کشمیری رائے شماری کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں، رپورٹ

بھارت کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو سمیت بھارتی رہنمائوں نے بھی کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کر لیا تھا

جمعہ 8 جنوری 2021 14:31

اسلا م آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جنوری2021ء) جموں وکشمیر کے عوام اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزادانہ اور غیرجانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے حق خودارادیت کا استعمال کرتے ہوئے تنازعہ کشمیر کا پرامن حل چاہتے ہیں اور وہ گذشتہ کئی دہائیوں سے اس مقصد کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں۔کشمیر میڈیاسروس کی طرف سے آج جاری کی جانے والی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ نے اپنی ایک درجن سے زائد قراردادوں خاص طورپر 5جنوری 1949کو پاس کی جانے والی قراردادمیں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 73برس تک بدترین بھارتی مظالم سہنے کے باجود کشمیری اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے انعقاد کے اپنے مطالبے پر قائم ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو سمیت بھارتی رہنمائوں نے بھی کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کر لیا تھا۔رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیر کے بارے میں قراردادیں پاکستان اور بھارت کے لئے تھیںلہذا ان کی بین الاقوامی ذمہ داری ہے کہ وہ ان قراردادوں پر عمل درآمد کریں اور کشمیریوں کو خود اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق دیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس حقیقت کے باوجود کہ پاکستان اور بھارت نے شملہ معاہدہ جیسے باہمی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں تاہم اقوام متحدہ کی کشمیر سے متعلق قراردادوں نہایت اہم ہیں اور دونوں ملکوںکے درمیان باہمی معاہدوں سے یہ قرارداروں غیر موثر نہیں ہوئی ہیں۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ جموں و کشمیر کے بارے میں 5 اگست 2019 کو کی جانے والی بھارتی کارروائی کا مقصد بھی اقوام متحدہ کی قراردادوں کو متروک کرنا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں آباتی کے تناسب میں تبدیلی کی بھارتی کوششوں کامقصد علاقے میں کبھی مستقل میں ہونے والی رائے شماری کے نتائج کو متاثر کرنا ہے۔دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت جموںوکشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنا چاہتی ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے ورکنگ وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں افسوس ظاہر کیا کہ بھارت مقبوضہ جموںوکشمیر کے لوگوںکو رائے شماری کے مطالبے کی اجتماعی سزا دے رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کو حل اور مقبوضہ کشمیر میں قتل عام بند کرائے۔دیگر حریت رہنمائوں مولوی بشیر احمد، غلام محمد خان سوپوری ، شبیر احمد ڈار، بلال احمد صدیقی ، میر شاہدسلیم ، عبدالاحد پرہ، یاسمین راجہ ، فریدہ بہن جی، خواجہ فردوس، امتیاز احمد ریشی اور عبدالصمد انقلابی نے اپنے بیانات میں کہا کہ کشمیری اس وقت تک اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیے ہوئے ہیں جب تک اقوام متحدہ کی زیر نگرائی استصواب رائے نہیں کرایا جاتا۔

انہوںنے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل تک خطے میں دیر پا امن کا قیام ممکن نہیں۔ حریت تنظیموں جموںوکشمیر پیپلز فریڈم لیگ، جموںوکشمیر نیشنل فرنٹ، جموںوکشمیر فریڈم فرنٹ، تحریک وحدت اسلامی اور اسلامک پولیٹیکل پارٹی نے بھی اپنے بیانات میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم عالمی برادری کیلئے مسلسل ایک چیلنج ہیں۔ انہوںنے کہا کہ عالمی برادری اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عملدرآمد میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنازعہ کشمیر کے پرامن حل میں بھارتی ہٹ دھرمی بنیادی رکاوٹ ہے لہذا بھارت نے اس تنازعہ کے حل کے حوالے سے اقوام متحدہ کے سامنے جو وعدے کیے ہیں ان پر عملدرآمد کیلئے اس پر دبائو ڈالا جانا چاہیی-