امریکا، روس کا ’اسلامی امارات افغانستان‘ کو قبول کرنے سے انکار

پیر 9 مارچ 2020 20:38

امریکا، روس کا ’اسلامی امارات افغانستان‘ کو قبول کرنے سے انکار
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 مارچ2020ء) امریکا اور روس نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ساتھ کام کرنے پر اتفاق کیا ہے کہ عالمی برادری ’اسلامی اماراتِ افغانستان‘ کی بحالی کی حمایت یا اسے قبول نہ کرے۔ رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ امریکا اور روس ’ایک سیاسی عمل اور مفاہمت کے بعد افغان اسلامی حکومت میں بین الافغان بات چیت میں متعین ہونے والے اپنے ممکنہ کردار‘ کے حوالے سے طالبان کے عزم کو سراہتے ہیں۔

تاہم انہوں نے ’دہرایا کہ اسلامی امارت افغانستان کو بین الاقوامی برادری اقوامِ متحدہ میں تسلیم نہیں کرے گی، مزید یہ کہ عالمی برادری بھی اسلامی امارت افغانستان کی بحالی کو قبول یا اس کی حمایت بھی نہیں کرے گی‘۔

(جاری ہے)

دوسری جانب 2 روز قبل طالبان کی جانب سے بھی ایک بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ 2001 میں امریکا کی جانب سے کابل حکومت کے خاتمے سے قبل جو ’اسلامی حکومت‘ قائم تھی اسے بحال کرنا ان کا فرض ہے تاہم انہوں نے بھی اسلامی امارت افغانستان کا لفظ استعمال کرنے سے احتراز برتا تھا۔

امریکا اور روس نے اپنے مشترکہ بیان میں بین الافغان بات چیت کے ا?غاز کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا تا کہ امن معاہدے کی حمایت کے طور پر طالبان رہنماؤں پر ’نافذ پابندیوں پر نظر ثانی‘ کیا جائے۔بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ طالبان کی جانب سے پرتشدد کارروائیوں میں مزید کمی اور دوسری صورت میں ’جو افغانستان یا دیگر ممالک کے امن، سلامتی اور استحکام کے لیے خطرہ بننے والے سرگرمیوں کی حمایت یا ان میں شمولیت اس نظرِ ثانی پر اثر انداز ہوگی‘۔

اس کے ساتھ دونوں ملکوں نے جنگ ختم کرنے اور علاقائی سیکیورٹی اور عالمی سالمیت کردار ادا کرنے والا جامع اور پائیدار امن معاہدہ لانے کے لیے کابل حکومت، سول سوسائٹی اور طالبان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا وعدہ کیا۔روس اور امریکا نے طالبان اور دیگر افغان گروپس سے مطالبہ کیا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں کہ افغانستان کی سرزمین، القاعدہ، داعش یا کسی اور عالمی دہشت گروہ کے عسکریت پسند کسی ملک کو دھمکی دینے یا حملہ کرنے کے لیے استعمال نہ کرسکیں۔علاوہ ازیں دونوں ملکوں نے تمام افغانوں سے فوری طورپر باہمی تشویش کے امور مثلاً قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی پر فوری بات چیت کا ا?غاز کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔