عالمی میڈیا’بی جے پی‘ حکومت کے فسطائی نظریے کوسامنے رکھ کر بھارت بارے اپنی پالیسی ترتیب دے، کشمیر کانفرنس میں مقررین کا اظہار خیال

ہفتہ 23 مئی 2020 15:38

برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مئی2020ء) ’’آرگنائزیشن آف کشمیر کولیشن‘‘نے ویڈیو لنگ کے ذریعے ایک کشمیر کانفرنس کا انعقادکیا جس میں دنیا بھر سے صحافیوں، ماہرین تعلیم او ماہرین قانون نے شرکت کی۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کانفرنس کے مرکزی مقرر قومی سلامتی و منصوبہ بندی کے بارے میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے خصوصی معاون معید یوسف تھے ۔

انہوںنے اپنی تقریر میںکہاکہ عالمی میڈیاکوچاہیے کہ وہ مسلمانوںخاص طور پر کشمیریو ں کے خلاف بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتاپارٹی کے فسطائی نظریہ کو سامنے رکھ کر بھارت کے بارے میں اپنی پالیسی کو نئے سرے سے ترتیب دے۔ انہوںنے کہا کہ ہٹلر کی فسطائیت سے بھی علاقائی یا عالمی امن کو اس قدر خطرہ لاحق نہیںتھا ۔

(جاری ہے)

انہوںنے پاکستان کے اس موقف کو دہرایا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادیں ہی تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کا واحدذریعہ ہیںاور بھارت کو چاہیے کہ وہ کسی واضح اور بامعنی بات چیت سے قبل گزشتہ برس پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیرمیں کیے جانے والے اپنے غیر قانونی اقدمات واپس لے ۔

انہوںنے عالمی برادری کی خبر دار کیا کہ بھارت کسی بے بنیاد اور جھوٹے آپریشن کو جواز بناکر پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کرکے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل چاہتا تھا ۔ برطانیہ میںپاکستان کے ہائی کمشنر نفیس ذکریا نے اپنی تقریر میں کہا کہ عالمی میڈیا کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ گزشتہ برس پانچ اگست سے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی محاصرے کے خلاف اپنی آواز بلند کرے ۔

انہوںنے کہاکہ بھارت اب کوروانا وائرس کی آڑ میں بھی کشمیریوں کے خلاف مزید ظلم وزیاتی کر رہا ہے۔ انہوںنے عالمی برادری کو خبر دار کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں جبری اور غیر قانونی طور میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی کی کوشش کر رہا ہے جس سے علاقی امن و سلامتی مزید عدم استحکام سے دوچار ہو گا۔ آرگنائزیشن آف کشمیرکولیشن کے ایگزیکٹورکن اور کانفرنس کے چیئرمین پروفیسرنذیراحمدشال نے اپنے خطاب میں عالمی میڈیا سے کہا کہ وہ اس بات کو تسلیم کرے کہ اعلاعات کی فراہمی ایک ایسا عمل ہے جواپنے اندر اثر و طاقت رکھتا ہے اور جس سے عوامی رائے پنپتی ہے ۔

انہوںنے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں میڈیا کلی طور پر بندشوںسے دوچار ہے جبکہ نریندرمودی کی فسطائی حکومت کے تصرف میں بھارتی میڈیا تعصب اور فرقہ واریت کا زہر اگل رہا ہے۔انہوںنے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے میں نئے ڈومیسائل قوانین فافذ کیے جسکا واصدمقصد مقبوضہ علاقے میں آبادی کیے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔ پروفیسرشال نے سینئرکشمیری رہنما محمد اشرف صحرائی کے فرزند جنید صحرائی کے ماورائے عدالت قتل کاذکر کرتے ہوئے عالمی میڈیاسے اپیل کی کہ وہ حق خود ارادیت سمیت کشمیریوںکے حقوق کے لیے اپنی آوازبلندکرے۔

کانفرنس سے مصنف ،تاریخ دان اور صحافی Victoria Schofield،جغرافیائی و سیاسی تجزیہ نگارLeonid Savin، صحافی اور پبلشر محسن عباس ، یونیورسٹی آف بارسلونیاکے پروفیسر Josep-Lluis Alay، کشمیریات نیوزویب سائٹ کے ایڈیٹرقاضی شبلی، ایڈیٹرKashmir Wallaفہد شاہ ، انٹرنیشنل کونسل فار پریس اینڈ براڈکاسٹنگ کے چیئرمین ولیم مورس، ایسوسی ایشن اف ڈسپلیسڈکشمیری جرنلسٹس کے صدر اشرف وانی، برسلز کے ایک فری لانس صحافیLaninaCozari،صحافی Noel Ndongاور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

کانفرنس کی نظامت کے فرائض آرگنائزیش آف کشمیر کولیشن کے ایگزیکٹو رکن بیرسٹر عبدالمجید ترمبونے انجام دیے ۔ انہوںنے کہا کہ کورونا وائرس کے اس وقت میں مقبوضہ کشمیرمیں حالات انتہائی دھماکہ خیز اورخطرات سے پر ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ تنازع کشمیر کے سب گزشتہ کئی برسوں سے خطے میں امن و خوشحالی کے امکانات معدوم ہیںاور علاقائی اور عالمی امن کو ایک سنگین خطرہ لاحق ہے۔برسٹرتومبو نے کہا کہ عالمی میڈیا کو چاہیے کہ وہ تنازع کشمیر کو انسانی حقوق کے زاویے سے مناسب طریقے سے اجاگر کرے اور اس حوالے سے اپنی غیر جانبدارانہ اورآزادانہ کوریج کو یقینی بنائے۔