آئندہ الیکشن میں کن جماعتوں کو عوامی حمایت ملے گی‘ سروے نتائج سامنے آگئے

قبل از وقت الیکسن ہوئے تون لیگ اور پی ٹی آئی میں سخت مقابلہ متوقع‘ 29 فیصد پاکستانیوں نے مسلم لیگ (ن) اور 28 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف کو پہلی چوائس قرار دے دیا

Sajid Ali ساجد علی اتوار 16 جنوری 2022 08:27

آئندہ الیکشن میں کن جماعتوں کو عوامی حمایت ملے گی‘ سروے نتائج سامنے ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 16 جنوری 2022ء ) آئندہ الیکشن میں کن جماعتوں کو عوامی حمایت ملے گی‘ سروے نتائج سامنے آگئے ، جن سے معلوم ہوا کہ 29 فیصد پاکستانیوں نے مسلم لیگ (ن) اور 28 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف کو پہلی چوائس قرار دے دیا ، 2018 کے مقابلے میں پی ٹی آئی کی مقبولیت 4 فیصد گرگئی ‘ پاکستان مسلم لیگ ن کی مقبولیت میں 5 فیصد کا اضافہ ہوا جب کہ پیپلز پارٹی اپنی مقبولیت میں 2018 کے مقابلے میں 2 فیصد اضافہ کرنے میں کامیاب ہوگئی۔

جیو نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق آئی پور کے حالیہ سروے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ اگر ملک میں قبل از وقت الیکشن ہوئے تو پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف میں ایک بار پھر سخت مقابلے کی توقع ہے کیوں کہ سروے میں 29 فیصد پاکستانیوں نے وقت سے پہلے انتخابات کی صورت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کو اپنا پہلا انتخاب قرار دیا ، 28 فیصد پاکستانیوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ان کی پہلی چوائس ہوگی جب کہ 15 فیصد شہریوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کو اپنے ووٹ سے اقتدار دلانے کی خواہش کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

سروے نتائج یہ بھی بتاتے ہیں کہ صوبائی اسمبلی کے الیکشن کیلئے پنجاب میں 46 فیصد عوام نے (ن) لیگ ، سندھ میں 44 فیصد نے پاکستان پیپلز پارٹی اور کے پی کے میں 44 فیصد شہریوں نے پی ٹی آئی کی حمایت کا اعلان کیا جب کہ بلوچستان میں 20 فیصد عوام نے کہا کہ وہ حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کو ووٹ دیں گے۔ دوسری طرف سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ لگتا ہے نوازشریف کو عدم اعتماد اور عام انتخابات کی یقین دہانی مل چکی ہے، نواز شریف اب عدم اعتماد اور جنرل الیکشن سے آگے کی بات کررہے ہیں کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ میں ماضی والے تجربات جاری تو نہیں رہیں گے، مجھے وہ صحت میں پہلے سے کمزور لگے۔

انہوں نے جیونیوز کے پروگرام شہزاد اقبال کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نوازشریف نے لندن میں میرے ساتھ کھانا کھایا، ان کی پارٹی کے سارے ورکرز بھی وہاں جمع تھے، کھانے میں اروی گوشت، اور پلاؤ بنا ہوا تھا،نوازشریف نے بھی کھانا کھایا، کھیر بھی کھائی، اس سے لگتا ہے کہ ان کی صحت پرفیکٹ ہے، لیکن نوازشریف مجھے پہلے سے کمزور لگے ہیں، جس طرح پہلے ان کی صحت تھی اس سے مجھے وہ کمزور لگے ہیں۔