پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی جہاں جہاں حکومت ہے وہاں تو لاک ڈاون ہوگا لیکن جہاں یہ انتخاب ہارنے کے بعد حزب مخالف کی نشستوں پر بیٹھی ہوئی ہیں وہاں جلسے ہونگے‘مراد سعید

ہفتہ 21 نومبر 2020 23:18

پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی جہاں جہاں حکومت ہے وہاں تو لاک ڈاون ہوگا ..
اسلام آباد۔21نومبر  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21نومبر2020ء) :وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی جہاں جہاں حکومت ہے وہاں تو لاک ڈاون ہوگا لیکن جہاں یہ جماعتیں انتخاب ہارنے کے بعد حزب مخالف کی نشستوں پر بیٹھی ہوئی ہیں وہاں جلسے ہونگے‘ اسے عوام سے ہار کا بدلہ کہئیے یا بوکھلاہٹ؟ بلاول ہائوس میں ہونے والے نجی تقریب میں شرکت کے لئے کورونا ٹیسٹ لازمی، ایس او پیز کے عمل درآمد پر تو کوئی سمجھوتہ ہی نہیں۔

انکی جانیں قیمتی ہیں تو کیا عوام کی جانیں سستی ہیں؟ کورونا کی پہلی لہر آئی تو (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی نے اپنے رہنمائوں کی نیب پیشی پر خوب کورونا سیاست کی‘ نیب کی پیشی کو کورونا کے پھیلائو اور زرداری۔ شریف کی جانوں کو زبردستی خطرے میں ڈالنے کے الزامات لگائے گئے لیکن اب کورونا کی شدید لہر کے دوران اپنی کرپشن بچانے کے لئے عوام کو خطرے میں نہیں ڈالا جا رہا ؟ ہفتہ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ  ابھی کل ہی کی تو بات ہے کہ عالمی وبا کے آتے ہی دنیا کے بہترین نظام ہائے صحت بے بس دکھائی دیئے، مضبوط معیشتیں یکے بعد دیگرے گرتی گئیں۔

(جاری ہے)

وباءکے پھیلائو کو روکنے اور معیشت کو تباہی سے بچانے کے حوالے سے مختلف تجاویز پر غور ہو رہا تھا۔ پوری دنیا میں خوف کا عالم تھا۔ پاکستان میں کورونا کیس آتے ہی سیاست کا آغاز ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے کبھی مودی کی مثال دی تو کوئی یورپ امریکہ سے متاثر ہو کر بلا سوچے سمجھے لاک ڈاون لاک ڈاون کا شور کرتا نظر آیا۔ مراد سعید نے کہا کہ ایک طرف وزیراعظم عمران خان نے پہلے ہی دن حکومتی حکمت عملی سامنے رکھ دی کہ "ہم نے عوام کو بیماری، بیروزگاری اور بھوک سے بچانا ہے،"۔

لاک ڈاون کا اعلان کرنے سے پہلے ملکی تاریخ کے سب سے بڑا امدادی پیکج تیار کیا جاتا ہے۔ ایک کروڑ ساٹھ لاکھ خاندانوں کو 12000 فی گھرانہ مالی امداد دی جاتی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کارخانوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ جو اپنے مزدوروں کو نوکری سے نہیں نکالیں گے انکو حکومتی پیکج دیا جائے گا۔ کل ملا کر 1200 ارب کے امدادی پیکجز کا اعلان کیا جاتا ہے۔

وباءکے پھیلائو کو روکنے اور لوگوں کو بھوک سے بچانے کے لئے یہ سب اقدامات ایمرجنسی بنیادوں پر اٹھائے جاتے ہیں۔ تمام صوبوں اور اداروں پر مشتمل ایک بہترین ادارہ این سی او سی بنا دیا جاتا ہے۔ کمزور معیشت کو تباہی سے بچانے اور کمزور طبقے کو بھوک سے بچانے کے لئے اسمارٹ لاک ڈاون کی سوچ دی جاتی ہے۔ کاروبار کو آہستہ آہستہ کھول دیا جاتا ہے کہ جس سے معیشت بھی چلے، روزگار بھی ملے اور وباءکے پھیلائو کا خطرہ بھی نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ کلین اینڈ گرین پاکستان کے تحت لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے گئے اور کنسٹرکشن کی صنعت کو کھول دیا گیا، جب پاکستان یہ سارے اقدامات کر رہا ہوتا ہے تو اپوزیشن روزانہ کی بنیاد پر تنقید کے نشتر چلا رہی ہوتی تھی۔ اندازہ لگائیے 4 دہائیوں سے حکومت میں رہنے والے ہسپتالوں کی ابتر حالت کا ذمہ دار عمران خان کو قرار دے رہے تھے، خود پیٹ کی خرابی کا علاج لندن سے کرانے والے بھی ناقص صحت کا ذمہ دار عمران خان کو قرار دے رہے تھے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کو قرض کے دلدل میں دھکیلنے والے اور معیشت کو آئی سی یو میں پہنچانے والوں کی تنقید کا مرکز عمران خان تھا۔ انہوں نے کہا کہ ماسک، سنیٹائزر، پی پی ای کٹس اور وینٹی لیٹرز کچھ بھی تو پاکستان کے پاس نہیں تھا۔ اسکا ذمہ دار بھی عمران خان کو قرار دیا گیا، ہسپتالوں میں بستروں کی کمی کا ذمہ دار بھی عمران خان ہی کو ٹھہرایا گیا۔

کسی نے انکی نااہلی کے سوال پوچھے نہ انہوں نے کوئی جواب دیئے۔ کیا پارلیمنٹ کیا ٹاک شوز عمران خان پر بھرپور تنقید ہو رہی ہوتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان اپوزیشن کی بے جا تنقید نظر انداز کرکے عوام کو وبا، بیروزگاری اور بھوک سے بچانے کے مشن پر قائم رہے۔ چند ہفتوں میں آئسولیشن سینٹر تعمیر ہوئے، ماسک، سینیٹائزر، پی پی ای کیٹس نہ صرف خود تیار ہونے لگے بلکہ پاکستان برآمد کرنے لگا، جس ملک میں وینٹی لیٹرز کی تعداد کا علم نہیں تھا وہاں ایمرجنسی میں فراہمی ہونے لگی۔

اسمارٹ لاک ڈاون کے تحت پھیلائو کو روکا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وقت نے عمران خان کی حکمت عملی کو درست ثابت کیا،اوبا کے اکنامک کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ پاکستان کی طرز کے اقدامات سے 10 ٹریلین کے نقصان سے بچا جا سکتا تھا۔ بل گیٹس نے عمران خان کی پالیسی کو بہترین قرار دیا۔ ورلڈ اکنامک فورم اور عالمی ادارہ صحت نے بھی سراہا۔ کاروبار کا کھولنا ،اسمارٹ لاک ڈاون اور امدادی پیکج کی بھی بھر پور پذیرائی ہوئی۔

خاموشی تھی تو ان لوگوں کی طرف سے جنہوں نے بے جا تنقید کی۔ جو خود عوام کے راشن تک کا پیسہ کھا گئے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر آچکی ہے دنیا پہلے ہی اسکی تباہی کا سامنا کر رہی ہے۔ اپوزیشن کی تنقید کے باوجود عمران خان کی بہترین حکمت عملی، عوام اور میڈیا کے ساتھ اور سب سے بڑھ کر اللہ کی مدد کیوجہ سے ہم تباہی سے بچے تھے۔ ہمیں آج پھر عوام کو بیماری اور بھوک سے بچانا ہے۔

اپوزیشن سے بے جا تنقید اور عمران خان کی کامیاب پالیسی کے حوالے سے تو کسی نے سوال نہیں کیا لیکن دوسری لہر پر قابو پانے کے لئے انکے بیانات کو انکے سامنے رکھنا ہوگا۔ کورونا کی پہلی لہر آتے ہی جو گندی سیاست کی گئی اس کا ایک ہی مطلب تھا کہ اللہ نہ کریں اموات زیادہ ہوں گی تو حکومت پر دبائوممکن ہو پائے گا اور مکمل لاک ڈاون سے معیشت تباہ ہوئی تو بھی ذمہ دار حکومت۔

مراد سعید نے کہا کہ این آر او کے متلاشیوں کو پاکستان کے پہلی لہر کی کامیابی پر خوشی تو نہ ہوئی البتہ دوسری لہر کے آتے ہی عوام کی جانوں کو خطرے میں ڈال کر ثابت کر رہے ہیں کہ سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا بیانیہ پٹ چکا، تحریری این آر او مانگ کر رہی سہی ساکھ بھی ختم ہو چکی، جی بی انتخابات میں بری طرح شکست کے بعد عالمی وبا کی دوسری لہر آتے ہی اپوزیشن کی بے حس سیاست کا آغاز ہو چکا۔