وزیراعظم عمران خان نے امریکہ میں کہا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے مجھے کہا کہ جیل میں ڈال دو تو میں نے اسے جیل میں ڈال دیا

خان صاحب نے پیپلز پارٹی اور ن لیگ راہنماؤں سمیت اسفند یار ولی کو بھی جیل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا،بشیرمیمن کے نئے الزامات

Sajjad Qadir سجاد قادر ہفتہ 1 مئی 2021 05:18

وزیراعظم عمران خان نے امریکہ میں کہا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے مجھے ..
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 01 مئی 2021ء ) بات اگر نکلے گی تو دور تلک جائے گی،اب نیا پینڈورا باکس کھل گیاہے تو ایسے لگتاہے کہ جیسے بوتل کا جن باہر آ گیا ہے اور اسے واپس بوتل میں بھیجنا بظاہر ناممکن لگ رہا ہے۔بشیر میمن نے راز انکشاف کرنے کا ایسا سلسلہ شروع کیا ہے کہ آئے روز نئی کہانی سامنے ا ٓرہی ہے۔رؤف کلاسرا کے پراگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں پولیس افسر ہوں میں ایسے الزام تراشی یا بہتان تراشی نہیں کرتا۔

میں ثبوت کے ساتھ بات کروں گا کہ وزیراعظم نے مجھے کس کس سیاسی شخصیت کے خلاف نہ صرف کارروائی کرنے بلکہ انہیں جیل میں ڈالنے کے احکامات دیے تھے۔رؤف کلاسرا نے جب کہا کہ یا آپ کو وزیراعظم ہاؤس سے ناموں کی لسٹ دی گئی تھی تو اس پر بشیر میمن نے کہا جی بالکل لسٹ دی گئی تھی جس میں“مجھے کہا گیا نواز لیگ کے علاوہ پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ، خورشید شاہ، مصطفے نواز کھوکھر، امیر مقام۔

(جاری ہے)

اے این پی کے اسفند یار ولی کو بھی پکڑ کر جیل میں ڈالو”سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے نئے انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے دباؤ ڈالا گیا تھا کہ امیر مقام کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالیں تو جب میں نے تحقیقات کیں تو پتا چلا کہ جس کمپنی نے فراڈ کیاہے تو وہ اس کے بھائی کی ہے لہٰذا میں نے قانونی ضابطہ کے مطابق امیر مقام کے بھائی کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالا تھا چونکہ امیر مقام کا کوئی جرم نہیں تھااور اس فیکٹری میں ان کی مداخلت نہیں تھی اس لیے میں نے انہیں گرفتار کرنے سے معذرت کر لی تھی۔

یہ لوگ ثبوت ثبوت کرتے ہیں تو میرے پاس ڈھیروں ثبوت ہیں کہ انہوں نے مجھے کب کیا کرنے کا حکم دیا تھامیں وہ سب بھی منظر عام پر لے آؤں گا۔انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے پرتوگرام اینکر رؤف کلاسرا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو یاد ہو گا کہ وزیراعظم عمران خان نے امریکہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے جیل میں ڈال دو تو میں نے اسے جیل میں ڈال دیا۔

جب وزیراعظم صاحب اس قسم کے بیانات خود دیتے اور اپنا جرم تسلیم کرتے پھرتے ہیں تو وہاں ہمارے بیانات کو شک کی نگاہ اور حقائق کو الزامات کی روشنی میں کیوں دیکھا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں کسی بھی فورم پر ثبوت دینے کے لیے تیار ہوں اور میں نے جو بھی باتیں کی ہیں وہ مکمل ذمہ داری کے ساتھ کی ہیں۔