جعلی راجکماری کا راج ختم، مریم قرنطینہ میں سوچیں کیا کھویا کیا پایا فردوس عاشق

جی بی، کشمیر اور اب پی پی 38کی شکست نے انہیں کہیں منہ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑا بزدار حکومت تھانوں میں سیاسی دخل اندازی کو روکتے ہوئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے پولیسنگ کی مانیٹرنگ کر رہی ہے

جمعہ 30 جولائی 2021 23:24

جعلی راجکماری کا راج ختم، مریم قرنطینہ میں سوچیں کیا کھویا کیا پایا ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2021ء) معاون خصوصی وزیراعلی پنجاب ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں وزیراعلی پنجاب کی قیادت میں اداروں میں اصلاحات کا سلسلہ جاری ہے۔ پنجاب حکومت محکمہ پولیس کو دورحاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے اصلاحات کر رہی ہے۔ سابقہ ادوار میں تھانوں میں بیٹھ کر قبضے کروائے جاتے، مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنایا جاتا اور جعلی پولیس مقابلوں کے ذریعے بے گناہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا جاتا تھا۔

وزیراعلی عثمان بزدارتھانوں میں سیاسی دخل اندازی کو روکتے ہوئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے مانیٹر کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار معاون خصوصی ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان نے ڈی جی پی آر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت محکمہ پولیس میں انقلابی تبدیلی لیکر آئی ہے۔ کرائم کنٹرول کے ساتھ ساتھ عوام کی سہولت پر توجہ دی جا رہی ہے۔

انتظامی اصلاحات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے عوام کو فراہم کی جانے والی خدمات میں بہتری آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2021 کے پہلے پانچ ماہ کے دوران قتل کی وارداتوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی اور کل 927کیس سامنے آئے جبکہ 2018 کے پہلے پانچ ماہ کے دوران یہ تعداد 1728تھی۔ اسی طرح ڈکیتی کے دوران قتل کی وارداتوں پر بھی قابو پایا گیا اور ایسے کیسوں میں 50فیصد کمی ہوئی۔

بچوں سے زیادتی کے کیسوں میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی۔ وزیراعظم عمران خان کے ویژن اور وزیراعلی عثمان بزدار کی قیادت میں اپریل 2021 تک تقریبا 18.71بلین روپے کی سرکاری اراضی اور 5.72بلین روپے کی پرائیویٹ اراضی واگزار کرائی گئی۔دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی۔انہوں نے کہا کہ پولیس کی استعدادکار میں اضافہ کرتے ہوئے فیزون میں 5149کانسٹیبلز بھرتی کئے گئے جبکہ فیز ٹو میں 5330کانسٹیبلز کی بھرتیوں کا عمل جاری ہے۔

پہلی دفعہ پولیس کانسٹیبل میرٹ پر بھرتی ہونے جا رہے ہیں۔ڈاکٹر فردوس نے کہا کہ حکومت نے پولیس کے تمام ٹریننگ کورسز کے نصاب کی رویژن کر دی ہے۔پی ٹی سی چوہنگ اور پی سی سہالہ میں سکول آف انویسٹی گیشن کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔7پولیس سٹیشنز کیلئے زمین مختص کی گئی ہے جبکہ71پولیس سٹیشنز کی تعمیر کیلئے فنڈز مہیا کئے گئے ہیں۔2021-22 کے اے ڈی پی میں 51نئے پولیس اسٹیشنزکی عمارات کی تعمیرکی منظوری دی گئی ہے۔

ہسپتالوں میں پولیس خدمت مراکز قائم کئے گئے ہیں تاکہ زخمیوں کو تھانے کے چکر نہ لگانے پڑیں اور علاج معالجہ کو فوری یقینی بنایا جا سکے۔ڈاکٹرفردوس نے کہا کہ آئی ٹی کے شعبے میں مثالی اقدامات کیے گئے ہیں اور محکمہ پولیس میں سیاحت کاروں کی آسانی کے ٹورازم فیسیلٹیشن ایپ متعارف کرائی ہے۔ اسی طرح عوام کو سہولت فراہم کرنے کے لئے راستہ موبائل ایپ، پکار15، وومن سیفٹی ایپ، پولیس خدمت مراکز موبائل ایپ، نشہ آور کے علاج معالجے کیلئے زندگی ایپ اور عوام کیلئے پبلک ایپ متعارف کروائی ہے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے مسلم لیگ (ن) کو سیالکوٹ میں اس کے گھر میں گھس کے مارا۔جنہوں نے عوام کو یرغمال بنا کر عوام کے مسائل میں اضافہ کیا اور نسل درنسل عوام پر مسلط رہے پاکستان تحریک انصاف نے اس وریو خاندان کے 40سال سے بنے سیاسی قلعے کو زمین بوس کرتے ہوئے پاش پاش کیا۔ پی ٹی آئی نے سیالکوٹ میں مسلم لیگ(ن)کی تینوں کلِیاں ایک ساتھ اڑا دیں۔

میں وزیراعظم عمران خان اور اپنی جماعت کی شکرگزار ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیا اور میرے کہنے پر بریار خاندان کو ٹکٹ دیا۔ ڈاکٹرفردوس نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا ایک شخص کہتا تھا کہ ہم نہ جیتے تو میرا نام بدل دینا۔ پوری قوم پوچھ رہی ہے کہ بتا کیا نام ہے تمہارا کس نام سے بلائیں تمہیں نام ان کا ایک ہی ہے کہ وہ ن لیگ کے مالشیئے ہیں اور وہ سیاسی یتیم ہیں جنہوں نے اب تک پارلیمنٹ کی سیڑھیاں نہیں دیکھیں۔

انہوں نے کہا کہ جعلی راج کماری کا راج ہر طرف سے ختم ہو رہا ہے۔ گلگت بلتستان، کشمیر اور اب پی پی38کی شکست نے انہیں کہیں منہ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑا۔جتنے دن آپ قرنطینہ میں ہیں آپ سوچیں کہ آپ نے کیا پایا اور کیا کھویا کیونکہ 15دن تخلیئے میں آپ کے لئے سوچنے کا بہترین وقت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نذیرچوہان اور شہزاد اکبر کی ذاتی لڑائی میں حکومت پارٹی نہیں ہے اور نہ بننا چاہتی ہے۔ کسی کے خلاف فتوی دے کر اسلام سے خارج کرنے کا حق کسی کو نہیں۔ سپیکر پنجاب اسمبلی کا ہر فیصلہ سر آنکھوں پر ہے لیکن جہاں پنجاب حکومت کا دائرہ کار نہیں وہاں ہم کچھ نہیں کر سکتے۔