کراچی سے پینتیس سال مینڈیٹ لیکر اقتدار میں رہنے والی ایم کیو ایم کے بدکار بتائیں یہ شہر پیپلز پارٹی کے پاس گیا تو گیا کیسی سید مصطفی کمال

جب کراچی کے حقوق چھینے جارہے تھے اس وقت کیا یہ بھنگ پی کر سورہے تھی ایم کیو ایم تو مشہور ہی ہڑتالی جماعت کے طور پر تھی لیکن ان لوگوں نے کراچی کے حقوق غصب ہونے پر ایک بھی ہڑتال کیوں نہیں کی چیئرمین پاک سرزمین پارٹی

جمعرات 14 اکتوبر 2021 23:14

:کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 اکتوبر2021ء) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا کہ کراچی سے پینتیس سال مینڈیٹ لیکر اقتدار میں رہنے والی ایم کیو ایم کے بدکار بتائیں یہ شہر پیپلز پارٹی کے پاس گیا تو گیا کیسی جب کراچی کے حقوق چھینے جارہے تھے اس وقت کیا یہ بھنگ پی کر سورہے تھی ایم کیو ایم تو مشہور ہی ہڑتالی جماعت کے طور پر تھی لیکن ان لوگوں نے کراچی کے حقوق غصب ہونے پر ایک بھی ہڑتال کیوں نہیں کی جن کو لوگوں نے اپنی ووٹوں سے اپنے بچوں کے حقوقِ کی نگرانی کے لئے چوکیدار بنا رکھا تھا ان کے ہوتے ہوئے یہ شہر پیپلز پارٹی کے قبضہ میں کیسے گیا،ان کا مئیر کھڑا ہوکر کہتا ہے میرے پاس اختیار نہیں ہے جب اختیار جارہے تھے تم چاند پر گئے ہوئے تھے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ کورنگی میں عہدے داران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے گزشتہ روز ڈسٹرکٹ سینٹرل کے اجلاس میں تصویری شواہد پیش کرتے ہوئے کہا کہ 2008 میں نائن زیرو پر فاروق ستار نے زرداری کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر ساتھ جینے اور مرنے کی قسمیں کھائیں، 2009 میں الطاف حسین نے زرداری کو لندن میں گلدستہ دیا۔ حرام کمانے اور کھانے کے لئے ایم کیو ایم والوں نے کراچی کو پیپلزپارٹی کے ہاتھوں بیچ دیا، گورنر ہاؤس میں وزارتوں کی خاطر بیٹھ کر عشرت العباد اور فاروق ستار نے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس پر دستخط ہیں۔

ایم کیو ایم نے گورنر ہاؤس میں لوکل گورنمنٹ آرڈیننس پر دستخط کر کے خود شہر کو پیپلز پارٹی کے حوالے کر دیا گیا اور یہی وہ وقت تھا جب مصطفی کمال اور انیس قائم خانی نے اپنی حصے کی اینٹ ایم کیو ایم کی دیوار سے نکالی کیونکہ ہم گناہ گار نہیں ہونا چاہتے۔ اسی لئے مصطفی کمال اور انیس قائم خانی پارٹی چھوڑ کر چلے گئی۔ پی ایس پی مہاجروں کے راستے سے کانٹے چن کر مہاجروں کی تمام قومیتوں سے دوستی کرا دی ہے، آج مہاجروں اور دوسری تمام قومیتوں کے لیے اس شہر میں کوئی نو گو ایریا نہیں۔

تمام قومیتوں کے لوگ مہاجروں کے ساتھ مل کر شہر کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، اب مہاجروں کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ بند گلی کی سیاست مسترد کر کے سب کو گلے لگا کر اپنی نسلوں کے بہتر مستقبل کے لیے ہمارے ساتھ جڑیں گے یا آئندہ نسلوں کو اندھیروں کی جانب دھکیلیں گی