ایک سازش اور منصوبہ بندی کے تحت کراچی کو پیچھے دھکیلا جارہا ہے، سندھ حکومت کے فیصلے کسی صورت قابل قبول نہیں ہیں،خرم شیر زمان

ہفتہ 31 جولائی 2021 18:28

ایک سازش اور منصوبہ بندی کے تحت کراچی کو پیچھے دھکیلا جارہا ہے، سندھ ..
کراچی۔31جولائی  (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔31 جولائی 2021ء ) :پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کراچی کے صدر و رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ سندھ حکومت سیاسی اور انتقامی بنیادوں پر فیصلے لے رہی ہے، ایک سازش اور منصوبہ بندی کے تحت کراچی کو پیچھے دھکیلا جارہا ہے، سندھ حکومت کے فیصلے کسی صورت قابل قبول نہیں ہیں، پاکستان تحریک انصاف کراچی کی سب سے بڑی جماعت ہے جسے یہاں کے شہریوں نے مینڈیٹ دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی کراچی سے ووٹ نہ ملنے کا انتقام لے رہی ہے تاکہ اس کانقصان وفاقی حکومت کو ہو۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو انصاف ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ پی ٹی آئی کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر بلال غفار، اراکین سندھ اسمبلی ڈاکٹر عمران علی شاہ، شہزاد قریشی، پی ٹی آئی رہنما سمیر میر شیخ بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

خرم شیر زمان نے کہا کہ پی ٹی آئی سندھ حکومت کی جانب سے لگائے جانے والے لاک ڈائون کی مذمت کرتی ہے،یہ ایک سیاسی لاک ڈائون ہے، کراچی کی تمام تاجر برادری اور کاروباری شخصیات نے سندھ حکومت کے لاک ڈائون کے فیصلے کو مکمل طور پر مسترد کیا ہے، صرف ایک ڈرامہ دکھانے کے لئے سندھ حکومت نے انڈسٹریز کو کام کرنے کی اجازت دی لیکن ٹرانسپورٹ کو بند کردیا گیا ہے،جب ٹرانسپورٹ بند رہے گی تو انڈسٹریز کیسے چلیں گی، مزدور کیسے پہنچیں گے؟ یہ سندھ حکومت اور صوبے کے نالائق اعلیٰ کی ناکامی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت صوبے میں ویکسی نیشن کروانے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دی، ویکسی نیشن سینٹرز میں ملازمین کو تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے لاکھوں کی تعداد میں سندھ حکومت کو ویکسین فراہم کی ہیں، سندھ میں کتے کے کاٹنے تک کی ویکسین دستیاب نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مراد علی شاہ بتائیں کہ جو 5ارب روپے کرونا سے نمٹنے کے لئے مختص کئے گئے تھے انہیں کہاں استعمال کیا گیا؟ ان پیسوں سے کتنی ویکسین خریدی گئیں، کتنے وینٹی لیٹرز خریدے گئے؟ مراد علی شاہ خواب سے جاگے اور لاک ڈائون لگا دیا، انہیں نہیں معلوم کہ کروڑوں لوگوں کا روزگار اس شہر سے وابستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان دشمنی میں بلاول حد سے آگے نکل گئے ہیں، جس طرح سندھ حکومت وفاق اور این سی او سی کے فیصلوں کو نظر انداز کررہی ہے، یہ طریقے کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ خرم شیر زمان نے کہا کہ اس وقت پور ا سندھ تباہ حالی کا شکار ہے، سندھ حکومت نے لاک ڈائون لگانے سے پہلے کسی ریلیف پلان کا اعلان نہیں کیا، کراچی کو فتح کرنے کی باتیں کرنے والے بلاول کبھی اپنے وزرا سے سوال کریں کہ انہوں نے کراچی کو کیا دیا ہے، 13سال کی حکومت میں یہ لوگ اس شہر کو 13بسیں بھی فراہم نہیں کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ شہر کے لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، صحت اور تعلیم کا نظاممکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔ صحت کے نظام پر سب اس لئے خاموش ہیں کیونکہ بلاول کی پھپھو وزیر صحت ہیں۔ بلاول کو سب سے زیادہ تکلیف اس لئے ہے کہ کورونا کے دوران وزیر اعظم کی مثبت پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی معیشت اوپر جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے خصوصی فنڈز کے ذریعے کراچی کے گلی محلوں میں ترقیاتی کام کروائے گئے ہیں جبکہ سندھ حکومت یہ کام کرنے میں ناکام رہی ہے، آج تک کسی وزیر اعظم نے شہر کی گلیوں اور محلوں کی فکر نہیں کی۔

اس موقع پر پارلیمانی لیڈر بلال غفار نے کہا کہ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ ہائوس میں ہونے والا اجلاس مشاورتی اجلاس نہیں تھا، فیصلے پہلے ہی لئے جا چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی، ٹی ایل پی، جی ڈی اے،ایف پی سی سی آئی، کے سی سی آئی اور بزنس کمیونٹی نے سندھ حکومت کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ سب کا موقف یہی ہے کہ لاک ڈائون کے بجائے ایس او پیز پر عمل در آمد کروائیں۔

لاک ڈائون میں لوگوں کی دکانیں بند اور پولیس کی دکانیں کھل جاتی ہیں، اس کا اعتراف وزیر اعلیٰ کل اپنی پریس کانفرنس میں کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت پارلیمانی لیڈر میں نے تجویز دی تھی کہ ایس او پیز پر عمل کروانے کے لئے آرمی اور رینجرز کی مدد لی جائے،صوبے کے تمام فیصلوں میں اپوزیشن سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جانی چاہئے، ایس او پیز پر عمل کروانا ڈی سی اور اے سیز کی ذمہ داری ہے۔

کورونا کو روکنے کے لئے ایس او پیز اور ویکسی نیشن ہی واحد حل ہے، لاک ڈائون مسئلے کا حل نہیں ہے، 90فیصد ان لوگوں کو کورونا ہوا ہے جنہوں نے ویکسی نیشن نہیں کروائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی سے پورے ملک کی معیشت چلتی ہے، ایف بی آر نے جولائی میں 410ار ب روپے ٹیکس جمع کیا ہے جو اب تک کی سب سے بڑی ٹیکس کلیکشن ہے، ہم کراچی کے کاروباری طبقے سے لے کر دیہاڑی دار مزدور تک سب کے ساتھ کھڑے ہیں اورہر پلیٹ فارم پر سندھ حکومت کے فیصلے کے خلاف آواز بلند کریں گے۔