افغان قوم کو مالی اور سیاسی بحران سے نکالنے کیلئے امارات اسلامیہ افغانستان کو فوری طورپر تسلیم کیا جائے،کل جماعتی قومی کانفرنس کا مطالبہ

پیر 17 جنوری 2022 22:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جنوری2022ء) جمعیت علمائ اسلام پاکستان کے زیراہتمام منعقدہ کل جماعتی قومی کانفرنس کی صدارت جمعیت کے مرکزی امیر مولانا حامد الحق حقانی نے کی جس میں علمائ کرام ،مشائخ عظام ،زعمائے ملت، قومی قائدین اور دینی ، سیاسی جماعتوں کے سربراہان نے شرکت کی اورامارت اسلامیہ اورافغانستان کے عوام کے ساتھ یکجہتی اور درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے لائحہ عمل مرتب کرنے کے عنوان پر تبادلہ خیال اور اپنی تجاویز پیش کیں۔

امریکہ اوراس کے اتحادی ممالک نے دوحہ معاہدہ سے انحراف کی راہ اختیار کرتے ہوئے افغان حکومت کوناکام بنانے کے لئے اقدامات شروع کررکھے ہیں جن کا عالمی قوانین اور اقدار کے اعتبار سے کوئی جواز نہیں۔ 17اگست2021ئ سے آج پانچ ماہ گزرنے کے باوجود امارت اسلامیہ کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے اوراس حکومت کو تسلیم کرنے سے گریز کیا جارہا ہے اوراس پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں بلکہ خود افغانستان کے اربوں ڈالر کے اثاثوں کو منجمد کرکے افغان قوم کی زندگی اجیرن کرنے کا طرز عمل اختیا رکیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

شرکائے کانفرنس نے مکمل یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حکومت، عالمی برادری مسلم ممالک اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ افغان قوم کو مالی اور سیاسی بحران سے نکالنے کیلئے امارات اسلامیہ افغانستان کو فوری طورپر تسلیم کیا جائے۔ سفارتی تعلقات بحال کرکے پوری دنیا میں تمام ممالک سے سفارتی سرگرمیاں جاری کرنے کے مواقع فوری طورپر کھولے جائیں۔

امارت اسلامیہ کی اقوام متحدہ میں رکنیت بحال کی جائے۔افغانستان کے منجمد اثاثے واگذار کئے جائیں اور عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ افغان حکومت کو تعلقات قائم کرنے کا راستہ ہموار کیا جائے۔ افغان عوام کا معاشی مقاطعہ کرنے کے بجائے ان کے فنڈز اور امداد بحال کی جائے۔ افغان قوم کو اپنے ملک میں اپنی مرضی کا آزاد ریاستی نظام قائم کرنے اور خطے میں امن بحال کرنے کے لئے دوحہ معاہدے کی پاسداری کی جائے۔

افغانستان میں نظام اورمعاشرت کے سلسلہ میں ہر طرح کی بیرونی مداخلت ختم کی جائے۔کانفرنس میں تمام شریک جماعتوں کے نمائندوں پرمشتمل بیس رکنی کمیٹی قائم کی گئی جومذکورہ بالا مطالبات کے سلسلہ میں مسلم سفرائ اور مسلم ریاستوں کے معزز سربراہان کوملاقات اور خط و کتابت کے ذریعہ اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی طرف توجہ دلائے گی۔کانفرنس میں طے کیا گیا کہ افغان قوم اورافغان عبوری حکومت کے حق میں آواز بلند کرنے اور رائے عامہ ہموار کرنے کے لئے تمام ذرائع اختیار کئے جائیں گے۔

کانفرنس کے زعما نے پاکستان اور عالم اسلام کے باضمیر مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ افغانستان کی بھرپور مالی امداد کے لئے تمام اقدامات اختیار کریں اس سلسلہ میں کانفرنس کی قائم کردہ کمیٹی ان کی رہنمائی کرے گی۔ اس طرح امارت اسلامیہ مضبوط ہوگی تو افغان قوم کے ساتھ ساتھ ملت اسلامیہ کے مسائل اوردنیابھر کی مظلوم اقوام کی اپنے مسائل کے سلسلہ میں جاری جدوجہد کو بھی تقویت حاصل ہوگی۔

کانفرنس میں اس امیدکا اظہار کیا گیا کہ افغانستان کے بعد کشمیر اور فلسطین بھی بیرونی جارحیت سے آزاد ہوں گے اوردنیا بھر میں امن کی فضا قائم ہوگی۔ آل پارٹیز کانفرنس کے شرکا ء امیر جمعیت علما اسلام و چیئرمین دفاع پاکستان کونسل مولانا حامد الحق حقانی ، سپیکر قومی اسمبلی محمد اسد قیصر، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے پروفیسر ساجد میر، جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ، پاکستان مسلم لیگ (ض) محمد اعجاز الحق، تحریک نوجوانان کے محمد عبداللہ گل، جمعیت علمائ اسلام (ف) کے سینیٹر طلحہ محمود، مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق احمد خان ،معروف صحافی حامد میر،سلیم صافی، پاکستان علمائ کونسل کے حافظ طاہر محمود اشرفی، انصار الامہ کے مولانا فضل الرحمن خلیل، انٹرنیشنل ختم نبوت کے مولانا محمد الیاس چنیوٹی، ملی مسلم لیگ کے مولانا محمد امیر حمزہ،افغان مہاجرین کے مولانامحمد سعید ہاشمی، سلیمان خیل قوم کی نمائندگی مولانا اسعد اللہ حقانی، اہل سنت والجماعت کے مولانا عطائ محمد دیشانی، جمعیت علمائ پاکستان کے قاری زوار بہادر، جمعیت علمائ اسلام (ق) کے مولانا احمد علی ثانی، مولانا سید چراغ الدین شاہ، شریعت کونسل کے عبدالرؤف محمدی، وفاق المدارس کے عبدالقدوس محمدی ،عبدالشکور نقشبندی، اشاعت التوحید کے مولانا اشرف علی ، مجلس احرار کے عبداللطیف چیمہ، انجمن تاجران کے اجمل بلوچ ، تحریک غلبہ اسلام کے مولانا قاری منصور احمد، پاکستان تحریک مجاہدین کے مولانا محمد امین ربانی جمعیت علمائے اسلام کے مولانا عبدالرؤف فاروقی، مولانا سید محمد یوسف شاہ، مولانا عبدالخالق، مولانا عبدالواحد،مولانا عبدالقدوس نقشبندی، مولانا محمد ایوب خان ،مولانا محمد اسد درخواستی، مولانا قاری حسنات،مولانا عبدالحئی، مولانا راشد الحق سمیع، عبدالقیوم میرزئی، مفتی عبدالواحد بازئی، سردار نسیم، شفیق دولت زئی ،مولانا عرفان الحق ،مولانا اسامہ سمیع، مولانا خزیمہ سمیع ،صاحبزادہ عبدالحق ثانی وغیرہ نے شرکت کی۔