اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کی جانب سے یہ بیان آج منگل 19 اگست کو ورلڈ ہیومینٹیرین ڈے کے موقع پر جاری کیا گیا ہے، جو اُن ہزاروں افراد کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے منایا جاتا ہے، جو بحرانوں میں مدد کے لیے آگے بڑھتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہیومینٹیرین آفس کے سربراہ ٹام فلیچر نے کہا کہ ہلاکتوں کی یہ ریکارڈ تعداد تنازعات میں پھنسے شہریوں اور ان کی مدد کرنے والوں کے تحفظ کے لیے ایک جھنجھوڑ دینے والی کال ہے۔
فلیچر نے ورلڈ ہیومینٹیرین ڈے کے موقع پر ایک بیان میں کہا، ''اس پیمانے پر حملے، جن کا کوئی احتساب نہیں، عالمی بے پروائی اور بے حسی کی شرمناک عکاسی ہیں۔‘‘
سن 1997 سے رپورٹس جمع کرنے والے ادارے ایڈ ورکر سکیورٹی ڈیٹا بیس کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 2023ء میں 293 سے بڑھ کر 2024ء میں 383 ہو گئی، جن میں سے 180 سے زیادہ غزہ میں ہوئیں۔
(جاری ہے)
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ کاری انسانی ہمدردی (او سی ایچ اے) کے مطابق ہلاک ہونے والے زیادہ تر امدادی کارکن مقامی عملے سے تعلق رکھتے تھے، جو اپنی کمیونٹیز کی خدمت کر رہے تھے، جبکہ یہ کام کے دوران یا اپنے گھروں میں حملوں کا شکار ہوئے۔
او سی ایچ اے نے کہا کہ رواں سال بھی اس بڑھتے ہوئے رجحان کے خاتمے کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔
ڈیٹا بیس کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال امدادی کارکنوں پر 599 بڑے حملے ہوئے، جو 2023ء میں 420 سے نمایاں طور پر زیادہ ہیں۔ 2024ء کے حملوں میں 308 امدادی کارکن زخمی ہوئے، 125 کو اغوا کیا گیا اور 45 کو حراست میں لیا گیا۔ گزشتہ سات ماہ سے زائد عرصے میں 245 بڑے حملے ہوئے اور 265 امدادی کارکن مارے گئے۔
سب سے مہلک حملہ غزہ میں
اس سال کے سب سے مہلک اور خوفناک حملوں میں سے ایک غزہ کے جنوبی شہر رفح میں 23 مارچ کو ہوا، جب اسرائیلی فوجیوں نے صبح سویرے واضح طور پر نشان زدہ گاڑیوں پر فائرنگ کی، جس سے طبی عملے کے 15 ارکان مارے گئے۔
فوجیوں نے لاشوں اور ان کی تباہ شدہ گاڑیوں کو بلڈوزر سے روند کر اجتماعی قبر میں دفن کر دیا جبکہ اقوام متحدہ اور امدادی کارکن ایک ہفتے بعد اس مقام تک پہنچ سکے۔فلیچر نے کہا، ''انسانی ہمدردی کے ایک بھی کارکن پر حملہ ہم سب پر اور ان لوگوں پر حملہ ہے، جن کی ہم خدمت کرتے ہیں۔ امدادی کارکنوں پر تشدد ناگزیر نہیں ہے، اسے ختم ہونا چاہیے۔
‘‘ڈیٹا بیس کے مطابق 2024ء کے دوران 21 ممالک میں امدادی کارکنوں پر تشدد میں اضافہ ہوا، جس میں حکومتی فورسز اور ان کے اتحادی سب سے عام مجرم تھے۔
گزشتہ سال سب سے زیادہ بڑے حملے فلسطینی علاقوں میں ہوئے (194)، اس کے بعد سوڈان (64)، جنوبی سوڈان (47)، نائیجیریا (31) اور کانگو (27) شامل ہیں۔
ہلاکتوں کے لحاظ سے، سوڈان، جہاں خانہ جنگی جاری ہے، غزہ اور مغربی کنارے کے بعد دوسرے نمبر پر تھا، جہاں 2024ء میں 60 امدادی کارکن مارے گئے۔
لبنان، جہاں گزشتہ سال اسرائیل اور حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کے درمیان جنگ ہوئی، میں 2023ء میں صفر کے مقابلے میں 20 امدادی کارکن ہلاک ہوئے۔
ایتھوپیا اور شام میں سے ہر ایک ملک میں14 ہلاکتیں ہوئیں، جو 2023 کے مقابلے میں تقریباً دگنی ہیں، جبکہ یوکرین میں 2024ء میں 13 امدادی کارکن مارے گئے۔
ادارت: افسر اعوان