مقبوضہ کشمیر کی خواتین تاریخ کا بد ترین ظلم سہہ رہی ہیں۔ صدر آزاد کشمیر

خواتین کے عالمی دن پر آسیہ اندرابی ، فہمیدہ صوفی ، ناہید انصاری سمیت ہزاروں خواتین کو سلام -آزاد کشمیر میں خواتین کو قومی دہارے میں شامل کرنے کے لیے کوشاںہیں، خواتین کے عالمی دن کے موقع پر سردار مسعود خان کا پیغام

ہفتہ 7 مارچ 2020 23:09

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 مارچ2020ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میںآزادی اور حق خود ارادیت کی جدوجہد میں اپنی جان ، عزت و آبرو اور اپنی اُولاد کی قربانی دینے اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والی مقبوضہ جموں و کشمیر کی خواتین کو سلام پیش کرتے ہوئے عالمی برادی ، د نیا کے مذہب ممالک اور اقوام متحدہ کے کمیشن برائے حقوق انسانی کی سر براہ مشعل بیکلے سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی خواتین کو ظلم و جبر اور قابض فوج کی وحشت سے بچانے کے لیے آگے آئیں اور اُنہیں تاریخ کی بد ترین استحصال سے بچانے کے لیے اقدامات کریں ۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اس وقت جبکہ پاکستان ، آزاد کشمیر اور دنیا بھر میں خواتین کے حقوق کا دن منایا جا رہا ہے ہمیں مقبوضہ کشمیر کی اُن ہزاروں خواتین کو ہر گز نہیں بھولنا چاہیے جنہوں نے اپنے لخت جگر اپنی آنکھوں کے سامنے ذبح ہوتے دیکھے ہیں،جن کے سہاگ لُٹ گئے اور جو اس کیفیت میں زندہ ہیں کہ اُنہیں یہ معلوم ہی نہیں کہ اُن کے شوہر ، والد اور بچے زندہ ہیں یا مار دیئے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

بھارت کے بدنام زمانہ جیل تہاڑ میں قید آسیہ اندرابی کو ضمیر کا قیدی اور کشمیری خواتین کا چہرہ قرار دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے آسیہ اندرابی ، فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ انصاری کی بے مثال قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پورے پاکستان کی خواتین سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی ان خواتین ہیروزکی جدوجہد کو سلام پیش کرنے کے لیے مشعل بردار جلوس نکالیں اور اُن کی جدوجہد کے حق میںاپنی آواز بلند کریں ۔

اُنہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کی وجہ چالیس فیصد سے زیادہ خواتین شدید ذہنی امراض میں مبتلا ہیں۔صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں گھر گھر تلاشیوں اور محاصرے کے دوران خواتین کو بطور خاص نشانہ بنایا جاتا ہے اور خواتین کے خلاف جنسی تشدد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جار ہا ہے جو کہ ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ جرم ہے ۔

اپنے پیغام میں صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ آزاد کشمیر میں خواتین کے خلاف اُن جرائم کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا جن جرائم کا مقبوضہ کشمیر کی خواتین کو سا منا ہے تاہم آزاد علاقے میں خواتین کو با اختیار بنانے ، قانون ساز اسمبلی اور کابینہ سمیت سول سروس میں ان کی موثر نمائندگی کے لیے کوششیں جاری رہیں گی ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ عورتوں کو وراثت ، تعلیم ، صحت سمیت تمام حقوق دینے کے لیے حکومت اور سماج کی سطح پر جدوجہد جاری ہے لیکن ہمارے لیے حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ تعلیمی میدان خواتین کو مردوں کے ساتھ مساوی حقوق بھی حاصل ہیں اور تعلیمی اداروں میں اُن کی شرح بھی خطہ کے باقی علاقو ں کی نسبت بہت بہتر ہے ۔

ہماری یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہونے والی طالبات نہ صرف دنیا کے کئی ممالک میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے جارہی ہیں بلکہ اُن کی تعلیمی قابلیت اور استعداد بھی قابل فخر ہے ۔ صدر آزاد کشمیر نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں سیاسی جماعتوں کے اندر خواتین کی شرکت اور نمائندگی کو مذید بڑھانا چاہیے ۔ جنسی مساوات ، خواتین کو غربت سے نکالنے اور عورتوں کے خلاف امتیازی برتائو کے رجحانات کو ختم کرنے کے لیے اپنی ترجیحات از سر نو طے کر کے اس ہدف کو حاصل کرنا ہو گا تاکہ ملک کی اس نصف آبادی کو قومی تعمیر و ترقی کا حصہ بنا کر ملک کو ترقی و خوشحالی سے ہمکنار کر سکیں ۔

اُنہوں نے کہا کہ ہمیں نہ صرف سرکاری اداروں میں خواتین کو ترقی کے یکساں مواقع دینے ہوں گے بلکہ ایسی فضا تخلیق کرنا ہو گی کہ خواتین پرائیویٹ سیکٹر میں بھی اپنی صلاحیت اور قابلیت کے مطابق ترقی کر سکیں۔