برسلز ‘ آن کانفرنس کے مقررین کا مقبوضہ کشمیر کی ستم رسیدہ خواتین کے ساتھ بھر پور اظہار یکجہتی

جمعہ 19 مارچ 2021 14:22

برسلز (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2021ء) کشمیری خواتین کے موضوع پر برسلز میں منعقدہ ایک آن لائن بین الاقوامی کانفرنس کے مقررین نے شدید مصائب کا شکار مقبوضہ جموں وکشمیر کی خواتین کے ساتھ بھر پوراظہار یکجہتی کیا ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق’’ جموں و کشمیر کی نیم بیوہ خواتین ‘‘کے عنوان سے آن لائن کانفرنس کا انعقاد کشمیر کونسل یورپ نے کیا۔

کانفرنس کے منتظم کشمیرکونسل یورپ کے چیئرمین علی رضا سید تھے جبکہ میزبانی کے فرائض ہالینڈ سے تعلق رکھنے والی ماہر نفسیات ماریان لوکس نے انجام دیے۔ سری نگر سے تعلق رکھنے والی آصبہ خان نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا جو مقبوضہ علاقے میں خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد کررہی ہیں۔کانفرنس کی دیگر مقررین میں آزادجموںو کشمیر کی سابق وزیر بہبود آبادی فرزانہ یعقوب، پاکستان پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی سربراہ مشال حسین ملک، کینیڈا سے سلک تنظیم کی شریک بانی حولہ صدیقی، کشمیر گوبل کونسل کی رکن ثریا صدیقی اور آزاد جموں و کشمیر سے یوتھ فورم کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ماریہ اقبال ترانہ شامل تھیں۔

(جاری ہے)

آصبہ خان جن کے شوہر فاروق احمد ڈار بھارتی جیل میں قید ہیں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ایسی بہت سی خواتین ہیں جن کے شوہر لاپتہ کر دیے گئے ہیں اور یہ خواتین اپنے شوہروں کی تلاش میں دو دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبو ر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ہزاروں کشمیری بچے بھارتی جیلوں میں ہیں جن کی مائیں ان کے بارے میں پریشان ہیں۔ فرزانہ یعقوب نے کہاکہ مقبوضہ جموںوکشمیر کی نیم بیوہ خواتین( جن کے شوہر بھارتی فوج نے لاپتہ کر دیے ہیں) کا مسئلہ بہت ہی سنگین ہے۔

مشال ملک نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کی خواتین کو شدید مصائب کا سامنا ہے اور بھارتی فوج مقبوضہ علاقے میں خواتین کی آبروریزی کو ایک جنگی آلے کے طور پر استعمال کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری خواتین جو اپنے شوہروں، بھائیوں یا بیٹوں سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیںاس وقت سخت معاشرتی اور مالی مسائل کا سامنا کررہی ہیں۔ حولہ صدیقی نے کہاکہ ہمیں مقبوضہ کشمیر کی خواتین کے مسائل خصوصاً ان پر جنسی تشدد کو سوشل میڈیا کے ذریعے زیادہ سے زیادہ اجاگر کرنا چاہیے تاکہ ان کی آواز دنیا تک پہنچ سکے۔

انہوں نے کہا بھارتی فورسز نے دس ہزار سے زائد کشمیری لاپتہ کر دیے ہیں جن کی بیویاں، مائیں اور بہنیں انکی گھر واپسی کا انتظار کر رہی ہیں اور وہ یہ تک نہیں جانتی کہ ان کے پیارے زندہ ہیں یا پھر شہید کر دیے گئے ہیں۔ ثریا صدیقی نے اپنی تقریر میں کشمیری خواتین پر تشدد کے خلاف عالمی سطح پر عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ماریہ اقبال ترانہ نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کی خواتین کے ساتھ ساتھ لائن آف کنٹرول کے قریب بسنے والی آزاد جموںوکشمیر کی خواتین بھی بھارتی فوج کی وحشیانہ گولہ بھاری کا نشانہ بن رہی ہیں۔

انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری خواتین کے خلاف بھارتی جبر و استبداد کی آزادانہ تحقیقات کرائے۔علی رضا سید کہاکہ ہم مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت میں اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور خاص طور پر خواتین کے مصائب کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔کانفرنس کے اختتامی مرحلے پر میزبان ماریان لوکس نے تمام شرکا ء کا شکریہ ادا کیا۔