روزنامہ ڈان کے ’’نیب کی سیاست‘‘ کے عنوان سے اداریہ کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں، اخبار نے صحافتی رپورٹنگ کے معیار اور قانون کے مطابق ادارے کا مؤقف حاصل نہیںکیا ، نیب اعلامیہ

جمعہ 29 مئی 2020 21:42

روزنامہ ڈان کے ’’نیب کی سیاست‘‘ کے عنوان سے اداریہ  کا حقائق سے کوئی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2020ء) قومی احتساب بیورو (نیب) نے انگریزی روزنامہ ڈان کے 15 مئی 2020ء کو’’نیب کی سیاست‘‘ کے عنوان اداریہ کے مندرجات کو مسترد کر دیا ہے ۔نیب کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق مذکورہ اداریہ میں پیش کیا گیا منظر نامہ بالکل قیاس آرائی اور مفروضہ پر مبنی ہے جس کا حقائق سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں، اس کا مقصد نیب کے تشخص کو مجروح کرنا ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نیب کا تعلق کسی پارٹی، فرد یا گروپ سے نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے۔ نیب کو بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ روزنامہ ڈان کا مذکورہ اداریہ نہ صرف حقائق کے برعکس ہے بلکہ اخبار نے صحافتی رپورٹنگ کے معیار پر بھی عمل نہیں کیا اور قانون کے مطابق نیب کا مؤقف حاصل کیا گیا۔

(جاری ہے)

نیب نے زبانی اور تحریری طور پر اخبار کو اپنے مؤقف سے آگاہ کیا ہے تاہم نیب کے مؤقف کو اداریہ یا خبر کی صورت میں ابھی تک شائع نہیں کیا گیا۔ نیب اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نیب اپنی شفافیت اور میرٹ پر مبنی کارکردگی کے حوالے سے دبائو میں نہیں آئے گا، موجودہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے دور میں نیب نے بدعنوان عناصر سے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 178 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں ۔

ڈیلی ڈان کا یہ کہنا کہ نیب کا کردار متنازعہ ہو چکا ہے اور اس پر یقین کرنا مشکل ہے، درست نہیں کیونکہ نیب کے بڑے لوگوں کے خلاف اقدامات بیان بازی سے زیادہ نمایاں ہیں۔ نیب نے ٹھوس شواہد کی بناء پر شاہد خاقان عباسی اور دیگر کے خلاف اختیارات سے تجاوز اور بدعنوانی کے دو ریفرنس قانون کے مطابق احتساب عدالت اسلام آباد میں دائر کئے ہیں جو کہ زیر سماعت ہیں۔

جہاں تک شریف خاندان کے خلاف کیسز کا تعلق ہے نیب کے پاس مبینہ طور پر ان کے خلاف گواہوں بیانات اور دستاویزی ثبوتوں کی بنیاد پر ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ نیب شریف خاندان کو بھی دستاویزی ثبوت سے متعلق ثبوتوں کیلئے مساوی مواقع فراہم کر رہا ہے اور انصاف اور شفافیت کے تقاضو ں کو پورا کرتے ہوئے قانون کے مطابق ان کے بیانات ریکارڈ کئے ہیں۔ نیب نے روزانہ ڈان کو شائع کی گئی اپنی خبروں پر معذرت شائع کرنے کیلئے کہا ہے۔

نیب اعلامیہ کے مطابق 18 جون 2015ء کو روزنامہ ڈان نی28 روز بعد نیب کا مؤقف شائع کیا تاہم اخبار نے 23 فروری 2016ء کو بزنس کمیونٹی سے متعلق ایک اور نیوز رپورٹ شائع کی جس کی نیب نے تردید کی۔ اخبار نے 25 فروری 2016ء کو صحافتی اور تردید شائع کرنے کے اصولوں کے خلاف جس صفحہ پر اصل خبر شائع ہوئی تھی اس کی بجائے ایڈیٹر کے نام خط کے سیکشن میں تردید شائع کی ۔

اعلامیہ کے مطابق نیب پاکستان میں اقوام متحدہ کے بدعنوانی کے خلاف کنونشن کے تحت فوکل پرسن ہے۔ پاکستان واحد ملک ہے جس نے چین کے ساتھ نیب کے ذریعے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں تاکہ سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کی نگرانی کی جا سکے۔ نیب کی کوششوں کے باعث پاکستان سارک کے اینٹی کرپشن فورم کا پہلا سربراہ ہے۔ نیب نے سینئر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے جس سے اس کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے۔

نیب نے فنگر پرنٹ، سوالیہ دستاویزات اور ڈیجیٹل فرانزک کیلئے اپنی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے تاکہ وقت کی بچت ہو، سیکریسی اور تحقیقات کا معیار برقرار رہے۔ نیب نے اپنے انویسٹی گیشن افسران اور پراسیکیوٹرز کو جدید طرز پر تربیت فراہم کرنے کیلئے پاکستان اینٹی کرپشن اکیڈمی قائم کی ہے۔ نیب کا پراسیکیوشن ڈویژن متعلقہ احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے مقدمات کی بھرپور پیروی کر رہا ہے جس کے باعث نیب کے مقدمات میں مجموعی سزا کی شرح 70 فیصد ہے۔

ٹر انسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، عالمی اقتصادی فورم اور پلڈاٹ جیسے معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ گیلپ اینڈ گیلانی سروے کے مطابق 59 فیصد لوگ نیب کی کارکردگی پر اعتماد کرتے ہیں، نیب نے متعلقہ احتساب عدالتوں میں 1229 بدعنوانی کے ریفرنس دائر کر رکھے ہیں جن کا متعلقہ احتساب عدالتوں نے نیب آرڈیننس 1999ء کی شق 16 اے کے تحت ایک ماہ میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔

نیب آرڈیننس 1999ء کے سیکشن 31 اے کے تحت اہم بات یہ ہے کہ نفرت انگیز کوشش انکوائری اور انویسٹی گیشن پر اثر انداز ہونے کے تناظر میں آتی ہے جس سے انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ نیب چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں ہر قسم کی بدعنوانی کو قانون کے مطابق ملک سے ختم کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ نیب احتساب آرڈیننس 1999ء کے تحت کام کرنے کیلئے پرعزم ہے، نیب عوام دوست ادارہ ہے اور نیب دفاتر میں آنے والے تمام افراد کی عزت نفس کے تحفظ پر یقین رکھتا ہے۔

نیب کرپشن فری پاکستان پر یقین رکھتا ہے۔ نیب توقع رکھتا ہے کہ ذمہ دارانہ صحافت کی حقیقی روح کے مطابق روزنامہ ڈان کی انتظامیہ کی جانب سے نیب سے متعلق کسی اداریہ یا خبر کو شائع کرنے سے پہلے جاری انویسٹی گیشن اور انکوائریوں سے متعلق حقائق اور اعداد و شمار کی تصدیق بھی کی جائے گی اور اسی طرح نیب کی وضاحت بھی شائع کی جائے گی جس طرح 15 مئی 2020ء کو ایک اداریہ شائع کیا گیا۔ اعلامیہ میں اخبار کی انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ اس قسم کی خبریں اور اداریہ شائع کرنے سے پہلے نیب کا سرکاری مؤقف حاصل کیا جائے جو نیب کا قانونی حق ہے۔