ڈینیئل پرل کیس پر امریکا کے تحفظات فطری ہیں. وزیرخارجہ
متعلقہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ وہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہیں یا نہیں.شاہ محمودقریشی
میاں محمد ندیم ہفتہ 4 اپریل 2020 15:41
(جاری ہے)
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا کی جانب سے ڈینیئل پرل کیس کے حوالے سے سامنے آنے والے تحفظات فطری ہیں خیال رہے کہ 2 اپریل کو سندھ ہائی کورٹ نے امریکی صحافی کے اغوا کے بعد قتل کے کیس میں ملزمان کی اپیلوں پر 18 سال بعد فیصلہ سناتے ہوئے 3 ملزمان کو رہا جبکہ مرکزی ملزم عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال میں قید میں تبدیل کرنے کا حکم دیا تھا.
جس پر امریکا نے عدالت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں اسے ہر جگہ دہشت گردی سے متاثر ہونے والے افراد کی توہین‘ قرار دیا تھاامریکا کی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور ایلس ویلز نے ٹوئٹر پر دیے گئے بیان میں کہا تھا کہ جو افراد ڈینیئل کے گھناﺅنے اغوا اور قتل کے ذمہ دار ہیں انہیں انصاف کے پورے پیمانے کا سامنا کرنا چاہیے. اس حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈینیئل پرل ایک نمایاں صحافی تھے انہیں پہلے تاوان کے لیے اغوا کیا گیا اور پھر قتل کر دیا گیا، یہ خبر پوری دنیا میں پھیلی اور پاکستان پر انگلیاں اٹھائی گئیں اور ہمیں ہدف تنقید بنایا گیا ان کا کہنا تھا کہ ڈینیئل پرل کیس میں ملزمان گرفتار ہوئے مقدمہ چلا اور بالآخر تین ملزمان کو قید کی سزا جبکہ مرکزی ملزم شیخ عمر کو سزائے موت سنائی گئی. ان کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے انسداد دہشت گردی کورٹ، حیدرآباد کی طرف سے دی گئی سزا کو معطل کرتے ہوئے، تین ملزمان کو بری جبکہ شیخ عمر کی سزائے موت کو سات سال قید میں تبدیل کرنے کے احکامات جاری کیے اس فیصلے سے تشویش پیدا ہوئی ہے. وزیر خارجہ نے یہ بھیی بتایا کہ محکمہ داخلہ سندھ نے پبلک سیفی ایکٹ کے تحت 90 روز کیلئے ملزمان کی نظر بندی کا فیصلہ کیا اور سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل میں جانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے. شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپیل کا فورم موجود ہے اب یہ متعلقہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ وہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہیں یا کالعدم قرار دیتے ہیں وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں، پوری قوم نے مل کر دہشت گردی کے خلاف ایک طویل لڑائی لڑی اور اسے شکست دی. ڈینیئل پرل قتل کیس خیال رہے کہ وال اسٹریٹ جرنل کے جنوبی ایشیا کے بیورو چیف 38 سالہ ڈینیئل پرل کو جنوری 2002 میں کراچی میں اس وقت اغوا کر کے قتل کردیا گیا تھا جب وہ مذہبی انتہا پسندی کے حوالے سے ایک مضمون پر کام کررہے تھے. جس پر انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم احمد عمر سعید شیخ المعروف شیخ عمر کو سزائے موت جبکہ شریک ملزمان فہد نسیم، سلمان ثاقب اور شیخ عادل کو مقتول صحافی کے اغوا کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی بعد ازاں حیدرآباد کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے شیخ عمر اور دیگر ملزمان کو اغوا اور قتل کا مرتکب ہونے پر سزا ملنے کے بعد ملزمان نے 2002 میں سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا. ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ریکارڈ کا جائزہ لینے، دلائل سننے کے بعد ملزمان کی 18 سال سے زیر التوا اور حکومت کی جانب سے سزا میں اضافے کی اپیلوں پر سماعت کی تھی اور گزشتہ ماہ فیصلہ محفوظ کیا تھا عدالت میں ملزمان کے وکلا رائے بشیر اور خواجہ نوید احمد نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ استغاثہ ان کے موکل کے خلاف کیس ثابت کرنے میں بری طرح ناکام ہوا اور استغاثہ کے زیادہ تر گواہ پولیس اہلکار تھے جن کی گواہی پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا. ملزمان کے وکلا کا مزید کہنا تھا کہ اپیل کنندہ نسیم اور عادل شیخ پر ای میلز اور میسیجز کے ساتھ لیپ ٹاپ کمپیوٹر کی برآمدگی زبردستی ظاہر کی گئی جبکہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے دیے گئے ان کے اعترافی بیانات میں بھی جھول ہیں اور وہ رضاکارانہ طور پر نہیں دیے گئے. وکلا کا مزید کہنا تھا کہ مدعی نسیم سے 11 فروری 2002 کو لیپ ٹاپ کمپیوٹر کی برآمدگی ظاہر کی گئی جبکہ کمپیوٹر ماہر رونلڈ جوزف نے کہا تھا کہ انہیں 4 فروری کو کمپیوٹر ویریفکیشن کے لیے دیا گیا تھا جس کے بعد 6 روز تک انہوں نے لیپ ٹاپ کا جائزہ لیا تھا وکلا کا کہنا تھا کہ اس قسم کے ثبوتوں پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا جبکہ عدالت سے استدعا کی تھی کہ ملزمان کی سزا کالعدم قرار دی جائے. لہٰذا 2 اپریل کو سندھ ہائی کورٹ نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے اغوا کے بعد قتل کے مقدمے میں 4 ملزمان کی دائر کردہ اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے 3 کی اپیلیں منظور کرلیں تھیں جبکہ مرکزی ملزم عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کردیا تھا. بینچ نے اپنے فیصلے میں 3 ملزمان کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا جبکہ مجرم احمد عمر سعید شیخ المعروف شیخ عمر کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کردیا تھا احمد عمر سعید شیخ کیونکہ پچھلے 18 سالوں سے جیل میں تھے لہٰذا ان کی 7 سال کی سزا پورے وقت سے شمار کیے جانے کے بعد ان کی بھی رہایءمتوقع تھی. تاہم 3 اپریل کو بڑی پیش رفت سامنے آئی اور محکمہ داخلہ سندھ نے سی آئی اے کے ڈی آئی جی کی درخواست پر چاروں ملزمان کو مزید 90 روز کے لیے دوبارہ حراست میں لینے کا حکم دے دیا تھا.مزید اہم خبریں
-
مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے
-
6 ججز کے خط پر اب تک اٹھائے جانیوالے اقدامات ناکافی، غیرمؤثر اور عدلیہ کے مستقبل کیلئے نہایت خطرناک ہیں
-
عام تعطیل کا اعلان
-
آسمانی بجلی اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، متعدد افراد جاں بحق
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.