پاکستان کو آئی ایم ایف کے قرض ری شیڈول میں ریلیف ملنے کا امکان

جی20 ممالک کا کل سعودی عرب ریاض میں اجلاس ہوگا، جس میں 43 ممالک کے قرض ری شیڈول کیا جاسکتا ہے،ان ممالک کی فہرست میں پاکستان بھی شامل ہوگا،قرض ری شیڈول والے ممالک دیوالیہ تصور نہیں ہوں گے۔ ذرائع وزارت خزانہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 21 نومبر 2020 18:43

پاکستان کو آئی ایم ایف کے قرض ری شیڈول میں ریلیف ملنے کا امکان
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21 نومبر2020ء)  دنیا بھر میں کوویڈ19 وباء کے باعث پاکستان کو آئی ایم ایف کے قرض ری شیڈول میں ریلیف ملنے کا امکان پیدا ہوگیا ہے، جی 20 ممالک کا کل سعودی عرب ریاض میں اجلاس ہوگا، جس میں 43 ممالک کے قرض ری شیڈول کیا جاسکتا ہے،ان ممالک کی فہرست میں پاکستان بھی شامل ہوگا،قرض ری شیڈول والے ممالک دیوالیہ تصور نہیں ہوں گے۔

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق جی 20 ممالک کا اجلاس کل سعودی عرب ریاض میں ہوگا۔جی 20 اجلاس میں 43 ممالک کے قرض ری شیڈول کرسکتا ہے۔ قرض ری شیڈول کرنے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان بھی شامل ہوگا۔ پاکستان کو جنوری سے جون تک قرض ری شیڈول میں ریلیف ملنے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف نے قرض ری شیڈول کی نئی سہولت دے دی ہے۔

(جاری ہے)

آئی ایم ایف کا قرض ری شیڈول کروانے والے ممالک دیوالیہ قرار نہیں دیے جائیں گے۔

قرضوں کی ری شیڈولنگ کا مقصد غریب ممالک کو ریلیف دینا ہے۔اس سے قبل پچھلے وسط اکتوبر میں جی ٹونٹی ممالک نے غریب ممالک کے قرضوں کی ادائیگی میں توسیع کردی تھی۔ غریب ملکوں کو قرضوں کی واپسی کیلئے 6 ماہ کی توسیع دی گئی تھی۔ سعودی عرب کی زیر قیادت جی20 ممالک کے ویڈیو لنک پر اجلاس میں کورونا وباء سے نمٹنے کیلئے غریب ممالک کو ریلیف دینے کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا گیا تھا۔

جبکہ بین الاقوامی معیشت پر کورونا کے اثرات اور معیشت کے مستقبل، وباء سے درپیش خطرات اور عالمی وباء سے نمٹنے کیلئے گروپ کے لائحہ عمل میں تبدیلیوں پربات چیت کی گئی تھی۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ جی 20 ممالک نے متفقہ طور پر دوطرفہ قرضوں کی ادائیگی کی معطلی میں توسیع کردی ہے۔ جبکہ انتہائی غریب ممالک کے قرضوں کی ادائیگی میں بھی مزید 6 ماہ کی توسیع دے دی ہے۔

وزرائے خزانہ نے عزم کیا کہ مالیاتی استحکام کو یقینی بنایا جائے گا۔ اجلاس میں عالمی مالیاتی فنڈ سے بھی مطالبہ کیا کہ کورونا وباء کے دوران معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے ترقی پذیر ممالک کی فنڈنگ اور رکن ممالک کی ضروریات کی تکمیل کا تجزیاتی مطالعہ تیار کیا جائے۔ اجلاس میں عالمی بینک سے بھی اپنا دائرہ کاروسیع کرنے کی اپیل کی گئی۔