اینٹی منی لانڈرنگ قانون سازی تحریک انصاف کیلئے نہیں ملک کیلئے کی گئی‘ ایسے کام جو موجودہ حکومت کر رہی ہے وہ بہت پہلے ہونے چاہئیں تھے‘ ملکی ترقی کیلئے غلط کام کرنے والوں کااحتساب کرناضروری ہے ‘ عوام کو ووٹ ڈالتے وقت درست انتخاب کرنے کاشعور ہونا چاہئے ،

وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر(ر) اعجاز احمد شاہ کا لاہور چیمبر میں تقریب سے خطاب و میڈیا سے گفتگو

جمعہ 18 ستمبر 2020 15:33

اینٹی منی لانڈرنگ قانون سازی تحریک انصاف کیلئے نہیں ملک کیلئے کی گئی‘ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2020ء) وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر(ر) اعجاز احمد شاہ نے کہا ہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ قانون سازی تحریک انصاف کیلئے نہیں ملک کیلئے کی گئی‘ ایسے کام جو موجودہ حکومت کر رہی ہے وہ بہت پہلے ہونے چاہئیں تھے‘ ملکی ترقی کیلئے یہ ضروری ہے کہ جو غلط کام کرتا ہے اس کا احتساب ہو، عوام کے پاس بھی یہ شعور ہونا چاہئے کہ وہ ووٹ ڈالتے وقت درست انتخاب کریں، وزیر اعظم عمران خان 60 فیصد وقت معیشت کو درست کرنے میں لگا رہے ہیں ‘موجودہ حکومت کو معیشت ابتر حالت میں ملی، اس کے بعد کورونا کی صورتحال کا بھی معیشت پر دبائو پڑا۔

وہ جمعہ کے روز لاہور چیمبر آف کامرس میں پاسپورٹ آفس کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر لاہور چیمبر کے صدر عرفان اقبال شیخ سمیت دیگر عہدیداران بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اینٹی منی لانڈرنگ قانون سازی ملک کیلئے کی گئی‘ یہ قانون کل کو ہم پر بھی لگ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ وہ نہیں کرتا جس کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں آتی۔

انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی کیلئے احتساب ضروری ہے، خود بھی کہتا ہوں کہ میرے سے غلط کام ہو تو لوگ میری گاڑی کو اینٹیں ماریں اور اسی طرح ہر ایک کے ساتھ ہونا چاہئے جو غلط کام کرتے ہیں کیونکہ احتساب سے کوئی مبرا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کابینہ میں بعض اوقات اختلاف رائے ہو جاتا ہے جو کہ جمہوریت میں ہوتا ہے۔ میڈیا کے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ایف آئی کے سائبر کرائم ونگ کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، عنقریب سائبر ونگ کی کارکردگی بہتر ہو گی۔

وفاقی وزیرنے کہا کہ پہلی بار وزیراعظم عمران خان نے ریاست مدینہ کی بات کی ہے جس کی تعریف ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جوڈیشل سسٹم ‘ لا اینڈ آرڈر کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مخیر اور صاحب ثروت حضرات معاشرے کے کمزور طبقات کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان 60 فیصد وقت معیشت کو درست کرنے میں لگا رہے ہیں ‘موجودہ حکومت کو معیشت ابتر حالت میں ملی، اس کے بعد کورونا کی صورتحال کا بھی معیشت پر دبائو پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی کیلئے ٹیکس پیئر اور ٹیکس کولیکٹر دونوں کو اچھا ہونا چاہئے اور ملک میں صنعت کو فروغ حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بیروزگاری سے نجات انڈسٹریلائزیشن کے ذریعے ممکن ہے، ہمارے مقامی سرمایہ کاروں کو چاہئے کہ وہ ملائشیاء اور بنگلہ دیش میں سرمایہ کاری کی بجائے اپنے ملک میں سرمایہ کاری کریں تاکہ بیرون ملک سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہو۔

انہوں نے ملک میں درآمدات اور برآمدات میں عدم توازن کو دور کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت کورونا وائرس کو ختم کرنے کے حوالے سے اپنی پالیسی میں کامیاب ہوئی‘ جب کورونا آیاتوملک میں صرف 4ایسی لیبارٹریز تھیں جوکورونا ٹیسٹ کرتی تھیں، اس وقت 160 لیبارٹریز کورونا ٹیسٹ کر رہی ہیں‘ ملک میں ماسک نہیں تھے تاہم اب پاکستان این 95ماسک برآمد کر رہا ہے‘ملک میں صرف 500 سے 600 وینٹی لیٹرز موجود تھے‘ اب ملک میں 5000 سے 6000 وینٹی لیٹرز موجود ہیں‘ یہ اس وقت ممکن ہوتا ہے جب صاحب اقتدار پاکستان کے ہسپتالوں میں علاج کروائیں گے‘ اگرہم اپنا اور بچوں کا چھوٹے سے چھوٹا علاج بیرون ممالک کروائیں گے توپھر صحت کے سسٹم میں بہتری ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو مہنگائی کے چیلنجز کا سامنا ہے‘ پنجاب میں 40 ملین ٹن گندم خریدنے کے باوجود آٹا نہیں، اللہ نے پاکستان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے یہاںسب کچھ موجود ہے‘ بطور پاکستانی اگر ہم ٹھیک ہو جائیں تو یہاںکوئی بھی چیز ختم نہیں ہو سکتی۔ قبل ازیں انہوں نے لاہور چیمبرمیں پاسپورٹ آفس کا افتتاح کیا۔