مقبوضہ کشمیر : بھارتی فوجیوں نے ضلع اسلام آباد میں چار نوجوان شہید کردیے

ٹاڈا عدالت نے جموں میں یاسین ملک اور دیگر رہنمائوں پرفرد جرم عائد کردی

اتوار 15 مارچ 2020 20:35

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مارچ2020ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں آج ضلع اسلام آباد میں چار کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوانوں کو ضلع کے علاقے وتر ی گام میں محاصرے اورتلاشی کی ایک کارروائی کے دوران شہید کیا۔ بھارتی فوجیوں نے وتری گام، اچھہ بل اوراسلام آباد کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو بند کردیا اور گھرگھر تلاشی شروع کردی۔

شہید نوجوانوں کی شناخت ،مظفر احمد، عمرامین، سجاد احمد اور گلزار احمد کے طورپر ہوئی ہے۔ بھارتی فوجیوں نے فیاض احمد ڈار کے مکان کو بھی تباہ کردیا۔ شہید گلزا ر احمد کو کولگام کے علاقے تاری گام میں اپنے آبائی علاقے میں آزاد ی اور پاکستان کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعروںکی گونج میں سپرد خاک کیا گیا۔

(جاری ہے)

نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔

جموںوکشمیر سوشل یوتھ فوم کے جنوبی کشمیر کے انچارج زبیر میر کی قیادت مین تنظیم کے ایک وفد نے بھی نماز جنازہ میں شرکت کی۔وفد میں شامل توصیف احمد نے نماز جنازہ کے شرکا سے خطاب میںشہید نوجوانوں کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت جبر و استبداد کے ہتھکنڈوں سے حریت قیادت اور آزادی پسند کشمیری عوام کے حوصلے ہرگز پست نہیں کرسکتا اور وہ اپنے پیدائشی حق ، حق خود ارادیت کی تحریک مقصد کے حصول تک جاری رکھیں گے۔

مقبوضہ کشمیر میں جموں کی ایک ٹاڈا عدالت نے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک اور دیگر آزادی پسند کشمیری رہنماو ٴں پر 30 سال قبل درج کئے گئے ایک جھوٹے مقدمے میں فرد جرم عائد رکردی ہے۔ ٹاڈا عدالت کے جج سباش سی گپتا نے محمد یاسین ملک ، علی محمد میر ، منظور احمد صوفی ، جاوید احمد میر ، محمدسلیم ، جاوید احمد زرگر اور شوکت احمد بخشی کو دفاع کا موقع دیے بغیران پر فرد جرم عائد کردی۔

فرد جرم 25جنوری 1990ء کو سرینگر میں ایک حملے میں بھارتی فضائیہ کے چار اہلکاروں کے قتل سے متعلق مقدمے میں عائد کی گئی ہے۔دریں اثناء مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاو ٴن دنیا کے لئے نیا ہوسکتا ہے لیکن اس علاقے میں لوگ گزشتہ سات ماہ سے مسلسل فوجی محاصرے میں ہونے کی وجہ سے اسے اچھی طرح واقف ہیں۔ مقامی لوگوں نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا نے فوجی محاصرے کے باعث کشمیریوں کو درپیش مشکلات پر اپنی آنکھیں بند کررکھی تھیں لیکن اب پوری دنیا کو اسی طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

انہوںنے کہا کہ مودی وائرس کوروناوائرس سے بڑا خطرہ ہے۔لوگوں نے کہاکہ کورونا وائرس دنیا کو کشمیریوں کو درپیش مشکلات کا احساس دلانے کے لیے ایک ویک اپ کال ہے۔پریس کونسل آف انڈیا کی تین رکنی ٹیم کو سرینگر کے دورے کے دوران مقبوضہ کشمیر میں مقامی صحافیوں کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیاگیاہے۔کشمیری صحافیوں نے ٹیم کوبتایا کہ بھارتی فورسز انہیں پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران ہراساں کررہی ہیں اور ڈرا اوردھمکارہی ہیں۔

پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن جموںوکشمیر نے ایک بیان میں انٹرنیٹ سروس کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھرانٹر نیشنل ہیومن رائٹس ایسوسی ایشن آف امریکن مائنارٹیزنے جنیوا میں حق خودارادیت کے موضوع پر ایک پینل مباحثے کا اہتمام کیا۔ ’’جمہوری آمریت اور حق خودارادیت کی خلاف ورزیاں‘‘ کے عنوان سے مباحثے کے شرکاء نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے معاملے کومشاورتی رائے حاصل کرنے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کا مطالبہ کیا۔ تقریب سے جن اہم شخصیات نے خطاب کیا ان میں پروفیسر الفریڈ ڈی زیاس، ایمبسڈر رونالڈ برنز اور بیرسٹر عبدالمجید ترمبو شامل تھے۔