اسلام آباد ہکلہ سے ڈی آئی خان سی پیک روٹ رواں سال کے آخر میں کھول دیا جائےگا

اگلے سال آواران سے خضدار تک شاہراہ پر کام شروع کریں گے، خوشاب سے بھی آواران تک بھی کام تیزی سے جاری ہے، ماضی میں پسماندہ علاقوں کی ترقی کو پیچھے رکھا گیا۔ چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ کی میڈیا بریفنگ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 8 جون 2021 18:10

اسلام آباد ہکلہ سے ڈی آئی خان سی پیک روٹ رواں سال کے آخر میں کھول دیا ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔08 جون2021ء) چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل ر عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہےکہ اسلام آباد ہکلہ سے ڈی آئی خان روٹ رواں سال کے آخر میں کھول دیا جائےگا، اگلے سال آواران سے خضدار تک شاہراہ پر کام شروع کریں گے، خوشاب سے بھی آواران تک بھی کام تیزی سے جاری ہے۔ ماضی میں پسماندہ علاقوں کی ترقی کو پیچھے رکھا گیا۔

انہوں نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ منصوبوں کے تحت پسماندہ علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ ہے۔ ہکلہ ڈی آئی خان روٹ آئندہ 3 سے 4 ماہ میں کمیشن ہو جائے گی۔ ڈی آئی خان سے آگے ژوب  کوئٹہ سیکشن پر کام شروع ہوچکا ہے۔ ہکلہ ڈی آئی خان روٹ آئندہ 3 سے 4 ماہ میں مکمل ہوجائے گی۔ محروم علاقوں کی ترقی پر فوکس کیا جارہا ہے۔ 2018 تک ہکلہ ڈی آئی خان موٹروے پر صرف 47 فیصد کام ہوا تھا۔

(جاری ہے)

اسلام آباد ہکلہ سے ڈی آئی خان سی پیک مغربی روٹ رواں سال کے آخر میں کھول دیا جائے گا۔  اگلے سال آواران سے خضدار تک شاہراہ پر کام شروع کریں گے۔  چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل ر عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ خوشاب سے آواران تک شاہراہ پا کام تیزی سے جاری ہے۔ ماضی میں ملک کے پسماندہ علاقوں کو ترقی کے عمل میں پیچھے رکھا گیا۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ پہلے 56 فیصد حصہ ٹرانسپورٹ شعبوں میں خرچ کیا جارہا تھا یہ کم ہوگیا ہے، لیکن کام زیادہ ہورہا ہے، پانی بھی بڑی ترجیح ہے۔

سوشل سیکٹرتعلیم وصحت اورماحول کے شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھانا ہوگی۔ملک کے مختلف علاقوں کو ترقی کے یکساں مواقع ملنے چاہئیں، سوشل سیکٹر کیلئے 11 فیصد کی بجائے 20 فنڈز رکھے جارہے ہیں، ٹینک اور بندوق کے زور پر قوم کو یکجا نہیں رکھا جاسکتا، قوم میں ہر شخص کو احساس ہونا چاہیے میں بھی باقی طرح پاکستان کا حصہ ہوں، انفراسٹرکچر ضروری چیز ہے، زراعت اور صنعت کو آگے بڑھانا ہوگا، اگلے مالی سال کے دوران سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کا حجم 2 ہزار201 ارب روپے ہوگا۔

اگلے مالی سال پی ایس ڈی پی کا حجم رواں مالی سال کے مقابلے میں 36 فیصد زائد ہوگا۔ پی ٹی آئی ہمیشہ سے کہتی رہی ہے کہ سوشل سیکٹر میں سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ملک کے تمام علاقوں کو یکساں ترقی ملنی چاہیے۔ پیدواری شعبے کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ توانائی اور ٹرانسپورٹ کیلئے 56 فیصد فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ صحت اور تعلیم  کے شعبوں میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔