پاکستان کو ریڈلسٹ میں رکھنے کیخلاف برطانوی ہائیکورٹ سے رجوع کرنےکا فیصلہ

برطانیہ کے پاکستان کو ریڈلسٹ میں رکھنے سے دوطرفہ تجارت متاثر ہوئی، پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نہ نکالا گیا تو پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کریں گے۔عہدیدران پاکستان یوکے بزنس کونسل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 28 اگست 2021 20:07

پاکستان کو ریڈلسٹ میں رکھنے کیخلاف برطانوی ہائیکورٹ سے رجوع کرنےکا ..
لندن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 اگست2021ء) پاکستان یوکے بزنس کونسل نے ریڈلسٹ کیخلاف برطانوی ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ریڈلسٹ میں رکھنے سے دوطرفہ تجارت متاثر ہوئی، پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نہ نکالا گیا تو پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کریں گے۔تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو ریڈلسٹ میں برقرار رکھنے کے فیصلے کیخلاف پاکستان یوکے بزنس کونسل نے احتجاج کی کال دے دی ہے، اسی طرح پاکستان یوکے بزنس کونسل نے برطانوی ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ریڈلسٹ میں برقرار رہنے سے دوطرفہ تجارت متاثر ہوئی۔

پاکستان کورونا کے اعدادوشمار سے متعلق مطلوبہ ڈیٹا فراہم کرے، ڈیٹا کی بنیاد پر برطانیہ کے پاکستان کو ریڈلسٹ میں رکھنے کے فیصلے کو برطانوی ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے۔

(جاری ہے)

پی یوبی سی عہدیدران نے کہا کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نہ نکالا گیا تو برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کریں گے۔ مزید برآں گزشتہ روز وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور برطانوی ہم منصب کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا، دونوں ممالک کے وزراء خارجہ کے درمیان افغانستان کی صورتحال اور علاقائی سلامتی سے متعلق بات چیت کی گئی۔

برطانوی وزیرخارجہ نے برطانوی شہریوں کے انخلاء میں پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ”ریڈ لسٹ“ کا معاملہ بھی اٹھایا، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کورونا کیسز میں بہت زیادہ بہتری آئی ہے، پاکستان کو ریڈلسٹ سے نکالا جائے۔ واضح رہے 26 اگست کو معلوم ہوا کہ برطانوی حکومت کا پاکستان کو سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، برطانوی حکومت نے 9 اپریل سے پاکستان کو سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں شامل کر رکھا ہے۔

برطانوی حکومت نے کورونا کی ڈیلٹا قسم کے پھیلاو کا گڑھ بننے والے بھارت سے پہلے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کر لیا تھا جس پر برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی اور اراکین برطانوی پارلیمنٹ نے شدید ردعمل دیا تھا۔ بعد ازاں برطانوی حکومت نے بھارت کو ریڈ لسٹ سے نکال کر امبر لسٹ میں ڈال دیا تھا، جبکہ پاکستان کو بدستور ریڈ لسٹ میں برقرار رکھا ہوا ہے۔