نوازشریف خود کو ہی سب کچھ سمجھتے ہیں، سابق وزیراعظم سے متعلق اہم انکشافات

ڈیکٹیٹر ہونے کیلئے جسم پر یونیفارم کا ہونا ضروری نہیں ، سابق وزیراعظم نے عدلیہ اور مسلح افواج کے خلاف بات کرکے اپنے راستے بند کردیے اور اپنا پاکستان آنا مزید مشکل کردیا ، تجزیہ کار عارف حمید بھٹی کا اظہار خیال

Sajid Ali ساجد علی جمعہ 23 اکتوبر 2020 10:08

نوازشریف خود کو ہی سب کچھ سمجھتے ہیں، سابق وزیراعظم سے متعلق اہم انکشافات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اکتوبر2020ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف مشاورت پر یقین ہی نہیں رکھتے، کیوں کہ سابق وزیراعظم خود کو ہی سب کچھ سمجھتے ہیں ، جلسے جلوسوں سے حکومتیں تبدیل نہیں ہوتیں ، لیکن سابق وزیراعظم نواز شریف نے عدلیہ اور مسلح افواج کے خلاف بات کرکے اپنے راستے بند کردیے اور اپنا پاکستان آنا مزید مشکل کردیا ، ان خیالات کا اظہار تجزیہ کار عارف حمیدا بھٹی نے کیا۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ سابق وزیرعظم نواز شریف کسی سے مشورہ نہیں کرتے ، ڈیکٹیٹر ہونے کیلئے جسم پر یونیفارم کا ہونا ضروری نہیں ، بس آپ کے ذہن میں ہوتا ہے کہ میں ہی سب کچھ ہوں ، وہ اپنے دورہ حکومت میں وزراء کو بھی ٹائم نہیں دیتے تھے ، کیوں کہ نواز شریف مشاورت پر یقین ہی نہیں رکھتے ، جب کہ محمد خان جونیجو کی پیٹھ میں چھر بھی نواز شریف نے مارا تھا۔

(جاری ہے)

دوسری طرف فنانشنل ٹائمز کی خبر ہے کہ حکومت پاکستان نے اعلیٰ سطح پر برطانوی حکومت سے رابطہ کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو واپس بھیجا جائے ،نوازشریف ویزٹ ویزہ پر مقیم ہیں، یہ ویزہ طویل المدتی ویزہ ہے، اس ویزہ میں توسیع کیلئے 6ماہ کے بعد پاکستان جاکر واپس آنا ضروری ہے لیکن کورونا کی وجہ سے ان کو توسیع مل گئی ہے اسی طرح ان کا علاج چل رہا ہے،نوازشریف نے میڈیکل رپورٹس جمع کروائی ہیں جس پر انہیں توسیع مل گئی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ متحدہ کے سربراہ بانی ایم کیوایم کا کیس قائد ن لیگ نوازشریف سے مختلف ہے، بانی ایم کیوایم کے خلاف عدالتی فیصلے دکھانے کے باجود برطانیہ سے واپس نہیں لایا گیا ، حکومت اگر اپنی مکمل کوشش اور کیس کی پیروی کرتی ہے، نوازشریف کیخلاف دو اہم واقعات ہوئے ایک غداری کا مقدمہ اور دوسری نوازشریف کیخلاف وزیراعظم عمران خان کی کنونشن سنٹڑ میں تقریر تھی ، جس عمران خان نے منہ پر ہاتھ پھیر کرواضح کہا کہ آپ واپس آئیں میں آپ کو جیل میں ڈالوں گا ، جس کے باعث نوازشریف کو واپس لے جانا بہت مشکل ہوگیا ہے اگر پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوبھی جاتا ہے تب نوازشریف کو قانونی طور پر واپس لے جانے کیلئے 7سال لگیں گے۔