طالبان پرعائد پابندیاں نہیں ہٹائیں گے‘انسانی بنیادوں پر افغان شہریوں کی مددکی جائے گی.امریکا

امریکی خفیہ ایجنسیوں نے القاعدہ اور داعش کے حملوں کا خدشہ ظاہرکردیا‘سینٹرزکا طالبان کی مددکرنے والے ”ملک“کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات کا درجہ کم کرنے پر زور

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 15 ستمبر 2021 10:45

طالبان پرعائد پابندیاں نہیں ہٹائیں گے‘انسانی بنیادوں پر افغان شہریوں ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 ستمبر ۔2021 ) امریکہ نے کہا ہے کہ وہ طالبان پر عائد موجودہ پابندیوں کو نہیں ہٹائے گا لیکن مشکل کا شکار افغان شہریوں کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد یقینی بنائے گا جبکہ امریکی خفیہ اداروں نے القاعدہ کے امریکا پر حملوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے. امریکی وزیرخارجہ اینٹنی بلنکن نے سینیٹ میں قانون سازوں کی جانب سے کیے گئے سخت سوالوں کے جواب دیے جن کا تعلق گزشتہ ماہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا سے تھا امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے اس بات کا عہد کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کی مدد سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغان عوام کی امداد جاری رکھی جائے گی.

(جاری ہے)

اس سے ایک ہی روز قبل امریکہ نے کہا تھا کہ وہ انسانی ہمدردی کے نئے اعانتی پیکیج کے ضمن میں تقریباً چھ کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی امداد فراہم کرے گا بلنکن نے کہا کہ اضافی رقوم کی فراہمی سے صحت اور غذا سے متعلق شدید نوعیت کی ضروریات پوری کی جاسکیں گی جب کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے میں مدد ملے گی جس میں بچیاں بھی شامل ہیں جنہیںدوبارہ سکول جانے میں مدد دی جائے گی.

امریکی اعانت کی مد میں کی جانے والی یہ کاوش طالبان کے ذریعے نہیں بلکہ براہ راست افغان عوام تک پہنچائی جائے گی اس امداد کی فراہمی کے بعد اس مالی سال کے دوران امریکہ کی جانب سے افغان عوام کو تقریباً 33 کروڑ ڈالر کی مالیت کی مدد فراہم ہو جائے گی اقوام متحدہ نے سال کی باقی مدت کے لیے ایک کروڑ 10 لاکھ افراد کو غذا، صحت کی دیکھ بھال، پناہ اور دیگر ضروریات کی فراہمی کے لیے 60 کروڑ 60 لاکھ ڈالر مالیت کے عطیات کی فراہمی کی اپیل کی ہے.

ایسے میں جب کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کا شروع ہوچکا ہے یہ بات ابھی واضح نہیں کہ آیا اس سال کے بین الاقوامی اجتماع میں افغانستان کی نمائندگی طالبان قیادت کرے گی یا نہیں؟سینیٹ کمیٹی کے سربراہ،بوب مینڈیز نے کہا کہ یہ خام خیالی ہے کہ طالبان اپنے وعدے پورے کریں گے اور امریکہ کو مختلف قسم کے نتائج کی توقع ہے،انہوں نے دیگر ملکوں سے کہا کہ وہ دو طرفہ بنیادوں پر طالبان کی حکومت کو تسلیم نہ کریں.

سینیٹر مینڈیز کے الفاظ میں اب ہمیں یہ معلوم ہو چکا ہے کہ طالبان سیاسی راستہ اپنانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے القاعدہ سے مراسم ترک کرنے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ خواتین کو اپنے حقوق دیے جائیں اور وہ انہیں یہ حقوق نہیں دیں گے، جس سے وہ معاشرے کی ترقی میں مکمل طور پر شریک ہو سکتی ہیں. ریاست اڈاہو سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جیمز رچ نے، جو سینیٹ کے ایوان میں ری پبلکن پارٹی کے سنیئر راہنما ہیںنے کہا کہ حالیہ کارروائی کے دوران جس ملک نے بھی طالبان کو حمایت فراہم کی اس کے امریکہ کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات کا درجہ گھٹا دینا چاہیے واضح رہے کہ گزشتہ روز ایوانِ نمائندگان کی امور خارجہ کمیٹی کے روبرو سماعت کے دوران وزیرخارجہ بلنکن نے کہا تھا کہ انہوں نے ذاتی طور پر طالبان قیادت کے ارکان سے بات نہیں کی اس ضمن میں انہوںنے کہا کہ بین الاقوامی برادری سے اپنے آپ کو تسلیم کرانے کے معاملے کا انحصار طالبان کے طرز عمل پر ہے.

ادھر امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیوڈ کوہن نے کہاہے کہ القاعدہ کا خطرہ بڑھ رہا ہے کوہن نے امریکی ڈائریکٹر ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی اسکاٹ بیریئر کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ القاعدہ آئندہ چند سالوں میں ایک اور حملے کی صلاحیت حاصل کر لے گی. انہوں نے کہا ہے کہ افغانستان میں القاعدہ کی ممکنہ نقل و حرکت کے کچھ اشارے ملنا شروع ہو گئے ہیں یہ ابتدائی ایام ہیں ہم اس پر قریب سے نظر رکھیں گے سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیویڈ کوہن نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ اسی ٹائم فریم میں داعش بھی دہشت گرد حملے کر سکتی ہے.

واضح رہے کہ اس سے قبل انٹیلی جنس اینڈ نیشنل سیکیورٹی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے امریکی ڈائریکٹر ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی اسکاٹ بیریئر نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ القاعدہ جلد امریکا پر ایک حملہ کرے گی انہوں نے کہا ہے کہ القاعدہ افغانستان میں اپنا اثر ایک بار پھر بحال کر سکتی ہے اور 1 سے 2 برس میں امریکا کے لیے خطرہ بن سکتی ہے. لیفٹیننٹ جنرل اسکاٹ بیریئر کا کہنا ہے کہ خفیہ سروسز القاعدہ کی افغانستان میں ممکنہ منتقلی پر نظر رکھے ہوئے ہیں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد القاعدہ کا خطرہ بڑھ گیا ہے انہوں نے کہا کہ القاعدہ کو حملے کی صلاحیت حاصل کرنے میں 1 سے 2 سال لگیں گے لیفٹیننٹ جنرل اسکاٹ بیریئر نے تشویش کا اظہار کیا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کو مانیٹر کرنے کی فوجی اور انٹیلی جنس صلاحیت کم ہو گئی ہے.

انہوں نے کہا ہے کہ ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی افغانستان میں دوبارہ رسائی کے لیے راستے تلاش کر رہی ہے لیفٹیننٹ جنرل اسکاٹ بیریئر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈی آئی اے کاﺅنٹر ٹیرر ازم سینٹر کے ذریعے دہشت گردی کے خطرات پر توجہ مرکوز ہے دوسری جانب اقوامِ متحدہ نے تخمینہ پیش کیا ہے کہ افغانستان میں اگلے برس غربت کی شرح 97 فیصد ہو جائے گی ڈپٹی ڈائریکٹر سی آئی اے ڈیوڈ کوہن نے بھی دہشت گردی کے خطرات بڑھنے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ چند سالوں میں القاعدہ کے علاوہ داعش خراساں بھی حملے کرسکتی ہے.