چائلڈ لیبر کے خاتمے کیلئے حکومت چائلڈ لیبر کے اعداد وشمار جاری کرے،شمیم ممتاز

منگل 15 جون 2021 16:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2021ء) اسپارک کے زیر اہتمام ’’چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن کے موقع پر آگاہی سیمینار کا اہتمام کیا گیا ۔ مہمان خصوصی سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کی چیئرپرسن شمیم ممتاز، پروجیکٹ ڈائریکٹر شمائلہ مزمل ، کوآرڈینیٹر چائلڈ رائٹس موومنٹ سندھ کاشف بجیر، سیکریٹری لیبر ڈپارٹمنٹ عبدالرشید سولنگی ، محکمہ لیبر کے ڈائریکٹر جنرل بخش علی مہر، پائیلر کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کرامت علی، ممبران سندھ اسمبلی سدرہ عمران، منگلہ شرما ودیگر ماہرین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو فوری طور پر ملازمت کی عمر کو تمام قوانین میں 18 سال کرنے اور بچوں کی گھریلو ملازمت کو غلامی کی جدید شکل قرار دیتے ہوئے فوری پابندی عائد کی جائے ۔

مہمان خصوصی شمیم ممتاز نے کہاکہ چائلڈ لیبر نہ صرف پاکستان میں بلکہ ترقی پذیر ممالک میں بچوں کے تحفظ سے متعلق ایک اہم مسئلہ ہے پاکستان اقوام متحدہ کے متعدد کنونشن پر دستخط کرچکا ہے لیکن اسی پر عمل کرنے اور چائلڈ لیبر کے خاتمے کیلئے ابھی بہت سارے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی نہ صرف شہری بلکہ دیہی علاقوں سے بھی چائلڈ لیبر کے خاتمے کیلئے اپنا کردار بڑھارہی ہے ۔

اس سلسلہ میں ہیلپ لائن پر بھی شکایت درج کرائی جاسکتی ہیں۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر شمائلہ مزمل نے کہا کہ سی آر ایم سندھ میں 40 سے زیادہ اور قومی سطح پر 300 سے زیادہ بچوں کے حقوق کی تنظیموں کا نیٹ ورک ہے ۔ سندھ میں نیٹ ورک کا انتظارم اسپارک سیودی چلڈرن کے تعاون سے چلارہی ہے ۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ چائلڈ لیبر سے متعلق ملک میں کوئی ٹھوس اعداد و شمار دستیاب نہیں لیکن اُسکا تخمینہ 12ملین کے لگ بھگ ہے۔

انسانی حقوق کی وزارت نے 2019ء میں قومی سطح کا سروے شروع کیا مگر اس کے نتائج اب تک سامنے نہیں آئے جو آنے چاہیں تاکہ ٹھوس منصوبہ بندی کے تحت اقدامات کیئے جاسکیں۔ اس موقع پر چائلڈ ورکرز نے بتایا کہ ہم اپنے گھروں کی کفالت کرتے ہیں۔ مگر ہمارا احترام نہیں کیا جاتا۔ شرکاء نے اسپارک کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ ہم سب مل کر ہی معاشرے سے اس لعنت کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔