشانہ مل کر اس کی ترقی میں اپنا کردار ادا نہ کریں۔

80کی دہائی میں ہمارے میڈیکل اور انجنئیرنگ کالجز میں خواتین کا کوٹہ ایک چوتھائی تھا جو سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد آج تقریبا اسی فیصد ہے لیکن بدقسمتی سے یہ تناسب ہمیں اداروں میں نظر نہیں آتا۔ ہم نے ہمیشہ یہ دیکھا ہے کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں دگنی محنت کرتی ہیں اور جب بھی انھیں اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا موقع فراہم کیا گیا انھوں نے اپنی محنت اور لگن سے پوری دنیا میں اپنا لوہا منوایا ہے۔

‘‘مہمان خصوصی کی تقریب کے بعد شو کی میزبان میرا سیٹھی نے ایوارڈز کا باقاعدہ آغاز کیا۔اس شام کا پہلا ایوارڈ پاکستان کی پہلی خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ کو دیا گیا جنہیں کوہ پیمائی کے ساتھ ساتھ صنفی مساوات ‘ خواتین کے حقوق اور ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر ایوارڈ دیا گیا۔ انہیں یہ ایوارڈ اداکارہ حنا بیات نے پیش کیا جس کے بعد ہزارہ کمیونٹی کی پہلی خاتون وکیل جلیلہ حیدر کو خواتین اور بچوں کے حقوق کیلئے ممتاز کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر ثانیہ سعید نے ایوارڈ پیش کیا۔

دوسرے ایوارڈ کے بعد ملک میں نمایاں کام کرنے و الی ان خواتین کی زندگی کی جھلکیاں دکھائی جائیں گی ‘جو اب اس دنیا میں نہیں ہیں ۔ تیسرا ایوارڈ بیرسٹر خدیجہ صدیقی کو ان کی بہادری ‘ہمت اور اپنے حق کے حصول کیلئے ڈٹے رہ کر پاکستانی خواتین کیلئے مثال بن جانے پر دیا گیا ۔انہیں یہ ایوارڈ اداکارہ ماہرہ خان نے پیش کیا جس کے بعد معروف ایرانی فلم ہدایت کار نرجس ابیار کو اپنی فلموں میں خواتین اور بچوں پر جنگ اوربنیاد پرستی کے اثرات کو انتہائی حساسیت کے ساتھ پیش کرنے پر ایوارڈ دیا گیا۔

انہیں یہ ایوارڈ مدیحہ سعید اور زیبا بختیار نے پیش کیا بعد ازاں معروف گلوکار سجاد علی اور زوعلی نے خصوصی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا ۔نئی میزبان صنم سعید نے اٹلی کی قونصل جنرل اینا روفینو اور جاوید شیخ کو اسٹیج پر مدعو کیا جنہوں نے ڈاکٹر فوزیہ سعید کو پاکستانی ثقافت کو دنیا بھر میں اجاگر کرانے کے ساتھ ساتھ خواتین کے مسائل بطور خاص جنسی ہراسگی کے خلاف کی جانے والی جدوجہد پر ایوارڈ پیش کیا جس کے بعد معروف اداکارہ بشری انصاری کو پاکستان ٹیلی ویژن کیلئے ان کی ناقابل فراموش کرداروں اور خدمات سرانجام دینے پر ایوارڈ پیش کیا گیا۔

انہیں عاصمہ حق اور بنٹو کاظمی نے ایوارڈ پیش کیا۔اگلا ایوارڈ آئیر لینڈ کی پہلی خاتون صدر اور جنسی مساوات کی علمبردار میری رابنسن کو دیا گیا جو اپنے گوناں گو مصروفیات کی وجہ سے تقریب میں شرکت نہ کرسکیں تاہم ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے انہوں نے یہ اعزاز دیئے جانے پر ایوارڈ کمیٹی کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے بعد صحت عامہ کے شعبے میں نمایاں خدمات سرانجام دینے پر ڈاکٹر سیمی جمالی کو ایوارڈ پیش کیا گیا ‘ انہوں نے ایوارڈ ہم نیٹ ورک کے سی ای اودرید قریشی کے ہاتھوں وصول کیا ‘ بعد ازاں اداکارہ ہانیہ عامر نے اپنی خصوصی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔

میزبان میرا سیٹھی اور صنم سعید نے مسرت مصباح کو اسٹیج پر مدعو کیا جنہوں نے پنک ربن مہم کے بانی اور خواتین کے حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے بین الاقوامی شہرت یافتہ شخصیت عمر آفتاب کو ان کی خدمات کے صلے میں ایوارڈ سے نوازا جس کے بعد معروف صحافی زبیدہ مصطفی کو ان کی خدمات کے صلے میں گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ایوارڈ پیش کیا۔اگلا ایوارڈ ڈاکٹر شمشاد اختر کو مالیاتی شعبے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر دیا گیا ‘ ڈاکٹر شمشاد اختر کو اسٹیٹ بینک کی پہلی خاتون گورنر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

انہیں یہ ایوارڈ مسز ثمینہ علوی نے پیش کیا۔ ہم ویمن لیڈرز ایوارڈ کی جانب سے آخری ایوارڈ سلطانہ صدیقی نے ڈاکٹر ملیحہ لودھی کو ان کے بہترین ڈپلومیٹک کریئر اور یو این میں بطور پاکستان کی سابق سفیر بہترین کارکردگی دکھانے پر پیش کیا۔تقریب کا اختتام اداکارہ حدیقہ کیانی کی جاندار پرفارمنس کے ذریعے ہوا۔ ایوارڈ کی یہ تقریب عورتوں کے عالمی دن کے موقع پر ہم ٹی وی کے ذریعے پوری دنیا میں نشر کی جائے گی۔اس ایوارڈ کا مقصد پاکستان اور دنیا بھر میں ایسی خواتین کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جو اپنے‘ اپنے شعبوں میں نہ صرف امتیازی حیثیت کی مالک ہیںبلکہ دنیا بھر کی خواتین کیلئے ہمت اور بلند حوصلے کی مثال ہیں۔