پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن باہمی تعاون پر یقین رکھتا ہے .وزیراعظم

ہر قیمت پر ملکی خودمختاری کا تحفظ کیا جائے گا‘ علاقائی سالمیت کے دفاع کی خواہش اور صلاحیت دونوں موجود ہیں. پاکستان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 4 جولائی 2020 13:27

پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن باہمی تعاون پر یقین رکھتا ہے .وزیراعظم
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 جولائی ۔2020ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن باہمی تعاون پر یقین رکھتا ہے وزیراعظم نے پاکستان کی سلامتی کے ایجنڈا پر بھارت کے تنازع کے امکان سے متعلق اعلیٰ فوجی قیادت اور انٹیلی جنس معاونین سے مشاورت کی.

(جاری ہے)

اس حوالے سے وزیراعظم آفس نے کہا کہ وزیراعظم نے اندرونی اور داخلی سیکیورٹی سلامتی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس کی سربراہی کی اجلاس میں وزیر دفاع پرویز خٹک، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی، چیف آف ایئر اسٹاف ایئر مارشل مجاہد انور خان، ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس لیفٹننٹ جنرل فیض حامد اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نعمان ذکریا شریک تھے.

اجلاس کے شرکا کی فہرست سے یہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس زیادہ معلوم ہوا جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی شریک نہیں تھے جنہوں نے کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے پر خود کو قرنطینہ کرلیا، مشیرخزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ اور معاون خصوصی برائے قومی سلامتی بھی شریک نہیں تھے جو معمول کے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا حصہ ہوتے خیال رہے کہ مذکورہ اجلاس وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی چینی ہم منصب وانگ یی سے ٹیلیفونک گفتگو کے تناظر میں ہوا جس میں انہوں نے علاقائی سلامتی صورتحال کو تیزی سے بگڑتا قرار دیا.

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی مخالف اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کو خطے کے امن کو سبوتاژکرنے کا الزام دیا اجلاس کے بعد جاری بیان میں بھارت پر مرکوز زبان سے لائن آف کنٹرول(ایل او سی) پر بگڑتی صورتحال کے بطور مرکزی ایجنڈا نکتے کے طور پر نشاندہی کرتی ہے. بیان میں کیا گیا کہ اجلاس میں عزم کیا گیا کہ ہر قیمت پر پاکستان کی خودمختاری کا تحفظ کیا جائے گا اس میں یہ عزم بھی کیا گیا کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن باہمی تعاون کی بقا پر یقین رکھتا ہے لیکن ہمارے پاس اپنے لوگوں اور علاقائی سالمیت کے دفاع کی خواہش اور صلاحیت دونوں موجود ہیں.

بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سنگین خدشات کا اظہار کیا گیا اور بین الاقوامی برادری کو نوٹس لینے پر زور دیا پاکستانی اسٹریٹیجسٹ کو خدشہ کا اندیشہ ہے کہ بھارت، جو اگست 2019 میں غیر قانونی الحاق کے بعد مقبوضہ کشمیر میں صورتحال معمول پر لانے میں ناکام رہا ہے، اسے فوجی، صحت اور معاشی بحرانوں کے ملاپ سے پاکستان کے ساتھ ایک تنازع کی طرف بڑھایا جارہا ہے، جسے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے باعث شدید نقصان پہنچا ہے.

خیال رہے کہ حال ہی میں 45 سال میں پہلی مرتبہ بھارتی فوجیوں اور چینی فوجیوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس میں 2 بھارتی فوج ہلاک ہوگئے تھے خدشہ ہے کہ بھارت- نیپال سرحد پر شروع ہونے والا تنازع اور کورونا وائرس کے باعث بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال نے بھارتی راہنماﺅں نے مایوسی کو بڑھادیا ہے جو اس دوران کوئی کارروائی کرسکتے ہیںشاہ محمود قریشی نے وانگ یی کو بتایا تھا کہ بھارتی اشتعال انگیزی کے باوجود پاکستان تحمل کا مظاہرہ کررہا ہے.

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دونوں وزرائے خارجہ نے دونوں ممالک کی قیادت کی جانب سے اتفاق کردہ تزویراتی مشاورت بڑھانے اور امن اور استحکام کے مشترکہ مفادات کے مجموعی فروغ کے لیے ہر سطح پر تعاون بڑھانے پر عملدرآمد کا عزم کیابیان میں کہا گیا کہ دونوں وزرائے خارجہ نے خطے کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کے لیے ملاقات کا فیصلہ بھی کیا.