امریکی غلامی کیلئے موجودہ اور سابقہ حکمران لائن میں لگے ہوئے ہیں‘ سراج الحق

پی ٹی آئی کی خوش قسمتی اور عوام کی بدقسمتی ہے غلامی کے قوانین بنوانے میں سابقہ حکمران پارٹیاں حکومت کیساتھ کھڑی ہیں

منگل 18 اگست 2020 22:49

امریکی غلامی کیلئے موجودہ اور سابقہ حکمران لائن میں لگے ہوئے ہیں‘ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2020ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ امریکی غلامی کیلئے موجودہ اور سابقہ حکمران لائن میں لگے ہوئے ہیں،پی ٹی آئی کی خوش قسمتی اور عوام کی بدقسمتی ہے کہ غلامی کے قوانین بنوانے میں سابقہ حکمران پارٹیاں حکومت کے ساتھ کھڑی ہیں،آج بھی بیرونی دبائوپر فیصلے ہورہے ہیں ،ملک کے قانون ساز اداروں میں بہت بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جن کا مقصد ہی عالمی سامراجی و استعماری قوتوںکی خواہشات کی تکمیل کرنا ہے ،دوسال میں حکومت الیکشن ریفارمز ،معیشت کی بہتری ،بے روز گاری کے خاتمہ اور احتساب کے وعدوں میں سے کوئی ایک بھی پورا نہیں کرسکی،تعلیم ،صحت ،صنعت و تجارت اور زراعت ہر شعبہ بدحالی کا شکار ہے ،حکومت نے خرابیوں کو دور کرنے کی بجائے ان میں اضافہ کردیا ہے ۔

(جاری ہے)

معیشت کا پہیہ الٹا گھوم رہا ہے اور ملکی ترقی رک گئی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ اجلاس میں شرکت کے بعد پارلیمنٹ کے سامنے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اپوزیشن کی دونوں بڑی پارٹیاں آنکھیں بند کرکے حکومت کا ساتھ دے رہی ہیں۔آج تک کسی قانون سازی سے پہلے اپوزیشن کا مشترکہ اجلاس نہیں ہواجس میں عوام کے مسائل پر غور کیا گیا ہو۔

حکومت کے کسی بل پر کبھی اپوزیشن نے اجتماعی سوچ اور شعور کے تحت فیصلہ نہیں کیااور نہ ہی عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے بارے میں سوچا گیا۔انہوں نے کہا کہ قانون ساز اداروں میں بیٹھ کر ملک و قوم کے بارے میں سوچنے کی بجائے امریکہ ،اقوام متحدہ ،آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی پسند و ناپسند کو سامنے رکھ کر قانون سازی کرنا دہری غلامی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔

ہم ان مقدس ایوانوں میں سامراجی اداروں کو خوش کرنے کیلئے نہیں بیٹھے ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا ہر ممبر عوام کے خون پسینے کی کمائی میں سے تنخواہوں اور شہنشاہوں جیسی مراعات لیتا ہے تو اسے عوام کے مفاد میں سوچنا اور فیصلے کرنا چاہئے ناکہ باہر کے اداروں کو خوش کرنے میں لگا رہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سابقہ اور موجودہ حکومت بھی پرویز مشرف کی غلامانہ سوچ کو آگے بڑھا رہی ہے ۔

مشرف نے افغانستان کے سفیر ملا ضعیف اور قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے کردیا ،اسی طرح ایمل کانسی ،یوسف رمزی اور پھر تین پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کو امریکہ کے حوالے کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ تبدیلی کے بڑے نعرے سنتے تھے مگر ذرہ برابر تبدیلی نہیں آئی ،ہم آج بھی غلامی کے اسی دائرے میں گھوم رہے ہیں ۔ جب بھی کھڑے ہونے کا وقت آتا ہے آمریت ہو یا نام نہاد جمہوری حکمران وہ بیرونی دبائو کے سامنے لیٹ جاتے ہیں۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت نے اپنے تمام دعوئوں اور وعدوں کو ہوا میں اڑا دیا ہے ۔غربت ،مہنگائی ،بے روز گاری اورلاقانونیت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس سے عوام کے اندر مایوسی اور بے چینی بڑھ رہی ہے ۔معیشت کو پٹری پر چڑھانے کے دعویداروں نے معیشت کی پٹری ہی اکھاڑ دی ہے ۔جو ملکی معیشت پانچ اعشاریہ 7فیصد کی شرح نمو سے آگے بڑھ رہی ہے وہ گر کر صفر اعشاریہ ایک فیصد رہ گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی ماہرین کے مطابق کسی ملک کی ترقی کو جانچنے کیلئے یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ اس کے عوام کی فی کس آمدنی میں اضافہ ہورہا ہے یا نہیں اورکیا ملک کے قومی اثاثے بڑھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ یہاں تو غریب پس کر رہ گیا ہے فی کس آمدنی بھی کم ہورہی ہے اور قومی اثاثوں میں بھی مسلسل کمی آرہی ہے جبکہ حکومت ترقی کے دعوے کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوںنے ترقی کے سارے خواب چکنا چور کردیے ہیں۔ عوام اب ان کے وعدوں اور دعوئوں پر کان دھرنے والے نہیں۔