سابق چئیرمین ایف بی آر کا قائد ن لیگ پر سنگین الزام

پاکستان کا کرپشن کا 150ارب ڈالر سے زیادہ پیسہ باہر پڑا ہے، یہ کام نواز شریف نے شروع کرایا تھا: شبر زیدی

muhammad ali محمد علی ہفتہ 2 جنوری 2021 22:44

سابق چئیرمین ایف بی آر کا قائد ن لیگ پر سنگین الزام
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 جنوری2021ء) سابق چئیرمین ایف بی آر کا قائد ن لیگ پر سنگین الزام، شبر زیدی کے مطابق پاکستان کا کرپشن کا 150ارب ڈالر سے زیادہ پیسہ باہر پڑا ہے، یہ کام نواز شریف نے شروع کرایا تھا۔ تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے ملک میں ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کئی انکشافات کیے ہیں۔

شبر زیدی کا کہنا ہے کہ پاکستان سے 150 ارب ڈالرز کرپشن کر کے باہر لے جائے گے۔ اس کام کا کریڈٹ نواز شریف کو جاتا ہے یہ کام انہوں نے ہی شروع کیا تھا۔ پاکستان میں غیر قانونی تجارت اور ٹیکس چوری کرکے کمایا گیا 150 ارب ڈالر کا خطیر سرمایہ بیرون ملک اثاثوں کی شکل میں موجود ہے، اس میں ملوث اشرافیہ تجارتی انجمنوں اور چیمبر آف کامرس میں سرکردہ پوزیشن پر ہے۔

(جاری ہے)

ضیا الحق کے دور کے بعد ملک میں ٹیکس چور اور غیرقانونی تجارت کے ذریعے سرمایہ بنانے والی مافیا نے جنم لیا۔ شبر زیدی کے مطابق پاکستانی کاروباری طبقہ جو غیرقانونی تجارت اور ٹیکس چوری کو کاروبار سمجھتا ہے وہ علاقائی تجارتی کی راہ میں بھی رکاوٹ ہے کیونکہ اس میں مسابقت کی صلاحیت نہیں، اگر بھارت کے ساتھ ہی تجارت بحال ہوجائے تو یہ کاروباری طبقہ فارغ ہوجائے گا۔

شبر زیدی کہتے ہیں کہ پاکستان سے سرمایہ باہر چھپانے والے افراد چیمبروں اور سمینارز میں پاکستان سے محبت، یک جہتی اور پاکستان کی بھلائی کی تقریریں کرتے ہیں جن کی شکلیں دیکھ کر مجھے غصہ آتا ہے کیونکہ میں انہیں جانتا ہوں اور ایسے تمام افراد کے نام اور ثبوت بھی مہیا کرسکتا ہوں۔ سابق چیئرمین ایف بی آرنے کہاکہ پاکستان میں ٹیکس چوری اور غیر دستاویزی معیشت کا پیسہ سیاسی جماعتوں کی الیکشن مہم میں انویسٹ کیا جاتا ہے، ایک ایم این اے کی سیٹ پر 20 کروڑ روپے کا خرچہ آتا ہے جو جلسے جلوسوں پر خرچ ہوتا ہے، اس لحاظ سے 360 سیٹوں کا خرچہ کہاں سے آتا ہے؟ یہ تمام خرچ غیر دستاویزی معیشت سے پیسہ کمانے والے فنانسر الیکشن میں لگاتے ہیں اور بعد میں ریکوری کرتے ہیں۔

شبر زیدی کے مطابق پاکستان سے سرمایہ باہر چھپانے والے جلد مشکلات کا شکار ہوں گے، اکثر کاروباری شخصیات نے مالٹا کی قومیت لی ہے اور سوئس بینکوں میں ان کے اثاثہ موجود ہیں، بیرون ملک اثاثوں پر ایک فیصد منافع بھی نہیں مل رہا جبکہ پاکستان میں اس سرمائے کو ڈکلیئر اور منتقل کرکے بہتر منافع حاصل کیا جاسکتا ہے۔