زیادتی کیس میں موت کی سزائیں دینے سے معاملہ حل نہیں ہوگا

پی پی سی سیکشن 375 سات سال سزا جبکہ سیکشن 376زیادتی کیس میں موت کی سزا تجویز کرتی ہے،8ایسی شقیں جو خواتین کو تحفظ دیتی ہیں:فواد چوہدری

Hassan Shabbir حسن شبیر منگل 15 ستمبر 2020 18:52

زیادتی کیس میں موت کی سزائیں دینے سے معاملہ حل نہیں ہوگا
 اسلام آباد(اردو پوائنٹ- اخبارتازہ ترین 15ستمبر2020ء) زیادتی کیس میں ملزمان کو سزائے موت دینے سے یہ جرم کم نہیں ہوگا، پاکستان پینل کوڈ میں375 اور سیکشن 376زیادتی کیس میں ملزمان کے لیے سزائےموت بھی تجویز کرتی ہے، قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی چوہدری فواد کا کہنا تھا،زیادتی کیس میں 5 فیصد مقدمات میں سزائیں ہوتی ہیں،2019 میں زیادتی کیس کے3881 کیس ہوئے تھے جبکہ 2018 کی نسبت 581 زیادتی کیس زیادہ ہوئے تھے ، 453 کیس لاہورمیں تھے،380 کیس فیصل آباد میں تھے 236 مظفر گڑھ میں196بہاولپوراور 195 رحیم یارخان میں ہوئے تھے جبکہ ان میں سے 190 کیس گینگ ریپ کے کیس تھے ،ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ کیس ہیں جو رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ بے شمار ایسے بھی مقدمات ہیں جو رپورٹ ہی نہیں ہوتے ہیں جس کی بنیادی وجہ یہ ہے لڑکی سوچتی ہے کہ جسم کے ساتھ جو گزری سو گزری اب روح کو معاشرے کے سنگلاح سوالوں کے حوالے کیا کرنا ، یہ اس لیے بھی رجسٹرڈ نہیں ہوتے کہ کوئی پولیس افسر یہ نہ کہہ دے کہ رات کو گھر سے کیا لینے نکلی تھی ، پھر کورٹ کچہری کے چکر کاٹ کاٹ کر بھی مدعی بدظن ہوجاتا ہے، سالہا سالہا کیس مقدمات کا فیصلہ ہی نہیں ہوتا ہے جس کی وجہ سے مقدمات میں سزائیں نہ ہونے کے برابر ہے ۔

(جاری ہے)

انھوں نے مزید کہا کہ زینب زیادتی کیس میں ملزم کو 14 دن میں سزائے موت ہوئی، جبکہ مدثر کیس میں لوگوں سنگسار کیا گیا لیکن اس سے کیا ہوا زیادتی کیس میں کمی ہوئی ہے لیکن ایسا نہیں ہوا زیادتی کیس میں کمی نہیں ہوئی ہے، خیال رہے کہ زیادتی کیس میں عوام کی جانب سے سرعام پھانسی کی سزا دینے کا مطالبہ کیا جارہا تھا جس کی وجہ سے انسانی حقوق کی تنظمیں اس کی مخالفت کر رہی ہیں جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی انسانیت سوز سزائیں دینے کی مخالفت کی ہے۔