سندھ کو فتح کرنا ہمارا مقصد نہیں ،13سال میں صوبے کے لوگوں کی بس ہوگئی،شاہ محمود قریشی

صوبے کے لوگ اب تبدیلی چاہتے ہیں ، اٹھارہویں ترمیم کا راگ الاپنے والے اپنی کارکردگی تو بتائیں ،وفاقی وزیر خارجہ جمہوری روایات کا پاس ہونا چاہیے لیکن وہ پہلے سندھ میں بھی جمہوری روایات کا پاس تو کریں،امیر بخش بھٹو سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو

بدھ 28 جولائی 2021 16:43

سندھ کو فتح کرنا ہمارا مقصد نہیں ،13سال میں صوبے کے لوگوں کی بس ہوگئی،شاہ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2021ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سندھ کو فتح کرنا ہمارا مقصد نہیں ہے، سندھ کے شہریوں نے پی پی کو بے پناہ مواقع دیئے ہیں۔ 13سال میں صوبے کے لوگوں کی بس ہوگئی، اب وہ تبدیلی چاہتے ہیں۔ اٹھارہویں ترمیم کا راگ الاپنے والے اپنی کارکردگی تو بتائیں ،یہ لوگ قومی اسمبلی آکر تقریر کرتے ہیں کہ جمہوری روایات کا پاس ہونا چاہیے لیکن وہ پہلے سندھ میں بھی جمہوری روایات کا پاس تو کریں۔

بدھ کو سینئر سیاستدان سردار ممتاز بھٹو کی وفات پر ان کے صاحبزادے امیر بخش بھٹو سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد محمود قریشی نے کہا کہ امیر بخش بھٹو کے خاندان کا سیاست میں طویل کردار ہے، جب پی پی کی بنیاد رکھی جا رہی تھی تو ان کے دادا کا کردار تھا۔

(جاری ہے)

یہ خاندانی لحاظ سے بھٹو کا بڑا خاندان ہے جسے تسلیم کرنا ہو گا۔میری دعا ہے کہ اللہ تعالی ممتاز بھٹو کے درجات بلند کریں، پورے پاکستان میں ممتاز بھٹو کے تعلقات تھے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے ساتھ ہمارا بہت پرانا تعلق ہے، سندھ کے لوگوں نے موجودہ حکمرانوں پر اعتماد کیا لیکن آج سندھ کے لوگ لاچارگی سے دوچار ہیں ، یہاں امن و امان کی صورت حال سب کے سامنے ہے، سندھ کا محکمہ صحت تباہ حال ہے، اندرون سندھ کی کیا حالت ہے، تھرپارکر کی کیا حالت سب سامنے ہے، وہاں کی مقامی اقلیتیں پس رہی ہیں ، سندھ کے لوگ 12 سال سے متبادل دیکھ رہے ہیں، سندھ کے لوگ تبدیلی چاہتے ہیں، اگلے الیکشن میں سندھ کا فیصلہ مختلف ہوگا۔

صوبے کے عوام کی13 سال میں بس ہوگئی ہے، سندھ کے لوگ دیکھ رہے ہیں کون متبادل ہوسکتا ہی اسی تناظر میں 2023 میں سندھ کا فیصلہ مختلف ہوسکتا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں سندھ میں زمینوں پر قبضے کئے گئے، مظلوم لوگوں پر ظلم کیا گیا، جی ڈی اے بھی پیپلزپارٹی کی پالیسیزسے نالاں ہے۔ سندھ میں کرونا ویکسین جو مفت دی جارہی تھی اس کو بھی نہیں بخشاگیا۔

سندھ میں سیاسی وزن رکھنے والی شخصیات پی پی سے نالاں ہیں، اگر یہ تمام قوتیں لاڑکانہ میں اجلاس کرتی ہیں تو اس میں برائی نہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کا راگ الاپنے والے اپنی کارکردگی تو بتائیں ،یہ لوگ قومی اسمبلی آکر تقریر کرتے ہیں کہ جمہوری روایات کا پاس ہونا چاہیے لیکن وہ پہلے سندھ میں بھی جمہوری روایات کا پاس تو کریں۔

داسو واقعے اور اس کے پاک چین تعلقات پر اثرات کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کچھ طاقتیں پاکستان میں استحکام نہیں چاہتیں، چین کے ساتھ تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، چین کے ساتھ پاکستان کی دوستی کی نوعیت کو کچھ طاقتیں سمجھ نہیں سکتیں، داسو واقعہ بزدلانہ کارروائی ہے، اس سے چینی اور پاکستانی متاثر ہوئے۔ پاکستان کی ترقی کے لیے چینی ہماری مدد کر رہے ہیں، چینیوں کو نشانہ بنایا گیا، اس میں ہمارے پاکستانی بھائی بھی زخمی ہوئے۔

کچھ قوتیں نہیں چاہتیں کہ پاکستان میں ترقی ہو، وہ قوتیں سی پیک کے خلاف ہیں، جو ایسی بزدلانہ کارروائیاں کرتے رہیں گی۔ چین کے ساتھ ہماری دوستی ایک دن کی نہیں، 7 دہائیوں کی ہے، حکومتیں اور چہرے بدلتے رہے مگر تعلقات بڑھتے رہے۔ناراض بلوچ قوم پرستوں سے مذاکرات کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کی اہم اکائی ہے، بلوچستان میں مشکلات کا حل نکالنا ہوگا،بلوچستان کے جو لوگ ناراض تھے انہیں مرکزی دھارے میں لانا چاہتے ہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے مستقبل کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ میرے پاس علمِ نجوم کا پورٹ فولیو نہیں ہے۔