شاہی ریاستوں اور ان کے حکمرانوں کی پاکستان کیلئے ناقابل فراموش خدمات ہیں: صاحبزادہ سلطان احمد علی

بدھ 19 جنوری 2022 20:12

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2022ء) شاہی ریاستوں اور ان کے حکمرانوں کی پاکستان کیلئے ناقابل فراموش خدمات ہیں ۔ نوجوان نسل کو اپنے محسنوں کی خدمات سے روشناس کروانا بہت ضروری ہے۔ آج بھارت انتشار و افتراق کا شکار ہے اور وہاں کئی پاکستان جنم لے رہے ہیں ۔ ان خیالات کاا اظہاروزیراعظم ریاست جوناگڑھ و چیئرمین مسلم انسٹی ٹیوٹ صاحبزادہ سلطان احمد علی نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں جاری ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کے سلسلے میں منعقدہ خصوصی لیکچر بعنوان ’’ قیام پاکستان میں شاہی ریاستوں کا کردار‘‘ کے دوران کیا۔

اس لیکچر کا اہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ پروگرام کے آغاز پر حافظ محمد وارث سلطانی نے تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبولؐ سنانے کی سعادت حاصل کی۔

(جاری ہے)

نظامت کے فرائض سیکرٹری نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے انجام دیے۔صاحبزادہ سلطان ا حمد علی نے اپنے لیکچر میں کہا تحریک پاکستان میں طلبہ‘ خواتین‘ اساتذہ‘ علماء ومشائخ‘ ادباء‘ صحافیوں‘ سیاستدانوں ‘ محنت کشوں سمیت ہر طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے حصہ لیا۔

برصغیر میں موجود شاہی ریاستوں نے بھی قیام و استحکام پاکستان میں نمایاں کردار ادا کیا۔ برصغیر میں 562چھوٹی بڑی ہندو اور مسلم ریاستیں تھیں جن میں 150 درجہ اول کی ریاستیں تھیں۔ جوناگڑھ اور مناوادر کی ریاستوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا لیکن بھارت نے زبردستی ان پر قبضہ کر لیا۔ اگر ہم ان دو ریاستوں کی حفاظت کر لیتے تو آج پاکستان کا نقشہ مختلف ہونا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تقسیم ہند کے بعد 13 ریاستوں نے پاکستان سے الحاق کیا۔ الحاق کرنیوالی ریاستوں میں بہاولپور‘ خیر پور‘ عمر کوٹ‘ لسبیلہ‘ مکران‘ خاران‘ قلات‘ دیر‘ سوات‘ امب‘ چترال‘ ہنزہ اور نگر شامل ہیں۔ ان ریاستوں کے حکمران طبقہ نے قیام و استحکام پاکستان کیلئے گرانقدر خدمات انجام دیں۔ پاکستان کا کل رقبہ سات لاکھ چھیانوے ہزار چھیانوے مربع کلومیٹر ہے جس میں سے ان ریاستوں کا رقبہ 3لاکھ مربع کلو میٹرسے زائد ہے۔

ان شاہی ریاستوں کے حکمرانوں نے اپنی ریاستیں پاکستان کے سپرد کردیں اور یہ پاکستان کے حقیقی محسن ہیں۔ انہوں نے کہا مسلم اکثریت کی حامل ریاست بہاولپور مضبوط معیشت کی حامل خودمختار ریاست تھی جس نے پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیا۔ نواب آف بہاولپور نے مشکل ترین مراحل میں قائداعظمؒ اور پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا ۔ قائداعظمؒ نے انکی خدمات کے اعتراف میں انہیں’’ محسن پاکستان‘‘ کا خطاب دیا۔

ریاست سوات نے 24نومبر 1947ء کو پاکستان سے الحاق کیا۔ والئ سوات نے صوبہ خیبر پختونخوا کی پاکستان میں شمولیت کیلئے ہونیوالے ریفرنڈم کو کامیاب بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا جس پر قائداعظمؒ نے ان کا بطور خاص شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ایک جنگی طیارہ بھی پاکستان ائیر فورس کو بطور تحفہ دیا تھا۔ اسی طرح خان آف قلات نے دو بار قائداعظمؒ اور مادرملتؒ کو سونے چاندی میں تولا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جوناگڑھ اور مناوادر کے نوابوں نے لالچ، دھمکیوں کے باوجود پاکستان سے الحاق کیا۔ جوناگڑھ کی الحاق کی دستاویز پر قائداعظمؒ کے دستخط بھی ثبت ہیں۔ لہٰذا یہ کوئی معمولی دستاویز نہیں اور اسے کسی سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھایا جا سکتا ہے۔ موجودہ حکومت نے ان دو ریاستوں کے پاکستان کے قشے میں شامل کر کے مثبت قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم ہند کے وقت پاکستان کی پالیسی لبرل جبکہ بھارت کی پالیسی جارحانہ تھی اور اس نے کئی ریاستوں پر بزور طاقت قبضہ کیا۔

آج بھارت انتشار و افتراق کا شکار ہے اور وہاں کئی پاکستان جنم لے رہے ہیں ۔شاہد رشید نے کہا کہ قیام پاکستان میں شاہی ریاستوں نے نمایاں کردار ادا کیا اور نئی نسل کو اس سے آگاہ کیا جائے۔ اس موضوع پر جلد ہی ایک کتاب بھی شائع کی جائیگی۔ ان کا کہنا تھا کہتقسیم ہند کے بعد نواب آف جوناگڑھ مہابت خانجی نے سربراہ مملکت کی حیثیت سے قائداعظم محمد علی جناحؒ کے ساتھ معاہدہ کیا اور 15ستمبر 1947ء کو ’’الحاق کی دستاویز‘‘ پر دستخط کئے تھے۔

انشاء اللہ وہ دن اب دور نہیں جب جوناگڑھ اور کشمیر پاکستان میں شامل ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری منزل عظیم تر پاکستان ہے۔پروگرام میں چیئرمین مولانا ظفر علی خان ٹرسٹ خالد محمود‘ بیگم صفیہ اسحاق‘ بیگم خالدہ جمیل‘ ڈاکٹر ثمینہ بشریٰ‘ اساتذہ کرام اور طلبا وطالبات سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔