قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کا اجلاس ،پاور ڈویژن حکام کا ملک میں اووربلنگ کا اعتراف

عیدالاضحی ،عاشورہ کی چھٹیوں کے بعد جزوی اوور بلنگ ہوئی ،جب تک مینوئل طریقے سے میٹر ریڈنگ ہو گی یہ امکان رہیگا،ایم ڈی پیپکو پاور سیکٹر کا گردشی قرض 2ہزار 280 ارب روپے ہے، آئی پی پیز کے 1300ارب روپے کے بقایا ہیں،فروری میں ایک روپیہ 95 پیسے فی یونٹ بجلی مہنگی کی گئی،3 روپے 34 پیسے میں سے ایک روپیہ 39 پیسے صارفین کو منتقل نہیں ہوئے،یہ ایک روپیہ 39 پیسے کب صارفین کو منتقل کرنے ہیںیہ سیاسی فیصلہ ہے،ایڈیشنل سیکرٹری پاور پوری دنیا کو پتہ ہے آئی پی پیز بہت دھوکہ دے چکی ،ٹیرف میں رعایت لی جائے ، چیئرمین کمیٹی سالک حسین

پیر 20 ستمبر 2021 23:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2021ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے اجلاس میں پاور ڈویژن حکام نے ملک میں اووربلنگ کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ عیدالاضحی اور عاشورہ کی چھٹیوں کے بعد جزوی اوور بلنگ ہوئی ہے،جب تک مینوئل طریقے سے میٹر ریڈنگ ہو گی یہ امکان رہیگاجبکہ کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ پاور سیکٹر کا گردشی قرض 2ہزار 280 ارب روپے ہے، آئی پی پیز کے 1300ارب روپے کے بقایا ہیں،فروری میں ایک روپیہ 95 پیسے فی یونٹ بجلی مہنگی کی گئی،3 روپے 34 پیسے میں سے ایک روپیہ 39 پیسے صارفین کو منتقل نہیں ہوئے،یہ ایک روپیہ 39 پیسے کب صارفین کو منتقل کرنے ہیںیہ سیاسی فیصلہ ہے۔

پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کا اجلاس چوہدری سالک حسین کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے ایجنڈے میں گردشی قرضے سمیت آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات پر بریفنگ اور کراچی کے حلقہ این اے 238 میں لوڈ شیڈنگ کا معاملہ شامل تھا۔ اجلاس میں سیکرٹری پاور علی رضا بھٹہ، ممبر نیپرا سندھ رفیق شیخ، کے الیکٹرک و آئیسکو حکام ،کے الیکٹرک اور اور بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے شرکت کی ۔

رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ کراچی کے حلقہ این اے 238 میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے،صارفین کو اضافی یونٹس چارج کئے جا رہے ہیں ،اضافی یونٹ ڈال کر صارف کی سلیب بدل جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں نیپرا بھی ملا ہواہے۔وائس چیئرمین نیپرا رفیق شیخ نے بتایا کہ نیپرا نے صارفین کی شکایات پر فورا کمیٹی بنائی،اس وقت معاملے کی تحقیقات جاری ہیں،رپورٹ کی روشنی میں کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کریں گے۔

ایڈیشنل سیکرٹری پاور وسیم مختار نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ جولائی 2018 سے اب تک بجلی 4.72 روہے فی یونٹ مہنگی ہوئی ہے،اگست 2018 میں بجلی کہ اوسط قیمت 11.72 روپے فی یونٹ تھی،اس وقت بجلی کی اوسط فی یونٹ قیمت 16 روپے 44 پیسے فی یونٹ ہے۔پاور ڈویژن حکام نے اجلاس میں ملک میں اووربلنگ کا اعتراف کیا۔ ایم ڈی پیپکو نے بتایا کہ عیدالاضحی اور عاشورہ کی چھٹیوں کے بعد جزوی اوور بلنگ ہوئی ہے،جب تک مینوئل طریقے سے میٹر ریڈنگ ہو گی یہ امکان رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ آٹو میٹک ریڈنگ کا سسٹم لانے کیلئے خطیر سرمایہ کاری درکار ہے۔رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ وصول کردہ اضافی پیسے صارفین کو کون واپس کریگا ایڈیشنل سیکرٹری پاور نے بتایا کہ پاور سیکٹر کا گردشی قرض 2ہزار 280 ارب روپے ہے، آئی پی پیز کے 1300ارب روپے کے بقایا ہیں،فروری میں ایک روپیہ 95 پیسے فی یونٹ بجلی مہنگی کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ 3 روپے 34 پیسے میں سے ایک روپیہ 39 پیسے صارفین کو منتقل نہیں ہوئے،یہ ایک روپیہ 39 پیسے کب صارفین کو منتقل کرنے ہیں، سیاسی فیصلہ ہے۔ چیئرمین کمیٹی سالک حسین نے کہا کہ آئی پی پیز سے ٹیرف میں رعایت لیں، آئی پی پیز بہت دھوکہ دے چکی ہیں پوری دنیا کو پتہ ہے۔حکام نے بتایا کہ گردشی قرضہ کم کرنے کے حوالے سے اقدامات کئے جا رہے ہیں،کوشش ہے سرکلر ڈیٹ کا بہائو کم کیا جائے۔

حکام پاور ڈویژن نے بتایا کہ پچھلے سال سے جولائی میں گردشی قرضے کا بہائو 57 ارب روپے تھا،اس سال جولائی میں گردشی قرضے کا بہاو 44 ارب رہا ہے،اربوں روپے کپیسٹی چارجز ادا کریں گے تو سرمایہ کاری کیسے ہو گی ،ماضی میں کے غلط معاہدے ہمیں وراثت میں ملے ہیں،ان معاہدوں کا ذمہ دار نہ میں ہوں نہ کمیٹییہ بھی نہیں کر سکتے کہ ہم آئی پی پیز کو پیسے نہیں دیں گے۔