جماعت اسلامی کے تحت پانی کے بحران کیخلاف شاہراہ فیصل پر احتجاجی دھرنا

کراچی پورے ملک کو سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے لیکن تین کروڑ سے زائد لوگوں کو بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ،دھرنا واٹر بورڈ ہیڈ آفس کے سامنے دیا گیا ،ْدھرنے سے حافظ نعیم الرحمن کا خطاب

بدھ 8 ستمبر 2021 21:50

�راچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 ستمبر2021ء) فاقی و صوبائی حکومتوں کی مجرمانہ غفلت و لاپرواہی، مسائل سے عدم دلچسپی اور واٹر بورڈ کی نا اہلی کے باعث ملک کے سب سے بڑے شہر میں پیدا ہونے والے پانی کے بحران کے خلاف جماعت اسلامی کے تحت بدھ 8ستمبر کو شاہراہ فیصل پر واٹر بورڈ ہیڈ آفس کے سامنے احتجاجی دھرنادیا گیا۔دھرنے سے امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ،نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ،بلدیہ عظمیٰ کراچی میں جماعت اسلامی کے سابق پارلیمانی لیڈرجنید مکاتی ،پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے سکریٹری نجیب ایوبی ،نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر و واٹر بورڈ یونین کے رہنما خالد خان ودیگر نے بھی خطاب کیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج کے تاریخی دھرنے میں شرکت کرنے والے اہل کراچی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ،آج کراچی میں ہر جگہ پانی کا بحران ہے، تقسیم کا پورا نظام تباہ ہے ،چھوٹے بڑے علاقے پانی کی قلت کا شکار ہیں ،واٹر بورڈ پر پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت مسلط ہے اور اس کی سرپرستی میں کرپشن کا بازار گرم ہے ،کراچی کو جو پانی ملنا چاہیئے تھا وہ نہیں ملتا،واٹر بورڈ کے الیکٹرک کو بل ادا نہیں کرتا اور کے الیکٹرک سوئی گیس کمپنی کو بل ادا نہیں کرتا ایک چکر ہے جو وفاقی وصوبائی حکومتوں کی سرپرستی میں چل رہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کراچی پورے ملک کو سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے لیکن تین کروڑ سے زائد لوگوں کو بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ، ٹرانسپورٹ کا کوئی انتظام نہیں ہے اور حکومت عوام کو ٹرانسپورٹ دینے میں ناکام ہے ، حکومت عوام کو پانی نہیں دیتی اور بجلی کے لیے شہر پر ایک مافیا کو مسلط کیا ہوا ہے ،نعمت اللہ خان نے K3منصوبہ مکمل کیا اور K4منصوبے کے آغاز کیا اس کے بعد سٹی حکومت نے اس منصوبے کو التواء میں ڈال دیا ، اسے پانچ سال میں بننا تھا اور 650گیلن یومیہ پانی ملنا تھا جو بدقسمتی سے نہیں مل سکا، ایم کیو ایم پرویز مشرف کے ساتھ تھی ، جب پیپلزپارٹی کی حکومت آئی تو ایم کیو ایم اس میں بھی شامل تھی لیکن اس وقت بھی ایم کیو ایم نے صرف اقتدار مزے لیے اہل کراچی کے لیے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے گئے ،وفاق میں نواز لیگ کی حکومت بھی آئی لیکن اس کو بھی کراچی سے کوئی دلچسپی نہیں تھی اور کراچی کے سب سے بڑے مسئلے پانی کے لیے اس نے کچھ نہیں کیا کے الیکٹرک کی سرپرستی کی گئی جس نے عوام کو لوٹا،تین سال سے پی ٹی آئی وفاقی حکومت میں ہے اورایم کیو ایم بھی اس میں شامل ہے ۔

انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان 11سو ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا ، اس سے قبل 62ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا لیکن ہم ان سے سوال کرتے ہیں کہ صرف 5ارب روپے بھی خرچ کیے گئے ہیں تو بتادیں،گزشتہ سال بارش میں پورا کراچی ڈوب گیا سب بڑے جمع ہوئے اور کراچی ٹرانسفارمیشن پلان اور کمیٹی بنائی گئی جس میں تینوں حکمران جماعتیں شامل ہیں لیکن ایک سال ہوگیا ،عوام سوال کرتے ہیں کہ اس کمیٹی نے اہل کراچی کے لیے کیا کیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ اب واٹر بورڈ کو پرائیویٹ کرکے عوام کے لیے پانی مزید مہنگا کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں ،کراچی کی بہت سی آبادیاں ایسی ہیں جہاں کئی کئی ماہ سے پانی نہیں آیا ،حکمرانوں کے لیے شرم کا مقام ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر میں پانی ایک بڑا مسئلہ بناہوا ہے ، ہم اس مسئلے کے حل کے لیے آج شاہراہ فیصل پر جمع ہیں اور عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد اور مزاحمت جاری رکھیں گے ،عوام کے مشورے سے آج دھرنے میں آئندہ کے لیے فیصلہ کریں گے،حکومت کو عوام کے مسائل حل کرنا ہوں گے ،ہم حکومت سے حساب لیں گے ،کراچی پیکجز کے نام پر جن اربوں روپوں کا اعلان کیا گیا وہ کہاں گئے ۔

ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہاکہ آج کراچی کے عوام پانی کی قلت اور بحران سے تنگ آکر شاہراہ فیصل پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں اور واٹر بورڈ ہیڈ آفس کے باہر جمع ہوکر وفاقی و صوبائی حکومتوں کو اور ان کے ذمہ داران کو متوجہ کررہے ہیں۔کوئی ایم این اے اور ایم پی اے کراچی کے عوام کے اس مسئلے پر بات نہیں کرتا، شہر میں پانی ہے لیکن عوام کو نہیں ملتا، ٹینکر مافیا کو پانی مل جاتا ہے عوام کو نہیں ملتا،اصل ذمہ دار ٹینکر مافیا نہیں بلکہ ان کی پشت پر کام کرنے والے ذمہ دار ہیں ،سندھ میں برسوں سے پیپلزپارٹی حکومت کررہی ہے ،ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی بھی کراچی کے مسائل بڑھانے ذمہ دار ہیں ، واٹر بورڈپانی کی سپلائی کا ذمہ دار ہے لیکن اس کو چلانے والے اور اس کرتا دھرتا اصل میں پانی کے بحران کے ذمہ دارہیں ،کراچی میں وڈیروں اور جاگیرداروں کے گٹھ جوڑ نے عوام کی زندگی اجیرن بنارکھی ہے ، آج یہاں نوجوانوں ،بچوں اور بزرگوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی جمع ہیں اور حکمرانوں سے پانی طلب کررہے ہیں ۔

40سال میں کراچی کو ایک منصوبے کے تحت تباہ کیا گیا اور دوسرے شہریوں کو اس کا متبادل بنایاگیا ،اسے سماجی ، سیاسی اور معاشی طورپر تباہ کیا گیا تاکہ یہاں کے عوام کا استحصال کیا جاسکے اور لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم رکھا جاسکے ۔نجیب ایوبی نے کہاکہ اگر کراچی میں ٹینکر مافیا کو ختم کردیا گیا تو بہت سے لوگوں کے کروڑوں روپے کے کاروبار کو نقصان پہنچے گا اس لیے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ۔

خالد خان نے کہاکہ کراچی کو ملنے والا پانی بھی اصلاً پورا نہیں ملتا اور پانی میں اضافے کے منصوبوں کو مکمل نہیں کیا گیا ،کے فور منصوبہ آج تک نہیں بن سکا، کراچی میں واٹر بورڈ اور ٹینکر مافیا کی ملی بھگت سے پانی کا بحران مزید بڑھ جاتا ہے اور پانی ک فروخت کو ایک کاروبار بنالیا گیا ہے جس میں بااثر شخصیات ملوث ہیں ،واٹر بورڈ میں کرپشن کی اصل ذمہ دارسندھ حکومت ہے ،آج واٹر بورڈ کو پرائیویٹ کرنی کی کوشش کی جارہی ہے ،جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے ساتھ اور حقوق کراچی کی تحریک میں این ایل ایف اپنا بھرپور کردار اداکرے گی ۔

حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے میں آنے والے بہت سے وفود اورلوگوں سے ان کے مسائل سنے اور کہاکہ آج لوگ دور دراز علاقوں سے یہاں جمع ہوئے ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں یہ لوگ مجبوراً سڑکوں پر نکلے ہیں ، ہم ان کو یقین دلاتے ہیں کہ جماعت اسلامی ان کا مقدمہ لڑے گی۔جنید مکاتی نے کہاکہ ہمارا تجربہ ہے کہ واٹر بورڈ ایک کرپٹ ادارہ ہے اور سندھ حکومت کی سرپرستی میں کرپشن کی جارہی ہے ،سالانہ اربوں روپے کا بجٹ ہوتا ہے لیکن کراچی کے عوام کو کچھ نہیں ملتا،یہاں یہ حال ہے کہ اگر ایک کروڑ کا پروجیکٹ ہوتا ہے تو اس میں سے صرف 20لاکھ خرچ ہوتے ہیں 80لاکھ کرپشن کی نذر ہوجاتے ہیں ،اہل کراچی کو اگر پانی دیا تو صرف جماعت اسلامی نے دیا ،عبد الستار افغانی کے دور میں 100ملین گیلن پانی یومیہ پانی کا سلسلہ ہواپھر کسی اور کچھ نہیں دیا ۔

نعمت اللہ خان نے K3منصوبہ مکمل کر کے 100ملین گیلن یومیہ مزید اضافہ کیا گیا اور پھر K4شروع کیا جسے ایم کیو ایم کے سٹی ناظم نے التوا میں ڈال دیا ۔