پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 755 کیسزسامنے آگئے، مزید 14مریض جاں بحق

ملک میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 20ہزار941 ہوگئی، 5ہزار635افراد صحتیاب ہوکر گھروں کو چلے گئے

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ پیر 4 مئی 2020 23:34

پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 755 کیسزسامنے آگئے، مزید ..
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 04 مئی2020ء ) پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 755کیسز سامنے آئے ہیں، اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ آج کورونا کے 755کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد ملک میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد20ہزار941 ہوگئی ہے۔ مزید 14مریضوں کے جاں بحق ہونے کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 476ہوگئی ہے جبکہ اب تک ملک میں 5ہزار635افراد صحتیاب ہوکر گھروں کو چلے گئے ہیں۔

سب سے زیادہ مریض صوبہ سندھ میں سامنے آئے ہیں جہاں ان کی تعداد 7ہزار882ہے جبکہ پنجاب میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 7ہزار646ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 464مریض سامنے آچکے ہیں جبکہ صوبہ بلوچستان میں اب تک 1218مریض سامنے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

خیبرپختونخوا میں اب تک 3288کیسز رجسٹر ہوئے ہیں، آزاد جموں و کشمیر میں 71اور گلگت بلتستان میں 372مریض سامنے آئے ہیں۔

اب تک ملک میں 2لاکھ 12ہزار511ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔ واضح رہے عالمی سطح پر مہلک کورونا وائرس سے مصدقہ طور پر متاثرہ 36لاکھ افراد میں سے گیارہ لاکھ 78ہزار افراد صحت یاب ہوگئے ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کورونا وائرس کے متاثرین میں ہلاکتوں کا تناسب کافی کم ہے، 36 لاکھ متاثرین میں سے شاید کچھ مریضوں کو صحت یاب ہونے میں وقت زیادہ لگ جائے، کتنے لوگ بچ پائیں گے، اس کا انحصار وائرس کے متاثرین میں مہلک ہونے کی شرح پر ہوگا۔

دوسری جانب طبی ماہرین ڈاکٹرعبدالباری اور ڈاکٹر حسین احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا پھیلاؤ میں مئی کے دوسرے ہفتے میں تیزی آئےگی، حکومت کو چاہیے کہ کم ازکم 15مئی تک لاک ڈاؤن کو برقرار رکھے، کیونکہ کورونا وائرس کا علاج صرف اور صرف لاک ڈاؤن ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سی ای اوانڈس اسپتال ڈاکٹرعبدالباری نے کہا کہ ڈاکٹرفرقان گھرپراپنا علاج کررہے تھے۔

ڈاکٹر فرقان کو پہلے ایس آئی یو ٹی اور پھر ڈاؤ اوجھا کیپمس لے جایا گیا۔ لیکن اس وقت تک کافی دیر ہوچکی تھی۔ کیونکہ اضافی وینٹی لیٹر دستیاب نہیں تھا۔ جس دن ڈاکٹر فرقان کا انتقال ہوا اس صبح بھی ان کو ہسپتال جانے کا کہا۔ کراچی میں اس وقت کوئی 60 وینٹی لیٹرز ہیں۔ جو کہ تشویشناک مریضوں کیلئے ہیں۔ ان وینٹی لیٹرز میں 30 فیصد فری ہیں۔ ڈاکٹر فرقان کا معاملہ مس ہنڈل ہوا ہے۔