کل جماعتی حریت کانفرنس کی کشمیری نظر بندوں کو انتقام کا نشانہ بنانے کی مذمت

بھارت مقبوضہ جموںوکشمیر کیساتھ اپنی کالونی جیسا برتائو کر رہا ہے، حریت رہنما

ہفتہ 13 فروری 2021 17:50

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 فروری2021ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے اور بھارتی جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیریوں کو انکے سیاسی نظریے کی بنیاد پر انتقام کا نشانہ بنائے جانے کا سخت نوٹس لیں۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیری نظر بندوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جا رہا ہے اور انہیں طبی امداد اور معیاری غذا کی فراہمی سمیت تمام بنیاد ی سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کی نظر بندی کو طول دینے کیلئے انہیں مقررہ تاریخوں پر عدالتوں میں پیش نہیں کیا جاتا جسکا مقصد اپنی سرزمین پر غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف آواز اٹھانے پر انہیں سزا دینا ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے محمدیاسین ملک، محمد اشرف صحرائی، شبیر احمد شاہ ، فارق احمد ڈار، پیر سیف اللہ ، ایاز محمد اکبر، معراج الدین کلوال ، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی اور ڈاکٹر محمد قاسم فکتو سمیت بھارتی جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بندحریت رہنمائوں اور کارکنوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کی مذمت کی۔

انہوں نے سیاسی نظر بندوں کے عزم وحوصلے کو سلام پیش کیا۔ جموںوکشمیر پیپلز موومنٹ کے چیئرمین میر شاہد سلیم نے جموں میں معروف سماجی و سیاسی کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے کے ساتھ اپنی کالونی جیسا برتائو کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد کشمیریوں کو انکے وسائل ، زمین اور نوکریوں سے محروم کرنا شروع کر دیا ہے۔

سینئر حریت رہنما غلام محمد خان سوپوری نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں سوپور کے رہائشی معروف آزادی پسند شہید رہنما غلام محمد بلہ کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ غلام محمد بلہ کو اندرا عبداللہ معاہدے کے خلاف ایک احتجاجی ریلی کی قیادت کرنے پر 15فروری1975کو گرفتار کرنے کے بعد دوران حراست تشدد کر کے شہید کیا گیا تھا۔ دریں اثنا کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے ہفتہ کو جاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ نریندر مودی کی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں مظالم کی تمام حدیں پار کر لی ہیں جسکی وجہ سے کشمیریوں کی زندگی جہنم بن چکی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے قتل و غارت، گرفتاریاں، محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں، طاقت کا وحشیانہ استعمال اور مکانات کی تباہی ایک معمول بن چکا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 5اگست 2019کومودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے اب تک بھارتی فوجیوں نے 309کشمیری شہید کیے ہیں ۔

مقبوضہ علاقے کی ہائیکورٹ نے سات افراد کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بندی کالعدم قرار دیتے ہوئے انکی فوری رہائی کے احکامات دیے ہیں۔ ان افراد کو 2019اور 2020میں گرفتارکرکے ان پر کالا قانون ’’پبلک سیفٹی ایکٹ‘ ‘لاگو کیا گیا تھا۔ بھارتی پولیس نے جموں خطے کے ضلع سامبہ سے ظہور احمد راتھر نامی ایک کشمیری نوجوان کو گرفتار کرلیا۔ ضلع بارہمولہ کے علاقے اوڑی میں سلام آباد کے مقام پر سڑک کے ایک حادثے میں بھارتی پیرا ملٹری کے تین اہلکار زخمی ہو گئے۔