سپریم کورٹ کا پنجاب کے بلدیاتی ادارے بحال کرنے کا حکم

پنجاب حکومت چاہتی ہے اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کیا جائے ، معاملہ ابھی مشترکہ مفادات کونسل میں زیر التوا ہے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب

جمعرات 25 مارچ 2021 21:21

سپریم کورٹ کا پنجاب کے بلدیاتی ادارے بحال کرنے کا حکم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مارچ2021ء) سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کے بلدیاتی ایکٹ کے سیکشن 3 کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے پنجاب کے بلدیاتی ادارے بحال کرنے کا حکم دیدیا۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بلدیاتی انتحابات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے، پنجاب حکومت چاہتی ہے اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کیا جائے تاہم معاملہ ابھی مشترکہ مفادات کونسل میں زیر التوا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ باقی صوبوں میں بلدیاتی انتحاب کب ہورہے ہیں، جس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ باقی صوبوں کو مردم شماری پر اعتراضات ہیں، جس کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 24 مارچ کوشیڈول تھا مگر وزیراعظم کو کوروونا ہونے کی وجہ سے اجلاس 7 اپریل کو ہو گا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل کا بیان ریکارڈ کر لیتے ہیں صوبے مئی میں بلدیاتی انتخاب کر وا دیں جس پر اٹارنی جنرل نے کہا یہ صرف وفاق نہیں صوبوں کا بھی معاملہ ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا پنجاب کی بلدیاتی حکومتوں کو کیوں ختم کردیا گیا، اس موقع پردرخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب میں بلدیاتی حکومتوں کی میعاد دسمبر 2021 تک تھی۔درخواست گزار کے وکیل نے نے کہا کہ 2018 دوہزارکے عام انتحابات کے بعد پنجاب اور وفاق میں نئی حکومت آئی جس نے بلدیاتی حکومتیں تحلیل کر کے ایک سال میں الیکشن کرانے کا وقت دیا تاہم ایک سال کی مدت گزرنے کے بعد پنجاب حکومت نے نئی ترمیم کی اور پھر آرڈیننس جاری کیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے سامنے پنجاب کا 2019 کا بلدیاتی قانون چیلنج کیا گیا ہے، کیا درخواست گزار چاہتا ہے قانون کے سیکشن تین کو کالعدم کردیا جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اپ اس بات کی کیسے وضاحت دے سکتے ہیں کہ عوام کو منتخب نمائندوں سے دور رکھا جائے، آرٹیکل 140 کے تحت قانون بنا سکتے ہیں لیکن ادارے کو ختم نہیں کر سکتے، آپ کو کسی نے غلط مشورہ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی ایک حیثیت ہوتی ہے چاہیے وہ وفاقی، صوبائی یا بلدیاتی ہو، اختیار میں تبدیلی کر سکتے ہیں اور بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ وجہ بتائیں کہ بلدیاتی حکومت کس قانون کے تحت کیوں ختم کی گئی اور بلدیاتی ادارے اب تک بحال کیوں نہیں ہوئے، جس پر حکومت پنجاب کے وکیل قاسم چوہان نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن نہ ہونے کی وجہ کورونا بھی ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ وفاقی، صوبائی اور بلدیاتی حکومتوں کو محدود مدت کے لیے ختم کیا جاسکتا ہے لیکن آپ نے عوام کو ان کے نمائندوں سے محروم کر دیا ہے، کیا گلگت بلتستان میں انتخابات نہیں ہوئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ عوام نے بلدیاتی نمائندوں کو 5 سال کے لیے منتخب کیا اور آپ کو ایک نوٹیفیکشن کا سہارا لے کر انہیں گھر بھیجنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کی درخواست منظور کرتے ہوئے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے کا حکم دے دیا۔