کشمیر کا سودا کوئی نہیں کرسکتا ،سینٹ میں قائد ایوان شہزاد وسیم

جب نواز شریف مودی کی تقریب حلف برداری میں گئے ہم نے تب بھی نہیں کہا تھا کشمیر کا سودا ہوگیا ،اب ہمیںکہتے ہیں کشمیر کا سودا کیا جارہا ہے ،طارق فاطمی اور سرتاج عزیز بیک وقت وزارت خارجہ میں بیٹھے تھے ،کیا تب حساس فیصلے نہیں ہوتے تھے ،وہ جائز تھے اور اب ناجائز ہیں ، دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے،پارلیمنٹ مل کر بیٹھے اور نیب قانون کی کمزوریوں کو دور کرے ،ترمیم کو احتساب کے قانون سے بچنے کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے، سینٹ میں خطاب

بدھ 22 جولائی 2020 23:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2020ء) سینیٹ میں قائد ایوان شہزاد وسیم نے واضح کیا ہے کہ کشمیر کا سودا کوئی نہیں کرسکتا ،جب نواز شریف مودی کی تقریب حلف برداری میں گئے ہم نے تب بھی نہیں کہا تھا کشمیر کا سودا ہوگیا ،اب ہمیںکہتے ہیں کشمیر کا سودا کیا جارہا ہے ،طارق فاطمی اور سرتاج عزیز بیک وقت وزارت خارجہ میں بیٹھے تھے ،کیا تب حساس فیصلے نہیں ہوتے تھے ،وہ جائز تھے اور اب ناجائز ہیں ، دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے،پارلیمنٹ مل کر بیٹھے اور نیب قانون کی کمزوریوں کو دور کرے ،ترمیم کو احتساب کے قانون سے بچنے کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے۔

بدھ کو سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے شہزاد وسیم نے کہاکہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے دورہ بھارت میں حریت قیادت کی بجائے جندال سے ملاقات کی ،نوازشریف نے مودی کو اپنے گھر بلایا اور ہمیں کہتے ہیں کشمیر کا سودا کیا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں کشمیر ، برہان وانی اور اسلام و فوبیا کی بات کی۔ انہوںنے کہاکہ آئینی و قانونی بندش نہ ہونے کے باوجود وزیراعظم نے اپنے معاونین کے اثاثے ظاہر کرنے کیلئے کہا ۔

انہوںنے کہاکہ طارق فاطمی اور سرتاج عزیز بیک وقت وزارت خارجہ میں بیٹھے تھے کیا تب حساس فیصلے نہیں ہوتے تھے ،وہ جائز تھے اور اب ناجائز ہیں ، دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ تمام عدالتی فیصلوں کا احترام کرنا سب پر لازم ہے ،پانامہ کیس میں گارڈ فادر کا ذکر کیا گیا جو مافیا فیملی کی کہاں ہے۔ قائد ایوان نے کہاکہ نوازشریف نے پی پی پی کی قیادت پر مقدمات کیلئے سیف الرحمان کی قیادت میں احتساب کمیشن بنایا ،آج جو نیب ہے اس کا ڈھانچہ بھی پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کا بنایا ہوا ہے ،چیئرمین نیب بھی پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے دور کے بنائے ہوئے ہیں ،نوے فیصد مقدمات بھی پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے دور کے بنائے ہوئے ہیں ،تحریک انصاف نے نیب قانون میں ترمیم کی کوشش کی ،تحریک انصاف کو لوگوں نے احتساب کے لیے ووٹ دیا ،ہمیں احتساب کے نظام میں کمزوریوں کا احساس ہے ،لوگ سوال کرتے ہیں کیوں لوگ احتساب سے بچ کر باہر نکل جاتے ہیں ،پارلیمنٹ مل کر بیٹھے اور نیب قانون کی کمزوریوں کو دور کرے ،ہم نے احتساب کے قانون کو مضبوط کرنا ہے ،ترمیم کو احتساب کے قانون سے بچنے کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے۔

ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ اوورسیز مزدوروں کا ملک کی ترقی میں اہم کردار ہے ،کورونا کی صورتحال میں اورسیز پاکستانیوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ،حکومت نے اورسیز پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے کوششیں کی ہیں ،واپس آنے والے پاکستانیوں کے لیے پورٹل لانج کیا ،حکومت شہریوں کی خدمت کے لیے ہر ممکن کوشش کررہی ہے ۔کرشنا کماری نے کہاکہ ریڈیو پاکستان کے ڈیلی ویجز دوہزار ملازمین کو تین ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں ،ڈیلی ویجز ملازمین فاقوں پر مجبور ہو رہے ہیں ،چیئرمین سینیٹ نے معاملہ حل کرنے کی ہدایت کردی۔