چناری میں حیوانوں نے 10 سالہ یتیم بچی کو رشتے داروں نے گینگ ریپ کا نشانہ بنا ڈالا

میڈیکل رپورٹ میں معصوم بچی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہو گئی،علاقے میں اس حیوانیت کے باعث شدید غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی

منگل 22 ستمبر 2020 20:24

چناری میں حیوانوں نے 10 سالہ یتیم بچی کو رشتے داروں نے گینگ ریپ کا نشانہ ..
چناری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 ستمبر2020ء) آزاد کشمیر کے ضلع جہلم ویلی ،ہٹیاں بالاکے گاؤں کنیری لانگلہ میں حیوانوں نے دس سالہ بچی یتیم بچی کو گینگ ریپ کا نشانہ بنا ڈالا میڈیکل رپورٹ میں معصوم بچی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہو گئی علاقہ میں اس حیوانیت کے باعث شدید غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق ہٹیاں بالا کے نواحی گاؤں کنیری لانگلہ کی یتیم دس سالہ معصوم بچی مسمات(س) دختر لطیف شاہ کو اس کے دو حقیقی رشتہ داروں سعود شاہ ولد مشتاق شاہ اور فیضان شاہ ولد مقبول شاہ نے گھر کے قریب خفیہ مقام پر لے جا کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا تھانہ سٹی ہٹیاں بالا نے بچی کے ساتھ زیادتی کی رپورٹ ملنے کے بعد دس زیڈ اے کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے دونوں درندہ صفت ملزمان کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا ہے جبکہ ڈاکٹرز نے بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق بھی کر دی ہے یاد رہے کہ بچی کے ساتھ زیادتی کے بعدمقامی کھر پینچوں نے جرگہ کرتے ہوئے معاملہ کو رفع دفع کر دیا تھا لیکن پولیس نے واقعہ کی رپورٹ ملنے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کرتے ہوئے ایک ملزم کو میر پور جبکہ دوسرے ملزم کو راولاکوٹ سے گرفتار کر لیاعوامی حلقوں نے اس واقعہ پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے جرگہ داروں کے خلاف بھی مقدمہ درج کر کے انھیں گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ کس کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ معصوم بچی کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا جرگہ کر کے معاملہ رفع دفع کرے جرگہ داروں اور گینگ ریپ میں ملوث ملزمان کے خلاف دہشت گردی کا بھی مقدمہ درج کرتے ہوئے انھیں عبرت ناک سزائیں دلوائیں جائیں یاد رہے کہ معصوم بچی کا والد فوت ہو چکا ہے جبکہ اسکی والدہ ذہنی معذور ہے ایس پی ریاض مغل نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کنیری لانگلہ میں پیش آنے والا واقعہ انسانیت شرما دینے والا واقعہ اور حیوانیت ہے اس واقعہ کی انسانوں کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے کوئی انسان ایسا واقعہ نہیں کر سکتا ہے کنیری کے مقام پر پندرہ سے بیس دن قبل مسماة (س) جو کہ دوسری کلاس کی طالبہ ہے اور تقریبا دس سال اس کی عمر ہے اس کے ساتھ دو درندوں نے مختلف اوقات میں زیادتی کی معصوم بچی کا والد نہیں ہے اور والدہ ذہنی مریض ہے جب یہ واقعہ سامنے آیا تو مقامی طور پر جرگہ داروں نے اس واقعہ کو دبانے کے لیے جر گہ کیا اور ان دو درندوں پر ڈنٹ ڈال کر اس معاملہ کو دبا دیااور دونوں لڑکے فرار ہو گئے اور جب ہمیں اس واقعہ کی اطلاع ہمیں ملی تو ہم نے بچی کو کولیکٹ کیااور اس کی بڑی بہن کو بھی لایااور جب ہم نے میڈیکل کروایامیڈیکل پازٹیو آیا جس میں بچی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوئی اس تصدیق کے بعد ہم نے معاملہ کو صیغہ راز میں رکھاتانکہ ہم پہلے ملزمان کو گرفتار کرتے ہم نے اس معاملہ اور ایف آئی آر کو انتہائی خفیہ رکھا اور اس کا ورثاء سے بھی زکر نہیں کیا ایف آئی آر درج کرنے کے بعدہم نے ان ملزمان کے ٹیلی فون ٹریس کیے بڑی کوششوں کے بعدایک کو میرپور اور ایک کو راولاکوٹ سے گرفتار کر لیا ہے ہم ان جرگہ داروں کے خلاف بھی کارروائی کریں گے جنہوں نے اس معاملہ کا جرگہ کر کے دبانے کی کوشش کی ہے ایس پی ریاض مغل ہمراہ ڈپٹی کمشنر ہٹیاں بالاسردارطارق محمود، ڈی ایس پی سید رضا گیلانی،اسٹنٹ کمشنرعبدالقادر،ایس ایچ او راجہ انصر سجاد، ایڈیشنل ایس ایچ او منظر حسین چغتائی میڈیا نمائندگان کو پریس بریفنگ کے دوران مزید بتایا کہ دونوں ملزمان کی معصوم بچی رشتہ میں پھوپھی ہے بچی کا والد فوت ہوچکا ہے جو اپنے سوتیلے بھائی مشتاق شاہ کے پاس رہائش پذیر ہے مشتاق کے بیٹے سعود جو کباڑیہ ہے اور مشتاق کے دوسرا بھائی مقبول شاہ بھی بچی کا سوتیلا بھائی ہے کے بیٹے فیضان نے بچی کو ہوس کا نشانہ بنایا ملزمان بچی کو دونوں باذؤں پر اٹھا کر چھت پر لیجاتے اور بچی کے ساتھ شیطانی کھیل کھیلتے رہے جب معاملے کا علم خاندان کے دوسرے لوگوں کو ہوا تو بیس بائیس لوگوں پر مشتمل ایک پنجائیت نے دونوں ملزمان پر دو لاکھ روپے جرمانہ کیا جو قانون کے مغائر ہے ایس پی ریاض مغل نے کہاکہ پنجائیت میں شریک لوگوں کے خلاف بھی کاروائی ہوگی اس معاملہ میں تمام قانونی تقاضے پورے کریں گئے اور ملزمان کو نئے قانون کے مطابق دوسروں کے لیے نشان عبرت بنانے کے لیے نامرد بنا دیں گے انہوں نے کہا کہ طویل تعطل کے بعد تعلیمی ادارے کھل چکے ہیں اداروں کے باہر اوباش اور آوارہ لڑکے اگر موجود پائے گئے تو ان کی پٹائی بھی کریں گئے اور مقدمہ بھی درج کریں گئے ڈپٹی کمشنر سردار طارق محمود نے کہا کہ معاشرے میں اس طرح کے اخلاق سوز واقعات کارونما ہونا باعث تشویشناک ہے میڈیا ایسے معاملات کو اجاگر کرے انتظامیہ اور پولیس کے ساتھ تعاون کر کے جرائم کی شرح میں نمایاں کمی لائی جاسکتی ہے عوام اپنی پنجائیت جمانے کے بجائے معاشرے کے بگڑے کرداروں کو قانون کے حوالے کرے پنجائیت کافیصلہ سے عدل کے تقاضے پورے نہیں ہوتے والدین اپنے بچوں بلخصوص بچیوں کو اکیلے باہر ہرگز نہ بھیجیں کسی بھی دور پار کے رشتہ دار کا بغیر کسی کام کے گھروں میں بلکل نہ آنے دیں ریپ کے اکثریتی کیسز کے گرفتار ملزمان اپنے ہی رشتہ دار ملوث پائے جاتے ہیں اس انسانیت سوز واقعہ پر جہلم ویلی میں غم وغصہ پایا جاتا ہے عوام نے پولیس کی بروقت کاروائی پر ایس پی ریاض مغل،ایس ایچ او انصر سجاد منظر چغتائی اور پولیس نفری کو مبارک باد دی ہے اور مطالبہ کیا ہے ملزمان کو عبرتناک سزا دی جائے۔