مودی5اگست کو ایودھیا میں متنازع رام مندر کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھیں گے

بی جے پی سرکار کی ”ہندوتوا“پالیسی سے اقلیتوں کے ساتھ بھارت کا بھی خاتمہ ہوجائے گا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 27 جولائی 2020 16:58

مودی5اگست کو ایودھیا میں متنازع رام مندر کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھیں ..
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جولائی ۔2020ء) بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی آئندہ ماہ ایودھیا میں متنازع رام مندر کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شریک ہوں گے ایودھیا میں 16 ویں صدی عیسوی میں تعمیر کی جانے والی بابری مسجد کے مقام پر مندر بنانے کا اعلان انتہاپسند ہندو تنظیموں نے کیا تھا مندر کی تعمیر کی نگرانی ایک ٹرسٹ کے ذریعے کی جا رہی ہے.

(جاری ہے)

ٹرسٹ نے اعلان کیا ہے کہ مندر کی تعمیر کا سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب پانچ اگست کو ہو گی جو علم نجوم کے مطابق ہندوﺅں کے لیے مبارک تاریخ ہے ایک سال قبل پانچ اگست کو ہی بھارت نے مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیر کے حوالے سے آئینی ترمیم کر کے اس کی نیم خود مختار خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی. ادھر مبصرین کا کہنا ہے کہ ایک طرف ملک میں وائرس بے قابو ہورہا ہے اور بیروزگاری کے باعث لوگ خودکشیوں پر اتر آئے ہیں ان حالات ایسے نازک مذہبی معاملے کو چھیڑنا بھارت کو آگ میں دھکیلنے کے مترادف ہے ادھر ایڈیٹر”اردوپوائنٹ“میاں محمد ندیم کا کہنا ہے کہ مودی سرکار چین کے ہاتھوں ذلت آمیزشکست پر اپنے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے اتنا بڑا قدم اٹھانے جارہی ہے جس کی شدید ردعمل یقینی طور پر سامنے آئے گا ‘انہوں نے کہا کہ ابھی تک شہریت کے متنازع بل اور کشمیر کی خودمختار حیثیت ختم کرنے پر ہونے والے پرتشددمظاہروں کی راکھ بجھی نہیں ہے کہ مودی سرکار ایک بار پھر ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے خلاف ریاستی دہشت گردی کے منصوبے پر عمل پیرا ہونے جارہی ہے.

انہوں نے کہا کہ بھارت میں مودی سرکار ”ہندوتوا“کے نام پر تمام اقلیتوں کا خاتمہ چاہتی ہے مگر بھارت کے اپنے دانشور کہہ رہے کہ نریندرمودی کی ”ہندوتوا“پالیسی سے اقلیتوں کے ساتھ بھارت کا بھی خاتمہ ہوجائے گا اور علحیدگی پسند تحریکیوں کو تقویت ملے گی. میاں ندیم نے کہاکہ ایک طرف بھارت نے تمام ہمسایہ مالک کے باڈرزپر محاذکھول رکھے ہیں ‘دوسرا اندرونی طور پر بھارت میں لاک ڈاﺅن سے تنگ عوام بھوکوں مررہے ہیں اندر ہی اندر پکنے والے اس لاوے کو نکلنے کے لیے راستہ چاہیے اور یہ ممکن نہیں کہ بھارت کے مسلمان مودی سرکار کے اس اقدام پر خاموش رہیں تو اس صورتحال میں ایک بڑے ملک گیر تصادم کا خدشہ ہے جو خانہ جنگی کی صورت بھی اختیار کرسکتا ہے.

ایودھیا کے جس مقام پر مندر کی تعمیر کی جا رہی ہے اسے بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے حامی اور مخالفین دونوں ہی ایک علامت کے طور پر دیکھتے ہیں بی جے پی کے منشور میں دہائیوں سے شامل ہے کہ وہ مغل دور کی بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر ممکن بنائے گی اسی طرح منشور میں یہ بھی شامل تھا کہ ریاست جموں و کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت کو ختم کر دیا جائے گا.

ہندوﺅں کی ایک بڑی تعداد کا ماننا ہے کہ ریاست اتر پردیش (یو پی) کے شہر ایودھیا میں جس مقام پر بابری مسجد بنائی گئی تھی، یہ مقام ان کے بھگوان رام کی جائے پیدائش ہے اور اس لیے یہاں رام مندر بننا چاہیے‘بی جے پی کی حامی ہندو انتہا پسند جماعت ”وشوا ہندو پریشد“ اور “ورلڈ ہندو آرگنائزیشن“ کے مطابق کورونا وائرس کے باعث مندر کی تعمیر کے سنگ بنیاد کی تقریب میں محدود تعداد میں افراد کو مدعو کیا گیا ہے البتہ یہ تقریب ٹی وی پر براہِ راست دکھائی جائے گی.

وشوا ہندو پریشد کے ترجمان ونود بنسل کے مطابق یہ مندر ہمیشہ ”ہندوتوا“ کے جذبات کے ساتھ سماجی اور قومی ہم آہنگی میں مرکزی کردار ادا کرتا رہے گا‘واضح رہے کہ”ہندوتوا“ کا مطلب ہندوو¿ں کی بااختیار ریاست کا قیام اور ہندو مذہب کے مطابق طرزِ زندگی ہے. جس مقام پر مندر کی تعمیر شروع کی جا رہی ہے اس پر گزشتہ ایک صدی سے تنازع تھا گزشتہ برس نومبر میں بھارت کی سپریم کورٹ نے مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر اور مسجد کی تعمیر کے لیے پانچ ایکڑ متبادل زمین دینے کے احکامات جاری کیے تھے‘ایودھیا میں 1992 کے فسادات کے دوران انتہا پسندوں نے بابری مسجد کو مسمار کر دیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں فرقہ وارانہ جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں ان فسادات میں 2000 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی.

بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد کے فن تعمیر کے ایک ماہر نے رام مندر کے لیے جو نقشہ تجویز کیا ہے اس میں 160 فٹ بلند عمارت ہے جس کے پانچ گنبد بنائے جائیں گے‘بھارتی نشریاتی ادارے کے مطابق اتر پردیش کے وزیراعلیٰ اور ہندو سادھو یوگی ادتیہ ناتھ نے درخواست کی ہے کہ نریندر مودی کے دورے کے موقع پر ایودھیا کی خاص طور پر صفائی کی جائے اور طہارت کی تقاریب منقعد کی جائیں جب کہ شہر کے تمام مندروں میں تیل کے چراغ جلائے جائیں.