احتساب عدالت میں زیر سماعت آصف زرداری وغیرہ کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں دو گواہوں کے بیانات قلمبند

جمعرات 24 ستمبر 2020 21:33

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2020ء) احتساب عدالت کے جج سیّد اصغر علی کی عدالت میں زیر سماعت سابق صدر پاکستان آصف زرداری وغیرہ کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں دو گواہوں کے بیانات قلمبند کر لئے گئے۔ جمعرات کو سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ آصف زرداری کی طرف سے ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے استثنیٰ کی درخواست دی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔

دوران سماعت نیب کی طرف سے گواہ پیش کرنے پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ نیب نے آخری سماعت کو ہمیں نہیں بتایا ہے کہ گواہ پیش کریں، آج گواہاں کے بیانات ریکارڈ کریں جرح اگلی سماعت میں کریں گے، جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفرعباسی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ نہیں آج بیان ریکارڈ کرنے کے بعد جرح کریں، جس پر عدالت نے کہاکہ تمام گواہان کے ناموں کی لسٹ حکم نامے میں موجود ہے۔

(جاری ہے)

فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ غیر ضروری تاخیر کرنے کی ضرورت نہیں، گواہوں کے بارے میں کہا تھا کہ ہم لسٹ دیں گے،گواہوں کا بیان ریکارڈ کروا لیں جرح آئندہ سماعت پر کریں گے،نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے کہاکہ پہلے ایک گواہ کا بیان ریکارڈ کریں اور جرح کریں تاکہ ہم اگلہ گواہ پیش کریں،ہم اپنے گواہوں کو کیوں شو کریں،کل کو یہ کہیں گے کہ سارے گواہوں کا بیان ریکارڈ کرا لیں جرح بعد میں کر لیں گے،کیس کو ڈے ٹو ڈے چلایا جائے،جس پر وکیل صفائی نے کہاکہ ڈھائی سال سے تفتیش مکمل نہیں کی گئی اب ان کو کیوں جلدی ہو رہی ہے،عدالت نے کہاکہ کسی کے کہنے پر تو کیس ڈے ٹو ڈے نہیں چلایا جائے گا،ملزمان کے وکلاء نے کہاکہ نیب نے آخری سماعت میں نہیں بتایا کہ گواہان پیش ہونگے،جس پر عدالت نے کہا کہ تین گواہان کی طلبی کے نام پچھلے آرڈر میں لکھے ہوئے ہیں،فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ اس کیس میں آرام آرام سے چلا جائے،ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نے کہاکہ نیب چاہتا ہے کہ تینوں گواہان کے بیانات قلمبند کئے جائیں،نیب کی جانب سے آصف علی زرداری کی 2008ء کے کاغذات نامزدگی اور اثاثہ جات کی تفصیلات مانگی گئی تھی،چیف الیکشن کمیشن کی جانب سے مجھے منتخب کیا گیا تھا، 12 فروری 2019ء کو توشہ خانہ انکوائری کیلئے تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوا،آصف زرداری کے تمام اصلی دستاویزات کی کاپیاں تفتیشی افسر کو فراہم کی،وائیٹ سیزر میمو تیار کیا گیا تھا،وکیل صفائی نے کہاکہ گواہ کو نیب بے شک تیار کرواکے آئیں لیکن عدالت میں تو خود بولنے دیں، نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے بولنے نہیں دیا جا رہا،فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ سیزر میمو والے گواہوں کو پہلے بلوا لیا جائے،جس پر نیب پراسیکیوٹر سردارمظفر عباسی نے کہاکہ یہ آپ ہمیں نہیں بتا سکتے کہ کس گواہ کو پہلے اور کس کو بعد میں بلائیں،استغاثہ کے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرانے کی ترتیب کیا ہو گی یہ ہم نے بتانا ہے،یہ غیر ضروری اعتراضات اٹھا رہے ہیں،یہ تمام پروسیڈنگ کو بلڈوز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ یہ آپ نے کیا بات کر دی کہ بلڈوز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں بلڈوز طاقت سے کیا جاتا ہے،نیب کے پہلے گواہ عمران ظفر کا بیان مکمل ہونے پر نیب کے دوسرے گواہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر وقار الحسن شاہ نے گواہ نے توشہ خانہ سے حاصل کی گئی تینوں گاڑیوں کی رجسٹریشن کا ریکارڈ پیش کرتے ہوئے کہاکہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن افسر کے طور پر خدمات سر انجام دیں،7 فروری 2019 کو نیب کی جانب سے لیٹر موصول ہوا، 11 فروری 2019ء کو توشہ خانہ کیس میں پیش ہونے کا کہا گیا، ایکسائز میں موجود متعلقہ دستاویزات پیش کرنے کا کہا گیا تھا،3 گاڑی آصف علی زرداری کے نام پر رجسٹرار ہیں،ایکسائیز ڈیپارٹمنٹ میں موجود دستاویزات تفتیشی افسر کو فراہم کیا،دستاویزات گاڑیوں کی رجسٹریشن سے متعلق تھی۔

فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ قانونی سوال دیکھنا ہو گا کہ کیا تمام ریکارڈ اوریجنل ہے یا فوٹو کاپیز پر مشتمل دوران سماعت یوسف رضا گیلانی کے وکیل نے مستقل استشنیٰ کی درخواست پر فیصلہ کرنے کی استدعا کی جس پر عدالت نے کہاکہ فی الحال اس درخواست پر فیصلہ نہیں کر سکتے،مستقل استشنی دیدیا جائے تو ملزم کا وکیل بھی غائب ہو جاتا ہے، یوسف رضا گیلانی آئندہ سماعت پر نہیں آ سکتے تو ان کا وکیل آ جائے جس پر وکیل نے کہاکہ یوسف رضا گیلانی نے 29 ستمبر کو کراچی جانا ہے، سماعت چھ یا سات اکتوبر تک ملتوی کی جائے جس پر عدالت نے کہاکہ اگر یوسف رضا گیلانی آئندہ سماعت پر دستیاب نہ ہوئے تو حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دیدیں۔

عدالت نے وکلاء صفائی کے اعتراضات کو ریکارڈکاحصہ بناتے ہوئے سماعت یکم اکتوبر تک کیلئے ملتوی کردی۔