عالمی اداریمقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور مسئلہ کشمیر بارے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے،

مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا، سپر پاور بننے کے خواہاں ممالک کے درمیان اسلحہ کی نئی دوڑ شروع ہوچکی ہے، تنازعات شدت اختیار کررہے ہیں، فوجی مداخلت اور غیر قانونی انضمام کے ذریعے لوگوں کے حق خود ارادیت کو دبایا جارہا ہے، بھارت کی فسطائی حکومت نے پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کی تو پاکستانی قوم اس کا بھرپور جواب دے گی ،ْ کورونا وائرس نے دنیا کو متحد ہونے کا پیغام دیا ہے، ہمیں پیغام ملتا ہے کہ دنیا میں جب تک ہر شخص محفوظ نہیں اس وقت تک دنیا میں کوئی شخص محفوظ نہیں، کورونا نے دنیا بھر میں غریب اور نادار افراد کو سخت متاثر کیا، پاکستان نے سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی، پاکستان میں ہم نے سخت لاک ڈاؤن نہیں کیا، ہم نے حکومت سنبھالنے کے بعد نئے پاکستان کی بنیاد ریاست مدینہ کے اصولوں پر رکھی۔ ملک میں ریاست مدینہ کی طرز کی حکومت قائم کرنے کیلئے ہمیں امن و استحکام کی ضرورت ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی میں علاقائی امن و سلامتی کو اولیت حاصل ہے اور ہمارا مؤقف ہے کہ تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل ہونے چاہئیں وزیراعظم عمران خان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے ورچوئل خطاب

جمعہ 25 ستمبر 2020 23:20

عالمی اداریمقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور مسئلہ کشمیر بارے اپنی ..
نیویارک ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2020ء) وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے اپنے ورچوئل خطاب میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور گستاخانہ خاکوں کا معاملہ اٹھاتے ہوئے عالمی ادارے پر زور دیا ہے کہ وہ تنازعات کے حل اور مسئلہ کشمیر بارے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے، مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔

اقوام متحدہ کے 75 ویں جنرل اسمبلی اجلاس سے تقریباً 27 منٹ پر محیط اپنے خطاب میں جمعہ کو وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس، خطے میں اسلحے کی دوڑ، گستاخانہ خاکوں کی اشاعت، کشمیر میں بھارتی مظالم، فلسطین اسرائیل تنازع، ماحولیات اور اقوام متحدہ و سلامتی کونسل میں بڑے پیمانے پر اصلاحات جیسے اہم معاملات پر تفصیلی بات کی۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب کے آغاز میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے حکومت سنبھالنے کے بعد نئے پاکستان کی بنیاد ریاست مدینہ کے اصولوں پر رکھی۔

ملک میں ریاست مدینہ کی طرز کی حکومت قائم کرنے کیلئے ہمیں امن و استحکام کی ضرورت ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی میں علاقائی امن و سلامتی کو اولیت حاصل ہے اور ہمارا مؤقف ہے کہ تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل ہونے چاہئیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی 75 ویں سالگرہ انتہائی اہم سنگ میل ہے، ہم اس اہم موقع کو امن، استحکام اور پر امن ہمسائیگی کے مقصد کو حاصل کرنے کیلئے استعمال کرسکتے ہیں کیوں کہ اقوام متحدہ ہی واحد ادارہ ہے جو ہماری مدد کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس موقع پر ہمیں اس بات کا جائزہ لینے کی بھی ضرورت ہے کہ کیا جو وعدے بطور اقوام متحدہ ہم نے اقوام سے کیے تھے وہ پورے کرسکے۔ آج طاقت کے یکطرفہ استعمال سے لوگوں کے حق خود ارادیت کو دبایا جارہا ہے، اقوام کی خود مختاری پر حملے کیے جارہے ہیں، داخلی معاملات میں مداخلت کی جارہی ہے اور منظم طریقے سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بین الاقوامی معاہدوں کو پس پشت ڈالا جارہا ہے، سپر پاور بننے کے خواہاں ممالک کے درمیان اسلحہ کی نئی دوڑ شروع ہوچکی ہے، تنازعات شدت اختیار کررہے ہیں، فوجی مداخلت اور غیر قانونی انضمام کے ذریعے لوگوں کے حق خود ارادیت کو دبایا جارہا ہے۔ انہوں نے نوم چومسکی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا ہے کہ انسانیت کو اس وقت پہلی اور دوسری جنگ عظیم سے بھی زیادہ خطرات لاحق ہیں اور ایسا اس لیے ہے کہ جوہری تصادم کا خطرہ بڑھ رہا ہے، ماحولیاتی تبدیلی عروج پر ہے اور آمرانہ حکومتیں اقتدار میں آرہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان خطرات سے نمٹنے کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، بین الاقوامی تعلقات میں باہمی تعاون کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہونی چاہیے جو کہ بین الاقوامی قوانین سے مطابقت رکھتا ہو۔ کورونا وائرس کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس نے دنیا کو متحد ہونے کا پیغام دیا ہے، ہمیں پیغام ملتا ہے کہ دنیا میں جب تک ہر شخص محفوظ نہیں اس وقت تک دنیا میں کوئی شخص محفوظ نہیں۔

کورونا نے دنیا بھر میں غریب اور نادار افراد کو سخت متاثر کیا، پاکستان نے سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی، پاکستان میں ہم نے سخت لاک ڈاؤن نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کثیر الجہتی اشتراک سے مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں، جب سے ہماری حکومت آئی ہم نے عوام کی بہتری کیلئے کوششیں کیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وبا کے دوران 8ارب ڈالر سے صحت کی سہولیات اور غریب افرا دکی مدد کی گئی۔

چھوٹے کاروبار کو مالی تحفظ دیا۔ ہم نے بہت پہلے محسوس کر لیا تھا کہ ہم بڑے ممالک کی طرح لاک ڈائون کے متحمل نہیں ہو سکتے ایسا کیا تو ہمارے غریب لوگ بھوک سے مر جائیں گے۔ اس لئے ہم نے سمارٹ لاک ڈائون کا فیصلہ کیا اور سب سے پہلے اپنے زرعی شعبے کو کھولا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف کوروناسے نمٹنے میں کامیاب ہوئے بلکہ معیشت کو بھی استحکام دیا، ترقی پذیر ممالک کوقرضوں کی ادائیگی میں مہلت سے ریلیف ملا۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے مگر ہم سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہیں، اس کے منفی اثرات کے تدارک کیلئے ہم نی3سال میں 10بلین درخت لگانے کا منصوبہ بنایاہے، حکومت کی تمام پالیسیوں کامقصد شہریوں کے معیار زندگی میں اضافہ ہے، ہم نے نبی پاک ﷺکی ریاست مدینہ کے تصورپرنئے پاکستان کاماڈل تشکیل دیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امیر ملک منی لانڈرنگ کرنیوالوں کو تحفظ دیکر انصاف کی بات نہیں کرسکتے۔ کشمیر کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجی قبضے اور غیر قانونی توسیع پسندانہ اقدامات سے کشمیریوں کے حق خودارادیت کودبایاجا رہاہے اور منظم طریقے سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں آر ایس ایس کے نظریے پر قائم حکومت اسلامو فوبیا پھیلا رہی ہے اور مسلمانوں،عیسائیوں اور سکھوں سمیت 30 کروڑ اقلیتوں پر زندگی تنگ کی جارہی ہے۔

کورونا کے دوران اس کی ذمہ داری مسلمانوں پر تھونپنے کی کوشش کی گئی ان کے کاروبار بند کردیئے گئے۔ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی خواہشات کے برعکس اس علاقے پر ناجائز تسلط قائم کئے ہوئے ہے ۔ یہاں 9 لاکھ بھارتی فوج نے گزشتہ برس پانچ اگست سے محاصرے کی کیفیت پیدا کر رکھی ہے ،ْ لوگوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے ،ْ عالمی برادری بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں رکوائے - بھارت کی فسطائی حکومت نے پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کی تو پاکستانی قوم اس کا بھرپور جواب دے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے کے لئے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے جس طرح اس نے مشرقی تیمور میں اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرایا- وزیراعظم نے کہا کہ عالمی برادری ، ریاستی دہشتگردی اور انسانیت کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث ممالک کو سزا دلوائے۔ سپرپاور بننے کے خواہاں ممالک کے درمیان اسلحہ کی نئی دوڑ شروع ہو چکی ہے۔ تنازعات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سلامتی کونسل سمیت اقوام متحدہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔وزیراعظم کا خطاب نشر کرنے سے قبل جنرل اسمبلی میں موجود اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے ابتدائیہ کلمات ادا کیے۔