مشرف نے جو آگ بلوچستان میں لگائی ہے اس کو بجائے بغیر آگے کی جانب بڑھنا مشکل ناممکن ہے ، عبدالمالک بلوچ/ جان محمد بلیدی

جمعرات 12 نومبر 2020 23:48

تربت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 نومبر2020ء) نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور مرکزی سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی نے نیشنل پارٹی کولواہ، ہوشاپ اور شہرک کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا مسلہ قومی اور سیاسی ہے اور اس قومی مسلے کو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم بھی اٹھا رہے ہیں پرویز مشرف نے جو آگ بلوچستان میں لگائی ہے اس کو بجائے بغیر آگے کی جانب بڑھنا مشکل ناممکن ہے اس کا واحد حل مذاکرات ہے طاقت کے استعمال سے یہ مسلہ مزید پیچیدہ اور مشکل ہوگا اجلاس سے مرکزی رہنما سینیٹر میر محمد اکرم دشتی، واجہ ابوالحسن، غلام قادر بلیدی، ملا برکت، محمدجان دشتی، فدا دشتی، ماسٹر علی محمد، کہدہ علی بخش، اکرام گچکی، ڈاکٹر نور بلوچ، حبیب محمد بلوچ، عزیز مراد بلوچ، حاصل کولوائی،سبزل بلوچ، غلام شاہ ، وسیم، حفیظ علی بخش، کہدہ سرفراز ، گلزار دوست، ڈاکٹر قاسم بلوچ، چنگیز بلوچ، علی احمد، طاہر بلوچ، اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی کے ساتھیوں کو اس پورے علاقے میں اپنا فعال سیاسی کردار ادا کرنا ہوگا یہ علاقہ مکمل طور پر نظریاتی اور سیاسی علاقہ ہے گو کہ ابھی حالات اس قدر اچھے نہیں ہیں لیکن دوست آپس میں رابطوں کا سلسلہ بحال رکھیں۔ انھوں نے کھاکہ نیشنل پارٹی ایک قومی پارٹی ہے اور مضبوط سیاسی پارٹی کے بغیر سیاسی تحریک کی کامیابی ممکن نہیں، ہر سیاسی کارکن کی زمہ داری ہے کہ پارٹی کو اپنے اپنے علاقے میں فعال و متحرک کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

انھوں نے کھاکہ پی ڈی ایم کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں حکمران بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے ہیں حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان سمیت ملک بھر میں بدامنی بڑھتی جارہی ہے اداروں کو تباہ و برباد کردیا گیا ہے مختلف قومی ادارے دیوالیہ ہوتے جارہے ہیں اور ملازمین کو اداروں سے فارغ کیا جارہا ہے ملک میں ناکام معاشی پالیسی کے سبب مہنگائی میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور یہ مہنگائی روکنے کا نام بھی نہیں لے رہا ہے انھوں نے کھاکہ کہ لوگوں سے روزگار کا وعدہ کیا گیا اب تو صورتحال یہ ہے کہ ہر روز ہزاروں لوگ بے روزگار ہوتے جارہے ہیں انھوں نے کھاکہ اس وقت بلوچستان صوبہ سب سے زیادہ نظر انداز ہے جس پیکج کی بات کی جارہی ہے وہ ایک دھوکے کے سوا کچھ نہیں وفاق خود مالی بدحالی کا شکار ہے صوبوں کے این ایف سی پر کٹ لگایا جارہا ہے بلوچستان پیکج عملا سندھ پیکج کی طرح ڈرامہ ہے اس وقت جو شاہراہیں بنانے کی بات کی جارہی ہیں وہ اکنامک سے زیادہ اسٹیٹجیک ہیں بلوچستان کے لوگوں کو روزگار چائے اگر حکومت روزگار فراہم نہیں کرسکتا ہے ان کا روزگار تو مت چھینے انھوں نے کھاکہ ایران اور افغانستان کے ساتھ منسلک علاقوں میں روایتی کاروبار جاری تھا لیکن ابھی اس کو بھی بند کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انھوں نے کھاکہ نیشنل پارٹی عوام کے حق روزگار کے لیے بھرپور جدوجہد کرے گا اور جب بھی برسراقتدار پارٹی آیا تو لوگوں کے حق روزگار کو یقینی بنائے گا