جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس، صدر پاکستان نے ایک بار پھر سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا

ڈاکٹر عارف علوی نے درخواستوں کی سماعت دوبارہ کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں نئی درخواست دائر کر دی ، وزیراعظم ، وزیر قانون ، مشیر داخلہ اور ایف بی آر کی جانب سے بھی درخواستیں دائر کی گئی ہیں

Sajid Ali ساجد علی بدھ 26 مئی 2021 16:30

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس، صدر پاکستان نے ایک بار پھر سپریم کورٹ سے رجوع ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 26 مئی 2021ء ) سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں صدر پاکستان نے ایک بار پھر سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا، ڈاکٹر عارف علوی نے درخواستوں کی سماعت دوبارہ کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں نئی درخواست دائر کر دی ۔ تفصیلات کے مطابق صدر عارف علوی کی جانب سے ازخود نوٹس دائرہ اختیار کے تحت آئینی درخواست دائر کی گئی ہے، 70 صفحات پر مشتمل درخواست میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی کو بھی فریق بنایا گیا ہے ، درخواست میں صدر پاکستان نے مؤقف اپنایا ہے کہ نظر ثانی درخواست پر فیصلہ آنے کے بعد بھی ازخود نوٹس دائرہ اختیار پر سماعت کی جاسکتی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ صرف صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی ہی نہیں بلکہ وزیراعظم ، وزیر قانون ، مشیر داخلہ اور ایف بی آر کی جانب سے بھی درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور ان کی اہلیہ سرینہ عیسیٰ کی نظر ثانی درخواستیں منظور کرلیں ، بینچ میں شامل 10 میں سے 6 ججز نے درخواست کی منظوری کے حق میں فیصلہ دیا ، تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی ، جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی بینچ نے سماعت کی ، سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کی سماعت مکمل ہونے پر سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنادیا ، جس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور ان کی اہلیہ سرینا عیسیٰ کی نظر ثانی کی درخواستیں منظور کرلی گئیں ، سماعت کرنے والے بینچ میں شامل 10 میں سے 6 ججز نے درخواستوں کی منظوری کے حق میں فیصلہ دیا ۔

سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سرینہ عیسیٰ کی نظر ثانی کی درخواستیں منظور کرلی گئیں ہیں ، جسٹس قاضی فائز کی اہلیہ اور بچوں کے خلاف کسی فورم پر کارروائی نہیں ہوسکتی ، عدالت عظمیٰ نے جسٹس قاضی فائز کا معاملہ ایف بی آر بھجوانے کی ہدایت واپس لیتے ہوئے ایف بی آر کی جانب سے اقدامات اور رپورٹ کو غیرمؤثر قرار دیا ۔