سماجی اور عوامی حلقوں نے زیادتی کے مجرمان کو سخت سزائیں دینے کا مطالبہ کردیا

خواتین اور بچوں کے ساتھ زناباالجبراور قتل کے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے اور نامرد بنانے کا قانون بنایا جائے، ملزمان کو عبرت ناک سزائیں نہ د ی گئیں تو خدانخواستہ پاکستان میں بھی ہندوستان جیسے حالات ہونے کا خدشہ ہے، تجزیاتی رپورٹ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 20 ستمبر 2020 21:57

سماجی اور عوامی حلقوں نے زیادتی کے مجرمان کو سخت سزائیں دینے کا مطالبہ ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 ستمبر2020ء) پاکستان کے سماجی اور عوامی حلقوں نے زیادتی کے مجرمان کو سخت سزائیں دینے کا مطالبہ کردیا ہے، خواتین اور بچوں کے ساتھ زناباالجبراور قتل کے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے اور نامرد بنانے کا قانون بنایا جائے، ملزمان کو عبرت ناک سزائیں نہ د ی گئیں تو خدانخواستہ پاکستان میں بھی ہندوستان جیسے حالات ہوسکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کے پسماندہ علاقے ہی نہیں بلکہ پوش اور بڑے شہروں میں مدارس، تعلیمی اداروں ، تفریحی مقامات اور قومی شاہراؤں پرجنسی زیادتی ، تشدد اورقتل کے واقعات عام ہو رہے ہیں۔اس کے ساتھ چوری ڈکیتی کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے، جبکہ مقدمات درج ہونے کے باوجود ملزمان عدالتوں سے رہا ہوجاتے ہیں۔

(جاری ہے)

موٹروے زیادتی کیس کے بعد پاکستان کے مختلف شہروں میں زیادتی اور قتل کے واقعات کی تعداد بڑھ بڑھ گئی ہے، ایسے واقعات جو پہلے پوشیدہ ہوتے لیکن میڈیا ان واقعات کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سامنے لا رہا ہے۔

ممکن ہے ایسے واقعات کے پیچھے دشمن طاقتوں خصوصاً ہمسایہ ملک بھارت کا ہاتھ ہوسکتا ہے تاکہ جیسے ہندوستان کو دنیا میں گھناؤنے واقعات کے نام سے جانا چاہتا ہے، ایسے ہی پاکستان کو بھی بدنام کیا جائے۔ لیکن ضروری امر یہ ہے کہ دشمن طاقتوں کی ایماء پر پاکستان میں مقیم ملزمان یا ذہنی طور پر بیمار اور پسماندہ متشدد سوچ کے حامل لوگ ہوں ،ایسے افسوسناک واقعات کے بعد ان کے خلاف فوری کاروائی ہونی چاہیے۔

ان ملزمان کیخلاف سخت سزائیں بنائی جائیں۔ ایسے قوانین بنائے جائیں جن کے تحت مجرمان صرف سرعام پھانسی ہی نہ دی جائے بلکہ پھانسی دینے سے پہلے مجرم کو نامرد بنایا جائے، شرعی قوانین کو فوری نافذالعمل کیا جائے۔ موٹروے زیادتی کیس کے بعد جہاں زیادتی کے واقعات تواتر کے ساتھ رپورٹ ہورہے ہیں وہاں پر عوامی اور سماجی حلقوں کی جانب سے بھی مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ ایسے ملزمان کو چوک میں سرعام پھانسی دی جائے، نامرد بنایا جائے ، اس کے ساتھ پھانسی بھی دی جائے اس طرح کی سزائیں دینے کا قانون بنایا جائے تاکہ عبرت ناک سزاؤں سے زیادتی، زناباالجبر، زیادتی کے بعد قتل جیسے افسوسناک واقعات کا تدارک کیا جاسکے۔

اگرمجرمان کو سخت سزائیں دینے کاقانون نہ بنایا گیا تو خدانخواستہ پاکستان میں بھی ہندوستان جیسے حالات ہوسکتے ہیں، جہاں پر زیادتی، زناباالجبر قتل کے واقعات معمول بن چکے ہیں۔ غیر سرکاری تنظیم نے پاکستان جنسی زیادتی کے واقعات کے حوالے سے رپورٹ بھی جاری کی ہے۔ جس کے تحت بلوچستان میں 23 واقعات رونما ہوئے رپورٹ کے مطابق جنوری سے جون تک 1304بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا سب سے زیادہ پنجاب میں 652 جنسی تشدد کا نشانہ بنے جبکہ سندھ میں 458، بلوچستان میں 32، خیبرپختونخوا میں 51، اسلام آباد میں 90 جب کہ آزاد کشمیر میں 18، گلگت بلتستان کے 3 بچے جنسی تشدد کا نشانہ بنے۔

اسی عرصے کے دوران صرف لاہور میں 50 بچے جنسی تشدد کا نشانہ بنے۔ رپورٹ کے مطابق 12 بچوں اور بچیوں کو مدرسہ جات میں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جنوری سے جون کے دوران 729 بچیاں اور575 بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے، اس عرصے میں روزانہ 7 سے زائد بچے جنسی زیادتی کا شکار ہوئے پاکستان میں رواں سال جنوری سے جون تک 1300 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا غیر سرکاری تنظیم ساحل نے سال 2019 میں بچوں سے جنسی واقعات کی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق جنوری سے جون تک 1304 بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔